برائے اصلاح

فلسفی

محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش

خدا کی یاد غفلت کے اندھیرے دور کرتی ہے
برس کر نور کی مانند دل کو طور کرتی ہے

تعلق روح کا محبوب سے مضبوط ہوتا ہے
عبادت جسم کو جب بھی تھکن سے چور کرتی ہے

میں کیوں شیطان کو الزام دوں اپنے گناہوں کا
مرے ہی نفس کی ظلمت مجھے مجبور کرتی ہے

تڑپ دل میں لقائے یار کی ہر وقت رہتی ہے
نگاہِ ناز اپنا کام جب بھرپور کرتی ہے

تجسس دید سے پہلے تعشق دیکھنے کے بعد
محبت ہر طرح انسان کو مسحور کرتی ہے

جنوں گر نفس کی خواہش ہے تو برباد کرتا ہے
بشر کو عشق سے عاری خرد مغرور کرتی ہے

جب آنکھیں سہہ نہیں سکتیں خدا کے نور کے جلوے
تو خواہش دید کی دنیا میں کیوں مہجور کرتی ہے​
 

فلسفی

محفلین
درست ہے غزل ۔ خرد میرے خیال میں مذکر ہے مؤنث نہیں۔ عقل مؤنث ہے
بہت شکریہ سر ۔ انتہائی ادب سے گذارش ہے کہ اسی فورم پر مظفر وارثی کی ایک غزل ہے اس کا ایک شعر یوں ہے

شعبدہ گر بھی پہنتے ہیں خطیبوں کا لباس
بولتا جہل ہے بدنام خرد ہوتی ہے

آپ کہتے ہیں تو متبادل سوچتا ہوں۔
 
Top