برائے اصلاح

سدا دروازے پر آنکھیں رہیں گی
مسلسل جاگتی راتیں رہیں گی

وہ آئیں گے تو پھر خوشیاں بھی ہونگی
وگرنہ غم کی سوغاتیں رہیں گی

یہ ساون بھی ہے وابستہ تمہی سے
تم آؤ گے تو برساتیں رہیں گی

مٹا دو فاصلے۔ اب درمیاں میں
مری جاں کب تلک راہیں رہیں گی

ابھی آنا ہے تو آؤ وگرنہ
نہ یہ موسم نہ یہ راتیں رہیں گی

ہمارے بعد تیری راہ تکتی
ہمارے گھر کی دیواریں رہیں گی

لڑائی خواہشوں سے مول لی ہے
مریں گے ہم۔ تمنائیں رہیں گی

اگر وہ شان تیرے روبرو ہو
تجھے کیا یاد یہ باتیں رہیں گی؟
 
Top