برائے اصلاح ۔ دوستو! رمضان کا پیارا مہینہ آ گیا

فلسفی

محفلین
سر الف عین اور دیگر احباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔

دوستو! رمضان کا پیارا مہینہ آ گیا
پھر سے اپنے ہاتھ رحمت کا خزینہ آ گیا

ہم گناہوں کے بھنور میں پھنس چکے تھے اور پھر
ساحلِ بخشش تلک اپنا سفینہ آ گیا

نفس و شیطاں کے مکر میں سال بھر الجھے رہے
ان سے اب پیچھا چھڑانے کا مہینہ آ گیا

رات کے پچھلے پہر، رونے لگی ہیں زار زار
خشک آنکھوں کو چھلکنے کا قرینہ آ گیا

سر جھکائے پیش ہوں گے ہم خدا کے سامنے
سوچ کر محشر کے بارے میں پسینہ آ گیا

رحمت و بخشش کے عشرے اور دوزخ سے نجات
تین حصوں میں بٹا، افضل مہینہ آ گیا

برکتیں نام محمدﷺ کی یوں دیکھیں خواب میں
آنکھ میچی سامنے شہرِ مدینہ آ گیا

فلسفیؔ اپنے گناہوں کے تنزل سے نکل
مغفرت کے بام پر چڑھنے کا زینہ آ گیا​
 
آخری تدوین:

فلسفی

محفلین
میچنا تو شاید عوامی لفظ ہے۔ یہاں فصیح لفظ ہونا چاہیئے۔
عاطف بھائی متبادل لفظ تو ذہن میں نہیں آرہا البتہ شعر کی ایک اور صورت یوں ہو سکتی ہے

برکتیں نام محمدﷺ کی ہوئیں تب آشکار
خواب میں جب سامنے شہرِ مدینہ آ گیا
 

منذر رضا

محفلین
رَمَضان کو آپ نے رم ضان باندھا ہے
دوسرے شعر میں اور کو وتد مفروق باندھا جب کہ اور اس معنی میں سبب یعنی بر وزنِ دل اچھا رہتا ہے۔باقی بہت عمدہ، ڈھیروں داد!
 

شکیب

محفلین
عمدہ کلام ماشاء اللہ۔ اللہ آپ کے قلم میں برکت دے۔ یہ شعر خصوصا پسند آیا
ہم گناہوں کے بھنور میں پھنس چکے تھے اور پھر
ساحلِ بخشش تلک اپنا سفینہ آ گیا

مشورے:
✦مکر کا تلفظ غلط بندھ گیا ہے۔ ک پر جزم ہونی چاہیے۔
✦یہاں ابلاغ بہتر ہو سکتا ہے۔
رحمت و بخشش کے عشرے اور دوزخ سے نجات
تین حصوں میں بٹا، افضل مہینہ آ گیا
✦"یوں دیکھیں" رواں نہیں۔ یوں کا یک حرفی بندھنا صوتی طور پر حسن کم کر رہا ہے۔
✦آخری شعر میں "تنزل" کا محل نہیں۔ کچھ اور استعمال کیجیے۔

شعر بُنتے وقت یہ ذہن میں رکھیے، کافی مدد ملے گی:"اس خیال کو اسی زمین میں مجھ سے بہتر ڈھنگ میں کوئی اور نہ باندھ سکے۔"
 

فلسفی

محفلین
رَمَضان کو آپ نے رم ضان باندھا ہے
دوسرے شعر میں اور کو وتد مفروق باندھا جب کہ اور اس معنی میں سبب یعنی بر وزنِ دل اچھا رہتا ہے۔باقی بہت عمدہ، ڈھیروں داد!
بہت شکریہ منذر بھائی، میرا خیال ہے کہ مفعول کے وزن پر بھی باندھ سکتے ہیں۔ عروض پر بھی بروزن مفعول ہی ہے۔ اساتذہ کی رائے اس پر کیا ہے؟

عمدہ کلام ماشاء اللہ۔ اللہ آپ کے قلم میں برکت دے۔ یہ شعر خصوصا پسند آیا
ہم گناہوں کے بھنور میں پھنس چکے تھے اور پھر
ساحلِ بخشش تلک اپنا سفینہ آ گیا
بہت شکریہ شکیب بھائی

مکر کا تلفظ غلط بندھ گیا ہے۔ ک پر جزم ہونی چاہیے۔
اوہو، یہ غلطی نہ جانے کیسے ہوگئی، متبادل سوچتا ہوں۔

یہاں ابلاغ بہتر ہو سکتا ہے۔
رحمت و بخشش کے عشرے اور دوزخ سے نجات
تین حصوں میں بٹا، افضل مہینہ آ گیا
جی بہتر، متبادل سوچتا ہوں۔

