برائے اصلاح: کسی کو سکھ نہ دے پائے، تو ہے وہ کیا جہاں گیری

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب
محترم محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب
اور دیگر اساتذہ کرام سے اصلاح کی گذارش ہے


کسی کو سکھ نہ دے پائے، تو ہے وہ کیا جہاں گیری
ختم نہ کر سکے ایذا، تو ہے وہ نام کی پیری

سکون بھی نہ لا کے دے، نہ ہی خرید دےصحت
کسی کے وقت بُرے میں نہ آئی کام امیری

نہ ہی ہے بھوک سے فرصت،نہ ہی ہیں پیسے دواکے
نہ کوئی زر کا تھا ورثہ، نہ پائی میں نے وزیری

میں روز دیکھ لوں تجھ کو، قدم میں چوم لوں تیرے
رہوں میں قید میں تیری، مجھے ہے راس اسیری

اسے ہی کہتے ہیں سونے پہ ہے حُسین سہاگہ
ہیں مُکھ پہ نین نشیلے، تو سر پہ زلف گھنیری​
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
صرف پہلا مصرع مفاعیلن چار بار کی بحر میں لگ رہا ہے، باقی کی بحر اگر کچھ ہے تو میں سمجھ نہیں سکا
 

الف عین

لائبریرین
یہ کہتا رہتا ہوں کہ مستعمل بحور میں ہی شاعری کی جائے تو روانی محسوس ہوتی ہے، اساتذہ کو بھی اصلاح کرنے میں مشکل پیش آتی ہے کہ وہ پہلے تقطیع کر کے وزن کا تیقن کریں اس کے بعد دوسرے امور دیکھیں۔ مستعمل بحور میں فوراً عروضی غلطی کا پتہ لگ جاتا ہے کہ یہاں روانی متابر ہو رہی ہے۔ غیر مستعمل بحر تو پوری ہی رواں نہیں ہوتی اس لئے یہ ممکن نہیں
 

مقبول

محفلین
محترم الف عین صاحب

سر، میں سمجھ سکتا ہوں مگر یہ بحر محترم خلیل الرحمٰن صاحب کی اصلاح سخن کے زمرے میں موجود ایک لڑی”غالب کی استعمال کی گئی مانوس بحریں از ریحان قریشی” میں موجود ہے

عروض ڈاٹ کام اور عروض گاہ بھی اسے غیر مستعمل بحر نہیں دِکھا رہیں بلکہ عروض ڈاٹ کام کی بحر لی فہرست میں بھی موجود ہے مع غالب کی دو غزلوں کے

بسمل صاحب کی دی گئی فہرست میں بھی اسے غیر مستعمل نہیں کہا گیا

سر، میں تو اوپر دیے گئے حوالوں کو معتبر سمجھ کر استفادہ حاصل کرتا ہوں ۔ اب میں الجھن کا شکار ہو چکا ہوں کہ مستعمل بحور کا حوالہ کہاں سے لوں ۔ آپ ہی مدد فرمائیے

اس غزل کو رہنے دیتے ہیں ۔ شکریہ
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
یہ بحر، اگر ہے یہ غزل اسی بحر میں تو، بہر حال رواں نہیں، غالب نے ایک دو غزلیں ضرور کہی ہیں اس میں، لیکن تمہاری غزل کو اس بحر میں تقطیع کر کے دکھاو
 

مقبول

محفلین
یہ بحر، اگر ہے یہ غزل اسی بحر میں تو، بہر حال رواں نہیں، غالب نے ایک دو غزلیں ضرور کہی ہیں اس میں، لیکن تمہاری غزل کو اس بحر میں تقطیع کر کے دکھاو

محترم الف عین صاحب

سر، بحر یہی بن رہی ہے لیکن روانی کا سقم ہو گا کہیں نہ کہیں۔
تقطیع بھی موجود ہے لیکن آپ کو غزل مناسب نہیں محسوس ہو رہی تو اسے چھوڑ دیتے ہیں ۔ اساتذہ کا وقت قیمتی ہے اسے اس محفل میں بہتر جگہ پر استعمال ہونا چاہیے۔ میں کچھ اور اصلاح کے لیے پیش کروں گا۔
آپ کے توسط سے بہت کچھ سیکھ رہا ہوں۔ اور اس کے لیے آپ کا شکر گُذار ہوں
 
Top