برائے اصلاح

الف عین صاحب
عظیم صاحب

سامان تیری موت کا بن جاوں گا
میں مر کے بھی تیری سزا بن جاوں گا

ہو گی نشان-راہ سرخی خون کی
مظلوم کا یوں رہنما بن جاوں گا

پھوٹے گا طوفاں خون کے ہر قطرے سے
میں مر کے سیلاب-بلا بن جاوں گا

روپوش ہو کر سینوں سے بولوں گا میں
ان مٹ زمانے میں صدا بن جاوں گا

مجھ کو مقید کرنے والو سوچ لو
خوشبو ہوں میں جزو-ہوا بن جاوں گا

جب گلشن اپنا جاڑے کی زد میں ہوا
اس وقت میں باد-صبا بن جاوں گا

بہنا کسی کی آنکھ اٹھنے سے قبل
عریاں ترے سر کی ردا بن جاوں گا

سویا ہوا جب قافلہ اپنا لگا
اس وقت میں بانگ-درا بن جاوں گا
 

عظیم

محفلین
سامان تیری موت کا بن جاوں گا
میں مر کے بھی تیری سزا بن جاوں گا
۔۔ مطلع درست ہے

ہو گی نشان-راہ سرخی خون کی
مظلوم کا یوں رہنما بن جاوں گا
۔۔۔تکنیکی اعتبار سے درست مگر مظلوم کی رہنمائی کہاں کے لیے کی جا رہی ہے ؟ اس بات کی سمجھ نہیں آ رہی

پھوٹے گا طوفاں خون کے ہر قطرے سے
میں مر کے سیلاب-بلا بن جاوں گا
۔۔۔۔قطرے میں ے کا گرنا کچھ اچھا نہیں لگ رہا۔ باقی ٹھیک ہے میرے خیال میں

روپوش ہو کر سینوں سے بولوں گا میں
ان مٹ زمانے میں صدا بن جاوں گا
۔۔۔۔۔
سینوں صرف سینُ تقطیع ہو رہا ہے۔ ان مٹ بھی اچھا نہیں لگ رہا، خاص طور پر صدا کے لیے۔ دوسرا کنفیوژن بھی پیدا ہو رہی ہے کہ ان مٹ زمانے کے لیے ہے یا صدا کے لیے

مجھ کو مقید کرنے والو سوچ لو
خوشبو ہوں میں جزو-ہوا بن جاوں گا
۔۔۔۔۔درست لگ رہا ہے

جب گلشن اپنا جاڑے کی زد میں ہوا
اس وقت میں باد-صبا بن جاوں گا
۔۔۔۔پہلا بحر سے خارج؟

بہنا کسی کی آنکھ اٹھنے سے قبل
عریاں ترے سر کی ردا بن جاوں گا
۔۔۔قبل کا تلفظ غلط ہو گیا ہے۔ ب پر جزم ہے، دوسرے میں انداز بیان اچھا نہیں ہے۔ تیرے عریاں سر کی بجائے عریاں ترے سر اچھا نہیں لگ رہا۔

سویا ہوا جب قافلہ اپنا لگا
اس وقت میں بانگ-درا بن جاوں گا
۔۔۔۔
ٹھیک ہے
 
سامان تیری موت کا بن جاوں گا
میں مر کے بھی تیری سزا بن جاوں گا
۔۔ مطلع درست ہے

ہو گی نشان-راہ سرخی خون کی
مظلوم کا یوں رہنما بن جاوں گا
۔۔۔تکنیکی اعتبار سے درست مگر مظلوم کی رہنمائی کہاں کے لیے کی جا رہی ہے ؟ اس بات کی سمجھ نہیں آ رہی

پھوٹے گا طوفاں خون کے ہر قطرے سے
میں مر کے سیلاب-بلا بن جاوں گا
۔۔۔۔قطرے میں ے کا گرنا کچھ اچھا نہیں لگ رہا۔ باقی ٹھیک ہے میرے خیال میں

