برائے اصلاح

سعید احمد

محفلین
اُن کے چہرے پہ رنگ ہزار سےہیں
کچھ رنگ دھنک کے کچھ بہار سے ہیں
اُن کے ہر انگ میں رنگ پیار کا ہے
جسے مصور نے ڈالے بڑے پیار سے ہیں
اُن کی آنکھوں کی چمک کے اب کیا کہنے
جن کی آنکھوں سے ستارے بھی شرمسار سے ہیں
وہ جو گزرے تو ہوائیں بھی معطر کر دے
اس کی خوشبو سے سبھی دل بے قرار سے ہیں
جب سے دیکھا ہے بس ایک نظر ان کو سعید
اسی دن سے انھیں کی یاد میں بیدار سے ہیں
 

سعید احمد

محفلین
محترم السلام عليكم
جناب میں نے یہ غزل لکھنے کی بے ڈھنگی سی جسارت کی ہے اب آپ جیسے
اصحابِ علم سے اصلاح کی درخواست یے
شکریہ
 

سعید احمد

محفلین
السلام عليكم جناب مجھے بحور کا اتنا علم تو نہیں ہے بس جو من میں آیا لکھ دیتا ہوں
بہرحال uruuz.com سے مجھے پتا چلا کہ مندرجہ ذیل بحر ہے ۔ اب آپ جیسے صاحبِ علم حضرات سے گزارش ہے کہ رہنمائی فرما کر شکریہ کا موقع دیں

ہزج مثمن محذوف
مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن فعولن
 

الف عین

لائبریرین
مشتعمل بحثوں کی ایک چسپاں لڑی ہے اسی فورم میں۔ مبتدیوں کو چاہئے کہ انہیں عام بحروں کا استعمال کریں
 

سعید احمد

محفلین
محترم راشد ماہی صاحب
پہلے میرے پاس کوئی گائیڈ لائن نہیں تھی پر اب امید ہو چلی ہے کہ انشاءللہ آپ حضرات کی صحبت کا کچھ نہ کچھ اثر اس ناچیز پر بھی ہو جائے گا
 
Top