برگ و بر ہیں دیکھ رکھے، گل ستاں دیکھا ہوا
چاند، سورج، کہکشائیں، آسماں دیکھا ہوا
دیکھا ہے جب سے تمہیں، ہوش و خرد سب کھو گیا
زُعم تھا مجھ کو کہ ہے سارا، جہاں دیکھا ہوا
تم مجھے حیران بھی کر سکتے ہو سوچا نہ تھا
آنکھ نے چہرہ حسیں تھا ہی کہاں دیکھا ہوا
میں نے دیکھی دوستی کے نام پر دھوکا دھڑی
عاشقی کے نام پر سیلِ رواں دیکھا ہُوا
جس وجہ سے اک چکوری چاند کی جانب اُڑے
ہم نے بھی گوہروہ جذبِ عاشقاں دیکھا ہُوا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
افاعیل غلط لکھے ہیں ۔ یہ افاعیل 'کوئی امید بر نہیں آتی ' کے ہیں۔ اس غزل کے درست افاعیل ہیں فاعلاتن چار بار۔
برگ و بر ہیں دیکھ رکھے، گل ستاں دیکھا ہوا
چاند، سورج، کہکشائیں، آسماں دیکھا ہوا
۔۔۔۔مگر کیوں؟ یہ محض ایک اسٹیٹ منٹ ہے۔

دیکھا ہے جب سے تمہیں، ہوش و خرد سب کھو گیا
زُعم تھا مجھ کو کہ ہے سارا، جہاں دیکھا ہوا
۔۔۔ہوش و خرد کھونے سے سارا جہاں دیکھنے کا تعلق فٹ نہیں ہوتا ہے
دوسرے نصف مصرع کو بدل کر یہ ٹکڑا لگا کر دیکھیں
لگتا ہے کچھ دیکھا نہیں

تم مجھے حیران بھی کر سکتے ہو سوچا نہ تھا
آنکھ نے چہرہ حسیں تھا ہی کہاں دیکھا ہوا
۔۔۔دوسرا مصرع کچھ گنجلک ہو گیا ہے۔
ایسا چہرہ آنکھ نے تھا ہی۔۔۔۔
کیا جا سکتا ہے شاید

میں نے دیکھی دوستی کے نام پر دھوکا دھڑی
عاشقی کے نام پر سیلِ رواں دیکھا ہُوا
۔۔۔۔سیل رواں کیسا؟ اس کی تو کچھ تفصیل نہیں۔

جس وجہ سے اک چکوری چاند کی جانب اُڑے
ہم نے بھی گوہروہ جذبِ عاشقاں دیکھا ہُوا
۔۔۔۔ پہلے مصرع میں 'وجہ' کا غلط تلفظ بندھا ہے۔ 'جس کے باعث' کیا جا سکتا ہے۔دوسرے مصرع میں 'ہے' لانے کی اشد ضرورت ہے
 
بہت کرم نوازی الف عین
۰۰۰برگ و بر ہیں دیکھ رکھے، گل ستاں دیکھا ہوا
چاند، سورج، کہکشائیں، آسماں دیکھا ہوا۰۰۰
مطلع کے بارے میں بھی تھوڑی رہنمائی فرما دیں تو آسانی ہو جائے گی
اور تبدیلیوں کے بعد :
دیکھا ہے جب سے تمہیں، لگتا ہے کچھ دیکھا نہیں
زُعم تھا مجھ کو کہ ہے سارا، جہاں دیکھا ہوا
تم مجھے حیران بھی کر سکتے ہو سوچا نہ تھا
ایسا چہرہ آنکھ نے تھا ہی کہاں دیکھا ہوا
میں نے دیکھی دوستی کے نام پر دھوکا دھڑی
عاشقی میں چیختا اک موبداں دیکھا ہُوا
۰۰۰ موبداں ۔۔۔ کو فلسفیوں کے ایک گروہ کے معنوں میں لیا جا سکتا ہے؟؟؟
جس کے باعث اک چکوری چاند کی جانب اُڑے
ہم نے گوہرؔ ہے وہ جذبِ عاشقاں دیکھا ہوا
 
میں نے دیکھی دوستی کے نام پر دھوکا دھڑی
عاشقی کے نام پر سیلِ رواں دیکھا ہُوا
۔۔۔۔سیل رواں کیسا؟ اس کی تو کچھ تفصیل نہیں۔

کی جگہ اگر شعر کو یوں لکھا جائے تو کیسا رہے گا:
میں نے دیکھی دوستی کے نام پر دھوکا دھڑی
عشق میں لوگوں کو ہوتے بدگماں دیکھا ہوا
یا
عشق میں لوگوں کو میں نے بد گماں دیکھا ہوا
 
Top