برائے اصلاح

فیصل رفیق

محفلین
چاند ہوں تاروں کی بارات میں رہتا ہوں

تیرا ذکر ہوں میں صفحات میں رہتا ہوں

تمہیں ہر روز کتابوں میں ڈھونڈتے رہنا

میرے شوق وہی جذبات میں رہتا ہوں

کہیں راز نہ کھل جائیں تیری غزل کے

انداز بیاں پہ خدشات میں رہتا ہوں

خواب تیری آنکھوں سے کیسے چرالوں

میں ہر وقت اسی گھات میں رہتا ہوں

جب سے سیکھا ہے ضبط کرنا فیصل

میں تب سے فتوحات میں رہتا ہوں
 
Top