جوانی لٹانا ہے مشکل بہت ہی
کسی کو منانا ہے مشکل بہت ہی
محبّت کی راہیں تو مشکل بہت ہیں
کسی کو بسانا ہے مشکل بہت ہی
کیوں ہیں لُٹاتے یہ اپنی جوانی
کسی کو بچانا ہے مشکل بہت ہی
عمل ہے یہ اچھا کام دنیا کے آنا
مگر اس پہ چلنا ہے مشکل بہت ہی
خدا کی محبّت ہی سب کو سکاؤ تم
اجر کا پانا ہے مشکل بہت ہی
خدا کی رضا کو ہی سمجھو مقدّم
مگر اس کا پانا ہے مشکل بہت ہی
یہی تو ہے ارشد خدا کی محبّت
یہ نیکی کمانا ہے مشکل بہت ہی
 

الف عین

لائبریرین
ردیف رواں نہیں۔ یہ یاد رکھیں کہ مصرع نثر سے جتنا قریب ہو گا، اتنا ہی چست ہو گا۔ بہر حال۔
جوانی لٹانا ہے مشکل بہت ہی
کسی کو منانا ہے مشکل بہت ہی
۔۔۔ دونوں مصرعوں میں ربط نہیں محسوس ہوتا، اسے کہتے ہیں کہ شعر دو لخت ہے۔
محبّت کی راہیں تو مشکل بہت ہیں
کسی کو بسانا ہے مشکل بہت ہی
۔۔۔ اس میں بھی ربط کا مسئلہ ہے، پہلے مصرع میں 'تو' بھرتی کا ہے۔
کیوں ہیں لُٹاتے یہ اپنی جوانی
کسی کو بچانا ہے مشکل بہت ہی
۔۔۔پہلا مصرع بحر سے خارج ، 'کیوں' کا بتا چکا ہوں کی صرف 'کو' تقطیع ہوتا ہے۔
عمل ہے یہ اچھا کام دنیا کے آنا
مگر اس پہ چلنا ہے مشکل بہت ہی
۔۔۔ پہلا خارج از بحر، عمل پہ چلنا کیا محاورہ ہے ؟
خدا کی محبّت ہی سب کو سکاؤ تم
اجر کا پانا ہے مشکل بہت ہی
۔۔۔پہلا مصرع خارج، 'سکھاؤ' کا الف نہیں گر سکتا۔ یہ درمیانی ہے۔
اجر بھی بر وزن فعل ہے، فعو نہیں۔ پانا کا الف بھی ساقط کیا گیا ہے جو غلط ہے
خدا کی رضا کو ہی سمجھو مقدّم
مگر اس کا پانا ہے مشکل بہت ہی
۔۔۔درست
یہی تو ہے ارشد خدا کی محبّت
یہ نیکی کمانا ہے مشکل بہت ہی
۔۔۔نیکی کمانا خدا کی محبت کا ثبوت ہے ؟ بات سمجھ میں نہیں آتی
 
Top