برائے اصلاح

نہ حکومت کے لیے اورنہ دولت کے لیے
ہم تو آئے ہیں زمانے میں محبت کے لیے

حسن والوں کی غلامی ہمیں خوش آتی ہے
آپ رکھ لیجیے اپنی ہمیں خدمت کے لیے

وہ محبت کو مرے رد عمل سے پرکھے
ذکرِ اغیار وہ کرتا ہے شرارت کے لیے

بعد از مرگ بھی دشمن پہ رہا ڈر طاری
شیرِ میسور سلام آپ کی جرآت کے لیے

سرد پڑ جاتی ہے جب محفِلِ یاراں عمران
چھیڑ دیتے ہیں ترا ذکر حرارت کے لیے۔
 
Top