محترم جناب الف عین اور دیگر اساتذہ سے اصلاح کے لئے
------------------------------------------
اس دنیا میں ہم جیسے کنوارے ہزاروں ہیں
بیوی کو ترستے ہیں دکھیارے ہزاروں ہیں
اک ہم ہیں جنہیں کوئی بھی سپنا نہیں ملتا
اپنے لئے اِس دنیا میں انگارے ہزاروں ہیں
جنّت کی طرح ہے لوگوں کے لئے دنیا تو
اُن کے لئے دنیا میں چٹخارے ہزاروں ہیں
اِس دنیا کو ہم تو محبّت ہی سکھاتے ہیں
اِس دنیا میں ہم نے تو سنوارے ہزاروں ہیں
ہو سکے تو دنیا کو سنوارو محبّت سے
دیکھو گے تو دنیا میں دکھیارے ہزاروں ہیں
اک تم ہی نہیں ارشد جو ٹانگیں دباتے ہو
اس دنیا میں تم جیسے بیچارے ہزاروں ہیں
 
تم چاہو تو دنیا کو سنوارو محبّت سے
اس دنیا میں ہم نے تو سنوارے ہزاروں ہیں
شعر نمبر چار ایسے بھی ہو سکتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
سنوارا اورکنوارا۔ ان دونوں الفاظ میں نون معلنہ نہیں۔ اس لیے تقطیع میں بھی نہیں آتا۔ یہاں ’کن وارے‘ اور ’سن وارے’ غ؛ط استعمال ہے۔ بحر و اوزان کی اور اغلاط بھی ہیں۔ مفعول مفاعیلن مفعول مفاعیلن کے حساب سے مصرعوں کو سدھاریں۔ پھر دیکھی جائیں گی دوسری کمیاں یا خامیاں
 
محترم مجھے کوئی متبادل الفاظ نہیں مل رہے ۔آپ ہی مدد فرمائیں تو بہتر ہے۔
کیا کنّوارے اور سنّوارے یعنی تشدید کے ساتھ لکھا جا سکتا ہے
 

الف عین

لائبریرین
محترم مجھے کوئی متبادل الفاظ نہیں مل رہے ۔آپ ہی مدد فرمائیں تو بہتر ہے۔
کیا کنّوارے اور سنّوارے یعنی تشدید کے ساتھ لکھا جا سکتا ہے
نہیں۔ سنوارے تو کسی طرح نہیں آ سکتا۔ کنوارے کیوں کہ "کارے" تقطیع ہوتا ہے کوئی دو حرفی لفظ استعمال کرنے سے درست ہو جاتا ہے
 
کیا پہلا شعر ایسے ہو سکتا ہے
---------------------
کچھ ایسے ہیں دنیا میں الفت کو ترستے ہیں
اس دنیا میں الفت کے بنجارے ہزاروں ہیں
 
Top