برائے اصلاح " ڈھونڈیں بھی تو اس شخص سا اب کوئی کہاں ہے "

ڈھونڈیں بھی تو اس شخص سا اب کوئی کہاں ہے
جو خواب کی صورت مری آنکھوں میں نہاں ہے
پھر ہونے لگی قلب پہ انوار کی بارش
پھر مائلِ گفتار وہی غنچہ دہاں ہے
واقف نہیں جو درد سے عیسی اسے سمجھو
رندوں سے خفا ہے جو وہی پیرِ مغاں ہے
مانوس ہوں زندان سے اس درجہ، کہ اب تو
ہر منظرِ خوش رنگ طبیعت پہ گراں ہے
ریحان کو کیا ڈھونڈتے ہو صحنِ حرم میں
وہ رندِ بلا نوش تو مصروفِ بتاں ہے

شکریہ
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ڈھونڈیں بھی تو اس شخص سا اب کوئی کہاں ہے
جو خواب کی صورت مری آنکھوں میں نہاں ہے
.. درست

پھر ہونے لگی قلب پہ انوار کی بارش
پھر مائلِ گفتار وہی غنچہ دہاں ہے
... غنچہ دہاں تو جمع ہو گئی! واحد کے لئے تو صرف غنچہ دہن استعمال کیا جاتا ہے

واقف نہیں جو درد سے عیسی اسے سمجھو
رندوں سے خفا ہے جو وہی پیرِ مغاں ہے
.. درست، جو درد سے واقف نہیں..... شاید زیادہ بہتر یو روانی میں
مانوس ہوں زندان سے اس درجہ، کہ اب تو
ہر منظرِ خوش رنگ طبیعت پہ گراں ہے
... زندان اگرچہ درست ہے لیکن مستعمل غنہ کے ساتھ ہی ہے، جو آسانی سے کیا جا سکتا ہے
مایوس میں زنداں سے ہوں اس درجہ....

ریحان کو کیا ڈھونڈتے ہو صحنِ حرم میں
وہ رندِ بلا نوش تو مصروفِ بتاں ہے
.. ٹھیک
 
ڈھونڈیں بھی تو اس شخص سا اب کوئی کہاں ہے
جو خواب کی صورت مری آنکھوں میں نہاں ہے
.. درست

پھر ہونے لگی قلب پہ انوار کی بارش
پھر مائلِ گفتار وہی غنچہ دہاں ہے
... غنچہ دہاں تو جمع ہو گئی! واحد کے لئے تو صرف غنچہ دہن استعمال کیا جاتا ہے

واقف نہیں جو درد سے عیسی اسے سمجھو
رندوں سے خفا ہے جو وہی پیرِ مغاں ہے
.. درست، جو درد سے واقف نہیں..... شاید زیادہ بہتر یو روانی میں
مانوس ہوں زندان سے اس درجہ، کہ اب تو
ہر منظرِ خوش رنگ طبیعت پہ گراں ہے
... زندان اگرچہ درست ہے لیکن مستعمل غنہ کے ساتھ ہی ہے، جو آسانی سے کیا جا سکتا ہے
مایوس میں زنداں سے ہوں اس درجہ....

ریحان کو کیا ڈھونڈتے ہو صحنِ حرم میں
وہ رندِ بلا نوش تو مصروفِ بتاں ہے
.. ٹھیک
استادِ محترم بہت شکریہ جزاکم اللہ
 

یاسر شاہ

محفلین
السلام علیکم ریحان بھائی۔ہائو آر یو؟

ڈھونڈیں بھی تو اس شخص سا اب کوئی کہاں ہے
جو خواب کی صورت مری آنکھوں میں نہاں ہے

واہ ۔

پھر ہونے لگی قلب پہ انوار کی بارش
پھر مائلِ گفتار وہی غنچہ دہاں ہے

خوب ۔
"دہاں" واحد کے لیے بھی مستعمل ہے جیسے مصحفی نے کہا:

پھول جھڑتے ہیں منہ اس کے سے ہزاروں مجھ کو
گالیاں گر کبھی وہ غنچہ دہاں دیتا ہے


واقف نہیں جو درد سے عیسی اسے سمجھو
رندوں سے خفا ہے جو وہی پیرِ مغاں ہے

میری ناقص رائے میں دونوں مصرعوں میں ربط کمزور لگتا ہے ۔پہلا مصرع طنزیہ اسلوب کا حامل لگتا ہے جبکہ دوسرا بالکل نہیں۔عیسی کو بھی مسیحا کر سکیں تو بہتر ہے۔

مانوس ہوں زندان سے اس درجہ، کہ اب تو
ہر منظرِ خوش رنگ طبیعت پہ گراں ہے

خوب۔یہ بھی اچھا ہے۔
اعجاز صاحب کی تجویز سے اور رواں ہوجاتا ہے۔

ریحان کو کیا ڈھونڈتے ہو صحنِ حرم میں
وہ رندِ بلا نوش تو مصروفِ بتاں ہے

مصروف_ بتاں ،غرق_ عصیاں جیسی تراکیب میں مجھے یہ اشکال رہتا ہے کہ دیگر فارسی تراکیب کا اردو ترجمہ کرتے ہوئے ہم کسرہ_ اضافت کی جگہ اردو کے حروف اضافت "کا" ،"کے" یا "کی" لاتے ہیں جیسے کتاب_ زیست کا ترجمہ "زیست کی کتاب" کریں گے لیکن مصروف_ بتاں ،غرق_ عصیاں جیسی تراکیب کے اردو ترجمے کے درمیاں "میں" آئے گا جیسے "بتوں میں مصروف" اور "گناہوں میں غرق" ۔کیا یہ ٹھیک ہے؟
فارسی کے مستند شعرا نے ایسی تراکیب استعمال کی ہیں؟

