فلسفی
محفلین
سر الف عین
مزید دھکے جب تک انھیں نہیں ملتے
تھمے ہوئے آنسو گال سے نہیں ہلتے
انھیں خزاں کے موسم میں کون پہچانے
بہار کے موسم میں جو گُل نہیں کھلتے
ہر اک تخیَل اشعار میں نہیں ڈھلتا
کبھی سخن ور کو لفظ ہی نہیں ملتے
جو زخم بھنورے نے پھول پر لگائے ہیں
کسی کے ہائے کہنے سے تو نہیں سِلتے
تلاش کر اپنے دل میں بت شِکن جذبہ
صنم کدے سے کیا پاسباں نہیں ملتے؟
تھمے ہوئے آنسو گال سے نہیں ہلتے
انھیں خزاں کے موسم میں کون پہچانے
بہار کے موسم میں جو گُل نہیں کھلتے
ہر اک تخیَل اشعار میں نہیں ڈھلتا
کبھی سخن ور کو لفظ ہی نہیں ملتے
جو زخم بھنورے نے پھول پر لگائے ہیں
کسی کے ہائے کہنے سے تو نہیں سِلتے
تلاش کر اپنے دل میں بت شِکن جذبہ
صنم کدے سے کیا پاسباں نہیں ملتے؟