یوں دیکھیں" رواں نہیں۔ یوں کا یک حرفی بندھنا صوتی طور پر حسن کم کر رہا ہے۔
اس کا متبادل تو پچھلے مراسلے میں لکھا ہے۔ تبدیلی کے بعد مکمل اشعار پیش کروں گا۔

آخری شعر میں "تنزل" کا محل نہیں۔ کچھ اور استعمال کیجیے۔
ویسے تو لفظ "پستی" ذہن میں تھا لیکن وزن کے حساب سے تنزل استعمال کیا تھا، شاید تنزلی زیادہ بہتر ہو، لیکن وزن میں نہیں۔ خیر متبادل سوچتا ہوں۔

شعر بُنتے وقت یہ ذہن میں رکھیے، کافی مدد ملے گی:"اس خیال کو اسی زمین میں مجھ سے بہتر ڈھنگ میں کوئی اور نہ باندھ سکے۔"
جی بہتر، آئندہ پوری کوشش کروں گا۔
 

الف عین

لائبریرین
ہم گناہوں کے بھنور میں پھنس چکے تھے اور پھر
ساحلِ بخشش تلک اپنا سفینہ آ گیا
... ایک تو متروک الفاظ سے بچنے کی ضرورت ہے، 'تلک' کی بجائے آسانی سے' تک' لایا جا سکتا ہے، دوسرے، 'اور پھر' میں محض ایک وقوعے کی بات لگتی ہے۔ جب کہ یہ در اصل جشن کا موقع ظاہر کرنے کا محل ہے۔
شکیب سے متفق ہوں، مکر کے تلفظ اور دوسری باتوں سے بھی
آنکھ میچی.. مجھے تو اچھا لگ رہا ہے
 

فلسفی

محفلین
ہم گناہوں کے بھنور میں پھنس چکے تھے اور پھر
ساحلِ بخشش تلک اپنا سفینہ آ گیا
... ایک تو متروک الفاظ سے بچنے کی ضرورت ہے، 'تلک' کی بجائے آسانی سے' تک' لایا جا سکتا ہے، دوسرے، 'اور پھر' میں محض ایک وقوعے کی بات لگتی ہے۔ جب کہ یہ در اصل جشن کا موقع ظاہر کرنے کا محل ہے۔
شکیب سے متفق ہوں، مکر کے تلفظ اور دوسری باتوں سے بھی
آنکھ میچی.. مجھے تو اچھا لگ رہا ہے
بہت شکریہ سر، تبدیلیوں کے بعد دوبارہ پیش کروں گا۔
 

سید عمران

محفلین
مزید یہ کہ پانچ قافیے مزید استعمال کرنے ہیں۔۔۔
شبینہ، نگینہ، نرینہ، زرینہ، پسینہ۔۔۔
آخر کے چار آپشنل ہیں!!!
 

فلسفی

محفلین
بہت مہربانی سید صاحب۔

ایک اصلاح ہمیں بھی کرنی ہے۔۔۔
عنوان اور پہلے مصرع میں مہینہ صحیح صحیح لکھیں!!!
:noxxx:

مزید یہ کہ پانچ قافیے مزید استعمال کرنے ہیں۔۔۔
شبینہ، نگینہ، نرینہ، زرینہ، پسینہ۔۔۔
آخر کے چار آپشنل ہیں!!!
پسینہ تو استعمال ہوچکا، باقیوں کو ردیف کی وجہ سے استعمال کرنا ذرا مشکل ہے۔
 

فلسفی

محفلین
سر الف عین
کچھ تبدیلیوں کے بعد، اصلاح کے لیے دوبارہ پیش خدمت ہے۔

دوستو رمضان کا پیارا مہینہ آ گیا
پھر سے اپنے ہاتھ رحمت کا خزینہ آ گیا

ہم گناہوں کے بھنور میں پھنس چکے تھے اے خدا!
شکر ہے، بخشش کے ساحل تک سفینہ آ گیا

نفس و شیطاں نے ہمیں الجھا کے رکھا سال بھر
اب انھیں الجھا کے رکھنے کا مہینہ آ گیا

رات کے پچھلے پہر رونے لگی ہیں زار زار
خشک آنکھوں کو چھلکنے کا قرینہ آ گیا

سر جھکائے پیش ہوں گے ہم خدا کے سامنے
سوچ کر محشر کے بارے میں پسینہ آ گیا

رحمتیں، پھر بخششیں، پھر ہے جہنم سے نجات
بیش قیمت نعمتوں والا مہینہ آ گیا

برکتیں نام محمدﷺ کی ہوئیں تب آشکار
خواب میں جب سامنے شہرِ مدینہ آ گیا

فلسفیؔ اپنے گناہوں کی نحوست سے نکل
مغفرت کے بام پر چڑھنے کا زینہ آ گیا​
 
Top