فلسفی
محفلین
سر الف عین
جھڑی دیکھی ہے ہم نے آنسؤں کے ان کی آنکھوں میں
کہ جیسے بارشیں ہوتی ہیں ساون اور بھادوں میں
انھیں اس بات کا احساس بالکل بھی نہیں شاید
لیے بیٹھے ہیں کب سے وہ ہمارا ہاتھ ہاتھوں میں
وصالِ یار کی خاطرہوئے رسوا مگر پھر بھی
گنے جائیں گے ہم کیوں روزِ محشر نامرادوں میں؟
ہمیں کہنا نہیں آتا مگر رونا تو آتا ہے
سنیں گے نام وہ اپنا ہماری سرد آہوں میں
ہمیشہ کے لیے اک دوسرے کو بھولنا ہوگا
خدایا استقامت دے ہمیں اپنے ارادوں میں
تغیر آج بھی سب دیکھتے ہیں ان کے چہرے پر
ہمارا تذکرہ ہوتا ہے جب باتوں ہی باتوں میں
ہوا میں ہاتھ لہراتے ہوئے اک آدمی دیکھا
کسی کا نام شاید لکھ رہا تھا وہ خیالوں میں
جھڑی دیکھی ہے ہم نے آنسؤں کے ان کی آنکھوں میں
کہ جیسے بارشیں ہوتی ہیں ساون اور بھادوں میں
انھیں اس بات کا احساس بالکل بھی نہیں شاید
لیے بیٹھے ہیں کب سے وہ ہمارا ہاتھ ہاتھوں میں
وصالِ یار کی خاطرہوئے رسوا مگر پھر بھی
گنے جائیں گے ہم کیوں روزِ محشر نامرادوں میں؟
ہمیں کہنا نہیں آتا مگر رونا تو آتا ہے
سنیں گے نام وہ اپنا ہماری سرد آہوں میں
ہمیشہ کے لیے اک دوسرے کو بھولنا ہوگا
خدایا استقامت دے ہمیں اپنے ارادوں میں
تغیر آج بھی سب دیکھتے ہیں ان کے چہرے پر
ہمارا تذکرہ ہوتا ہے جب باتوں ہی باتوں میں
ہوا میں ہاتھ لہراتے ہوئے اک آدمی دیکھا
کسی کا نام شاید لکھ رہا تھا وہ خیالوں میں