برائے اصلاح: کروں فکر کیا گئے وقت کی، مجھے کیاغرض مہ و سال سے

شاہد شاہنواز

لائبریرین
برائے اصلاح، پیشِ خدمت ہے:
کروں فکر کیا گئے وقت کی، مجھے کیا غرض مہ و سال سے
مجھے دیکھنا ہی نہیں وہ دن کہ میں نکلوں اس کے خیال سے

میں جہاں کی فکر سے ہوں تہی، مجھے آپ اپنی خبر نہیں
ترا عشق تو ہے نیا نیا، ذرا سیکھ میری مثال سے

میں یہ سوچتا تھا جو درد دے، اسے میرے حال کی فکر کیا؟
وہی جس نے پیار کا غم دیا، مجھے دیکھتا ہے ملال سے

ابھی چھو کے یار کے ہاتھ کو کوئی مسکرا کے گزر گیا
کوئی دیکھتا ہے بہ چشمِ نم کہ کسی کے گال ہیں لال سے

وہ جو ہنس رہا تھا مرا عدو، مرے وار سے ہے لہو لہو
وہ سمجھ رہا تھا میں ڈر گیا نئے دور کی نئی چال سے

مجھے ہے تو سارے جہان میں کوئی ڈر تو صرف خدا سے ہے
کہ مجھے بچا نہیں پائے گا کوئی اس کے جاہ و جلال سے

کہاں لے کے جائے گا یہ جنوں؟ یہ خبر نہیں ہے تمہیں ابھی
ذرا دیر بیٹھ کے سانس لو، ابھی لگ رہے ہو نڈھال سے

ٹیگ نامہ، محترم
الف عین
ارشد رشید
محمد احسن سمیع راحلؔ
 
مجھے ہے تو سارے جہان میں کوئی ڈر تو صرف خدا سے ہے
کہ مجھے بچا نہیں پائے گا کوئی اس کے جاہ و جلال سے
غزل ماشاء اللہ عمدہ ہے۔اِس کے تکنیکی حسن و قبح
پر تو اساتذہ ہی روشنی ڈالیں گے ۔مجھے مندرجہ بالا
شعر میں جاہ جلال کی جگہ قہر وجلال زیادہ مناسب
معلوم ہوتا ہے اورجلال بھی یوں کہ غزل کا قافیہ
ہے وگرنہ قہر و عتاب ہوتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
 
کہاں لے کے جائے گا یہ جنوں؟ یہ خبر نہیں ہے تمہیں ابھی
ذرا دیر بیٹھ کے سانس لو، ابھی لگ رہے ہو نڈھال سے
بہت خوب!
 
آخری تدوین:
غزل ماشاء اللہ عمدہ ہے۔اِس کے تکنیکی حسن و قبح
پر تو اساتذہ ہی روشنی ڈالیں گے ۔مجھے مندرجہ بالا
شعر میں جاہ جلال کی جگہ قہر وجلال زیادہ مناسب
معلوم ہوتا ہے اورجلال بھی یوں کہ غزل کا قافیہ
ہے وگرنہ قہر و عتاب ہوتا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اچھی غزل ہے شاہد بھائی، مجھے تو شکیل بھائی کے اٹھائے نکتے کے علاوہ کسی خاص تغیر کی ضرورت محسوس نہیں ہوئی. نئے دور کی نئی چال مجھے کچھ کھٹکی کہ چال کی نسبت براہ راست عدو کی طرف ہوتی زیادہ مناسب رہتا. اگر اس بابت کچھ کر سکتے ہوں تو دیکھ لیں. باقی زیادہ چھیڑ چھاڑ کی صورت میں غزل پر سے آپ کا رنگ نہ اتر جائے :)
 

الف عین

لائبریرین
جاہ و جلال کا استعمال ہی غلط لگ رہا ہے مجھے، قہر و عتاب کا کچھ ایسا مترادف سوچو جو قافیے میں ہو۔
چال تو اس کی اپنی چال سےہی چل سکتی ہے۔
باقی غزل خوب ہے، اصلاح کی ضرورت نہیں
 

شاہد شاہنواز

لائبریرین
یہ دو اشعار ، فی الحال حذف ۔۔۔ باقی کی غزل قبول ۔۔۔
وہ جو ہنس رہا تھا مرا عدو، مرے وار سے ہے لہو لہو
وہ سمجھ رہا تھا میں ڈر گیا نئے دور کی نئی چال سے
مجھے ہے تو سارے جہان میں کوئی ڈر تو صرف خدا سے ہے
کہ مجھے بچا نہیں پائے گا کوئی اس کے جاہ و جلال سے


یہاں تمام تر آراء سے بہت کچھ سیکھنے کو ملا، اگلی کاوش میں تمام محاورے تحقیق کے ساتھ شامل کروں گا، تاکہ زیادہ پریشانی نہ ہو۔۔۔
 
Top