ہر دم اس کو سوچتے رہنے سے کیا ہوجائے گا
وہ تری قسمت میں ہے تو پھر ترا ہوجائے گا

آپ اپنا ہاتھ میری پیٹھ پر رکھ دیجیے
ہار جیت اپنی جگہ ہے حوصلہ ہوجائے گا

مہر تیرے نام کی لب پر لگا دی جائے گی
کتنی آسانی سے کوئی بے نوا ہوجائے گا

میں بھی ہوجاؤں گا اپنی عمرِ رفتہ کی مثال
گردشِ دوراں میں تو بھی کیا سے کیا ہوجائے گا

شہر میں آئے تھے کتنی خوش دلی کے ساتھ ہم
''کیا خبر تھی زندگی سے سامنا ہوجائے گا''

نور جوئیہ
 

الف عین

لائبریرین
واہ، اچھی غزل ہے۔ اصلاح کی ضرورت نہیں۔
مگر ٹیگ غلط دئے ہیں۔ یہ تلاش کے لیے ٹیگ ہوتے ہیں جو تم نے دئے ہیں۔ متوجہ کرنے والے ٹیگ اصل لڑی کے متن میں ہوتے ہیں۔ @ لگا کر، بغیر سپیس دئے۔ جیسے نورالحسن جوئیہ
 
Top