برائے اصلاح

فلسفی

محفلین
سر الف عین اور دیگر اساتذہ

آپ ہمارے خواب میں آئے یاد نہیں کیا بات ہوئی
سوچتے سوچتے دن نکلا اور سوچوں ہی میں رات ہوئی

جام پیا میخانے گئے لیکن انؐ کی نسبت سے پھر
دیکھ ہمارے جیسوں کی بھی روزِ حشر نجات ہوئی

بات جدائی کی سن کر وہ پیارا چہرہ زرد ہوا
ٹپ ٹپ پانی گرنے لگا اور بے موسم برسات ہوئی

ایک بہادر فاتح کو اس شہرِ وفا نے لوٹ لیا
دنیا سے تو جیت گیا پر دل کے ہاتھوں مات ہوئی

ہم بھی وعدہ کرتے ہیں جب وہ غیر سے رشتہ جوڑیں گے
ایک جنازہ اٹھے گا جس دن ان کی بارات ہوئی

مرتے مرتے در پہ پہنچا، در سے پھر درگور ہوا
کیسی قسمت پائی اس نے کہ روزِ دید وفات ہوئی

جیت کی خاطر ہار گئے ہم سب کچھ اپنا وار گئے
ان کی ضد کے آگے اب تو بے بس اپنی ذات ہوئی​
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے غزل۔ یہ شعر
مرتے مرتے در پہ پہنچا، در سے پھر درگور ہوا
کیسی قسمت پائی اس نے کہ روزِ دید وفات ہوئی
در پر کہنا شاید بہتر ہو اور دوسرے مصرعے میں 'کہ' زیادہ ہے اس کی جگہ محض کوما استعمال کیا جا سکتا ہے
 

فلسفی

محفلین
درست ہے غزل۔ یہ شعر
مرتے مرتے در پہ پہنچا، در سے پھر درگور ہوا
کیسی قسمت پائی اس نے کہ روزِ دید وفات ہوئی
در پر کہنا شاید بہتر ہو اور دوسرے مصرعے میں 'کہ' زیادہ ہے اس کی جگہ محض کوما استعمال کیا جا سکتا ہے
شکریہ سر (عید مبارک کہنا بھول گیا تھا، معذرت، بہت بہت عید مبارک آپ کو اور سب محفلین کو)
 
Top