برائے اصلاح

توقیر عالم

محفلین
عجب مجھ سے تجارت کر گیا تھا
مرے سب خواب غارت کر گیا تھا

نگاہیں یوں ملا کر وقتِ رخصت
نگاہوں سے شرارت کر گیا تھا

مرے چہرے پہ میرا عہدِ رفتہ
عیاں اپنی عبارت کر گیا تھا

نہ لوٹا خواب میں ، اک بار جس کو
میں چھونے کی جسارت کر گیا تھا
 
Top