روپوش ہو کر سینوں سے بولوں گا میں
ان مٹ زمانے میں صدا بن جاوں گا
۔۔۔۔۔
سینوں صرف سینُ تقطیع ہو رہا ہے۔ ان مٹ بھی اچھا نہیں لگ رہا، خاص طور پر صدا کے لیے۔ دوسرا کنفیوژن بھی پیدا ہو رہی ہے کہ ان مٹ زمانے کے لیے ہے یا صدا کے لیے

مجھ کو مقید کرنے والو سوچ لو
خوشبو ہوں میں جزو-ہوا بن جاوں گا
۔۔۔۔۔درست لگ رہا ہے

جب گلشن اپنا جاڑے کی زد میں ہوا
اس وقت میں باد-صبا بن جاوں گا
۔۔۔۔پہلا بحر سے خارج؟

بہنا کسی کی آنکھ اٹھنے سے قبل
عریاں ترے سر کی ردا بن جاوں گا
۔۔۔قبل کا تلفظ غلط ہو گیا ہے۔ ب پر جزم ہے، دوسرے میں انداز بیان اچھا نہیں ہے۔ تیرے عریاں سر کی بجائے عریاں ترے سر اچھا نہیں لگ رہا۔

سویا ہوا جب قافلہ اپنا لگا
اس وقت میں بانگ-درا بن جاوں گا
۔۔۔۔
ٹھیک ہے
 
سامان تیری موت کا بن جاوں گا
میں مر کے بھی تیری سزا بن جاوں گا
۔۔ مطلع درست ہے

ہو گی نشان-راہ سرخی خون کی
مظلوم کا یوں رہنما بن جاوں گا
۔۔۔تکنیکی اعتبار سے درست مگر مظلوم کی رہنمائی کہاں کے لیے کی جا رہی ہے ؟ اس بات کی سمجھ نہیں آ رہی

پھوٹے گا طوفاں خون کے ہر قطرے سے
میں مر کے سیلاب-بلا بن جاوں گا
۔۔۔۔قطرے میں ے کا گرنا کچھ اچھا نہیں لگ رہا۔ باقی ٹھیک ہے میرے خیال میں

روپوش ہو کر سینوں سے بولوں گا میں
ان مٹ زمانے میں صدا بن جاوں گا
۔۔۔۔۔
سینوں صرف سینُ تقطیع ہو رہا ہے۔ ان مٹ بھی اچھا نہیں لگ رہا، خاص طور پر صدا کے لیے۔ دوسرا کنفیوژن بھی پیدا ہو رہی ہے کہ ان مٹ زمانے کے لیے ہے یا صدا کے لیے

مجھ کو مقید کرنے والو سوچ لو
خوشبو ہوں میں جزو-ہوا بن جاوں گا
۔۔۔۔۔درست لگ رہا ہے

جب گلشن اپنا جاڑے کی زد میں ہوا
اس وقت میں باد-صبا بن جاوں گا
۔۔۔۔پہلا بحر سے خارج؟

بہنا کسی کی آنکھ اٹھنے سے قبل
عریاں ترے سر کی ردا بن جاوں گا
۔۔۔قبل کا تلفظ غلط ہو گیا ہے۔ ب پر جزم ہے، دوسرے میں انداز بیان اچھا نہیں ہے۔ تیرے عریاں سر کی بجائے عریاں ترے سر اچھا نہیں لگ رہا۔

سویا ہوا جب قافلہ اپنا لگا
اس وقت میں بانگ-درا بن جاوں گا
۔۔۔۔
ٹھیک ہے

بہت شکریہ پہلے چار شعروں کو اگر ایک قطعہ کی شکل دی جائے تو کیسا رہے گا
 

الف عین

لائبریرین
چاروں شعروں میں ربط تو ضرور ہے لیکن پھر آدھی ہی غزل بچ جائے گی!
قطرے کی جگہ بوند استعمال کیا جا سکتا ہے
 
Top