ہزج مسدس اخرم اشتر محذوف
مفعولن فاعلن فعولن
-----------------------
ہم جو دل کی زباں سمجھتے
خاموشی کو ہی ہاں سمجھتے
کھو دیتے کیسے اپنی منزل
جو آتے ہوئے نشاں سمجھتے
اتنے غافل کبھی نہیں تھے
جو ہم کو بھی وہاں سمجھتے
یہ اپنی ہی تو سب خطا تھی
دنیا والے کہاں سمجھتے
تنہا ہم تو کبھی نہ ہوتے
اپنا ہی جو جہاں سمجھتے
ارشد یہ لوگ تیرے نہ تھے
تم اُن کی ہی زباں سمجھتے
 
جناب ایسا نہ کریں میں آپ کے مضامین پڑھ کر ہی تو شاعری سیکھنے کی کوشش کر رہا ہوں ۔واقعی میں مبتدی ہوں صرف بڑھاپے میں وقت گزاری کرتا ہوں،
 

الف عین

لائبریرین
مطلع میں 'ہی ہاں' سے عیب تنافر پیدا ہو رہا ہے
دوسرے شعر میں ہوئے محض 'ہو' تقطیع ہو رہا ہے۔ شعر واضح بھی نہیں
تیسرے اور پانچویں شعر میں ابلاغ درست نہیں ہو رہا
آخری شعر میں شتر گربہ ہے۔ تیرے کے ساتھ 'تم! واضح یہ شعر بھی نہیں۔ نہ کو 'نا' باندھنا بھی غلط ہے جیسا ماہی نے لکھا ہے
 
Top