برائے اصلاح

tanzeem

محفلین
غزل برائے اصلاح

ابھی تو چاند نکلا ہے، ابھی تو رات باقی ہے
جو دل کو دل سے کہنی ہے، ابھی وہ بات باقی ہے

تمہارے وصل میں کب سے، زمیں پیاسی تھی اس دل کی
ابھی تو ابر چھائے ہیں، ابھی برسات باقی ہے

وہ بچپن کی حسیں باتیں، جوانی کی خرافاتیں
کہاں وہ اب حسیں لمحے، کہاں وہ بات باقی ہے

گزر جائے گی یہ غم کی، جو کالی رات چھائی ہے
سحر بھی ہوگی خوشیوں کی، جو ترا ساتھ باقی ہے

نہیں تھا پاس میرے کچھ، سوا تیرے مرے ہمدم
تو ہی تھا ساتھ میں ہر دم، ترا ہی ساتھ باقی ہے

ہوئیں پوری سبھی جو تھیں، تمنائیں مرے دل کی
ادھوری کو ئی خواہش ہے، نہ کوئی بات باقی ہے

نہ چھیڑو تم ابھی تنظیم، فسانہ بیتی باتوں کا
کہ دیکھو حسن جاناں تم، ابھی تو رات باقی ہے

تنظیم اختر
 
آخری تدوین:
غزل برائے اصلاح

ابھی تو چاند نکلا ہے، ابھی تو رات باقی ہے
جو دل کو دل سے کہنی ہے، ابھی وہ بات باقی ہے

تمہارے وصل میں کب سے، زمیں پیاسی تھی اس دل کی
ابھی تو ابر چھائے ہیں، ابھی برسات باقی ہے

وہ بچپن کی حسیں باتیں، جوانی کی خرافاتیں
کہاں وہ اب حسیں لمحے، کہاں وہ بات باقی ہے

گزر جائے گی یہ غم کی، جو کالی رات چھائی ہے
سحر بھی ہوگی خوشیوں کی، جو ترا ساتھ باقی ہے

نہیں تھا پاس میرے کچھ، سوا تیرے مرے ہمدم
تو ہی تھا ساتھ میں ہر دم، ترا ہی ساتھ باقی ہے

ہوئیں پوری سبھی جو تھیں، تمنائیں مرے دل کی
ادھوری کو ئی خواہش ہے، نہ کوئی بات باقی ہے

نہ چھیڑو تم ابھی تنظیم، فسانہ بیتی باتوں کا
کہ دیکھو حسن جاناں تم، ابھی تو رات باقی ہے

تنظیم اختر
تنظیم بھائی غزل پر مبارکباد قبول کیجیے۔
گستاخی معاف چند گزارشات ہیں (آپ ان گزارشات کو بالکل نظر انداز بھی کرسکتے ہیں)
1۔غزل میں بات قافیے کے ساتھ تین اشعار ہیں


ابھی تو چاند نکلا ہے، ابھی تو رات باقی ہے
جو دل کو دل سے کہنی ہے، ابھی وہ بات باقی ہے


وہ بچپن کی حسیں باتیں، جوانی کی خرافاتیں
کہاں وہ اب حسیں لمحے، کہاں وہ بات باقی ہے



ہوئیں پوری سبھی جو تھیں، تمنائیں مرے دل کی
ادھوری کو ئی خواہش ہے، نہ کوئی بات باقی ہے

تینوں اشعار میں چونکہ مختلف مضامین کو باندھا گیا ہے اس لیے غزل کا حسن باقی ہے لیکن پھر بھی غور کیا جاسکتا ہے کہ ایک غزل میں تین اشعار ایک ہی قافیے کے ساتھ۔۔۔۔
2۔ یہ دونوں اشعار ساتھ قافیے کے ساتھ ہیں اور چونکہ مخاطب محبوب ہی ہے اس لیے ان پر بھی غور کیا جاسکتا ہے نہ بھی کیا جائے تو کچھ غلط نہیں مجھے نجانے کیوں لگتا ہے کہ ان کی ترتیب کچھ یوں ہونی چاہیے:

