برائے اصلاح

tanzeem

محفلین
طرحی غزل

"یہ کون دل میں آ رہا مہماں ہے آج کل"
میرے لبوں پہ دے رہا مسکاں ہے آج کل

کس بات کا ہے غم تجھے کس بات کا ملال
کس بات کے لئے تو پریشاں ہے آج کل

منزل کی طرف کوچ مسافر کریں مگر
ہٹ جائے راستے پہ جو دھواں ہے آج کل

آمد ہے آپ کی لگی پھولوں کو بھی خبر
مہکا ہوا جو سارا گلستاں ہے آج کل

کیسے کہوں فراق میں کیا حال ہے مرا
لگتا ہو جیسے موسمِ خزاں ہے آج کل

ہے آستیں میں خون کئی بے گناہوں کا
قاتل وہی تو حاکمِ دوراں ہے آج کل

تنظیم اختر
١٩۔ستمبر۔٢٠١٨
 

الف عین

لائبریرین
یہ کون دل میں آ رہا مہماں ہے آج کل"
میرے لبوں پہ دے رہا مسکاں ہے آج کل
۔۔ مسکان ہندی لفظ ہے اس کا فارسی طرز پر نون غنہ والا مسکاں نہیں بنایا جا سکتا
کس بات کا ہے غم تجھے کس بات کا ملال
کس بات کے لئے تو پریشاں ہے آج کل
۔۔ درست
منزل کی طرف کوچ مسافر کریں مگر
ہٹ جائے راستے پہ جو دھواں ہے آج کل
۔۔ دونوں مصارع بحر سے خارج ۔ بحر ہےمفعول فاعلات مفاعیل فاعلات
یہ مفعول مفاعیل مفاعیل فعولن/مفاعیل
ایک دوسری بحر ہے
یہ دونوں بحور مبتدیوں کے لیے خلط ملط ہو سکتی ہیں اور یہاں یہی ہوا ہے
دھواں قافیہ اس بحر میں آ ہی نہیں سکتا

آمد ہے آپ کی لگی پھولوں کو بھی خبر
مہکا ہوا جو سارا گلستاں ہے آج کل
درست اگرچہ روانی زیادہ نہیں

کیسے کہوں فراق میں کیا حال ہے مرا
لگتا ہو جیسے موسمِ خزاں ہے آج کل
۔۔ خزاں قافیہ بھی نہیں آ سکتا اس بحر میں
قوافی 'مفاعی' کے وزن پر ہونے والے ہیں یہاں یعنی قوافی کے آخری حروف تاں باں زاں سے قبل حرف ساکن ہونا ضروری ہے جیسے گلستاں دبستاں خزاں کی خ اور دھواں کی د متحرک ہے

ہے آستیں میں خون کئی بے گناہوں کا
قاتل وہی تو حاکمِ دوراں ہے آج کل
درست
 
Top