نہیں تھا پاس میرے کچھ، سوا تیرے مرے ہمدم
تو ہی تھا ساتھ میں ہر دم، ترا ہی ساتھ باقی ہے


گزر جائے گی یہ غم کی، جو کالی رات چھائی ہے
سحر بھی ہوگی خوشیوں کی، جو ترا ساتھ باقی ہے

3۔تیسرے شعر کے لیے ایک بے تکا سا مشورہ (اگرچہ اس کے بنا بھی شعر اپنا مفہوم ادا کررہا ہے) یہ کہ تم کی جگہ میں اور دیکھو کی جگہ دیکھوں کر لیا جائے


نہ چھیڑو تم ابھی تنظیم، فسانہ بیتی باتوں کا
کہ دیکھو ںحسن جاناں میں، ابھی تو رات باقی ہے
 

الف عین

لائبریرین
مقطع میں عروضی سقم ہے اگرچہ اس کی اجازت بھی دی جا سکتی ہے، لیکن میں پسند نہیں کرتا، ہاں ترتیب التی کر سکتے ہیں۔ مصرع کا آخری لفظ تنظیم بنا کر۔ اور اس میں بھی فرخ کی ترمیم بہتر ہے، بلا ترمیم کے تو ابلاغ ہی نہیں ہوتا۔
ساتھ والے دونوں اشعار ایک جیسے ہیں، ایک کو نکالا جا سکتا ہے۔ میری تلوار 'نہیں تھا پاس ۔۔۔۔' والے شعر پر گرے گی!
ہوئیں پوری سبھی جو تھیں، تمنائیں مرے دل کی
کو آسان نثر میں کر دینے سے روانی بہتر ہو گی۔
جیسے
مرے دل میں تمنائیں جو ساری تھیں، ہوئیں پوری
باقی شاید درست ہیں اشعار
 

tanzeem

محفلین
اسلام و علیکم
جناب محمد خرم یاسین صاحب اور جناب الف عین صاحب
آپ دونوں کی بیش قیمتی اصلاح کے لئے بے حد ممنون و مشکور ہوں-

ابھی تو چاند نکلا ہے، ابھی تو رات باقی ہے
جو دل کو دل سے کہنی ہے، ابھی وہ بات باقی ہے

تمہارے وصل میں کب سے، زمیں پیاسی تھی اس دل کی
ابھی تو ابر چھائے ہیں، ابھی برسات باقی ہے

وہ بچپن کی حسیں باتیں، جوانی کی خرافاتیں
کہاں وہ اب حسیں لمحے، کہاں وہ بات باقی ہے

گزر جائے گی یہ غم کی، جو کالی رات چھائی ہے
سحر بھی ہوگی خوشیوں کی، جو ترا ساتھ باقی ہے

نہیں تھا پاس میرے کچھ، سوا تیرے مرے ہمدم
تو ہی تھا ساتھ میں ہر دم، ترا ہی ساتھ باقی ہے

(غزل میں سے اس شعر کو خارج کر دیا ہے-)

ہوئیں پوری سبھی جو تھیں، تمنائیں مرے دل کی
ادھوری کو ئی خواہش ہے، نہ کوئی بات باقی ہے

(اس شعر کے پہلے مصرعہ کے لفظوں کی ترتیب بدل دی ہے-)
مرے دل میں تمنائیں جو ساری تھیں، ہوئیں پوری
ادھوری کو ئی خواہش ہے، نہ کوئی بات باقی ہے


نہ چھیڑو تم ابھی تنظیم، فسانہ بیتی باتوں کا
کہ دیکھو حسن جاناں تم، ابھی تو رات باقی ہے

(مقطع کے پہلے مصرعے میں بھی لفظوں کی ترتیب کو بدل دیا ہے-)
فسانہ بیتی باتوں کا، نہ چھیڑو تم ابھی تنظیم
کہ دیکھو حسن جاناں تم، ابھی تو رات باقی ہے


تنظیم اختر
 
Top