محمد ریحان قریشی سے پوچھتے ہیں ان کی اچھی نظر ہے فارسی کلام پر۔
 

الف عین

لائبریرین
میں تو اپنے ناقص علم کے سہارے بار اصلاح اٹھاتا ہوں یاسر شاہ نہ میری یادداشت اتنی اچھی ہے اور نہ اتنی فرصت یا سہل پسندی کہ با قاعدہ تحقیق کروں کہ ایسا کسی استاد نے بھی فرمایا ہے یا نہیں۔ لیکن قارئین میں سے بھی بہت سے مجھ جیسے ہوں گے جنہیں یہی احساس ہو گا کہ 'دہاں' غلط استعمال کیا گیا ہے۔ اب جب سند آ گئی ہے تو کہوں گا کہ غلط نہیں لیکن استعمال نہ کرنا ہی بہتر ہے ایسا لفظ! مصروفِ بتاں پر میں بھی کچھ متردد تھا لیکن سوچا کہ اچھا اور واضح تو ہے، اب سند کی جوئے شیر کون لائے!
 

یاسر شاہ

محفلین
میں تو اپنے ناقص علم کے سہارے بار اصلاح اٹھاتا ہوں یاسر شاہ نہ میری یادداشت اتنی اچھی ہے اور نہ اتنی فرصت یا سہل پسندی کہ با قاعدہ تحقیق کروں کہ ایسا کسی استاد نے بھی فرمایا ہے یا نہیں۔ لیکن قارئین میں سے بھی بہت سے مجھ جیسے ہوں گے جنہیں یہی احساس ہو گا کہ 'دہاں' غلط استعمال کیا گیا ہے۔ اب جب سند آ گئی ہے تو کہوں گا کہ غلط نہیں لیکن استعمال نہ کرنا ہی بہتر ہے ایسا لفظ! مصروفِ بتاں پر میں بھی کچھ متردد تھا لیکن سوچا کہ اچھا اور واضح تو ہے، اب سند کی جوئے شیر کون لائے!
شکریہ محترمی۔متفق ہوں آپ سے۔
 
السلام علیکم ریحان بھائی۔ہائو آر یو؟

ڈھونڈیں بھی تو اس شخص سا اب کوئی کہاں ہے
جو خواب کی صورت مری آنکھوں میں نہاں ہے

واہ ۔

پھر ہونے لگی قلب پہ انوار کی بارش
پھر مائلِ گفتار وہی غنچہ دہاں ہے

خوب ۔
"دہاں" واحد کے لیے بھی مستعمل ہے جیسے مصحفی نے کہا:

پھول جھڑتے ہیں منہ اس کے سے ہزاروں مجھ کو
گالیاں گر کبھی وہ غنچہ دہاں دیتا ہے


واقف نہیں جو درد سے عیسی اسے سمجھو
رندوں سے خفا ہے جو وہی پیرِ مغاں ہے

میری ناقص رائے میں دونوں مصرعوں میں ربط کمزور لگتا ہے ۔پہلا مصرع طنزیہ اسلوب کا حامل لگتا ہے جبکہ دوسرا بالکل نہیں۔عیسی کو بھی مسیحا کر سکیں تو بہتر ہے۔

مانوس ہوں زندان سے اس درجہ، کہ اب تو
ہر منظرِ خوش رنگ طبیعت پہ گراں ہے

خوب۔یہ بھی اچھا ہے۔
اعجاز صاحب کی تجویز سے اور رواں ہوجاتا ہے۔

ریحان کو کیا ڈھونڈتے ہو صحنِ حرم میں
وہ رندِ بلا نوش تو مصروفِ بتاں ہے

مصروف_ بتاں ،غرق_ عصیاں جیسی تراکیب میں مجھے یہ اشکال رہتا ہے کہ دیگر فارسی تراکیب کا اردو ترجمہ کرتے ہوئے ہم کسرہ_ اضافت کی جگہ اردو کے حروف اضافت "کا" ،"کے" یا "کی" لاتے ہیں جیسے کتاب_ زیست کا ترجمہ "زیست کی کتاب" کریں گے لیکن مصروف_ بتاں ،غرق_ عصیاں جیسی تراکیب کے اردو ترجمے کے درمیاں "میں" آئے گا جیسے "بتوں میں مصروف" اور "گناہوں میں غرق" ۔کیا یہ ٹھیک ہے؟
فارسی کے مستند شعرا نے ایسی تراکیب استعمال کی ہیں؟

محمد ریحان قریشی سے پوچھتے ہیں ان کی اچھی نظر ہے فارسی کلام پر۔
یاسر بھائی آئی ایم فائن امید ہے آپ بھی با خیریت ہوں گے
آپ کے تبصرے کے لیے تہِ دل سے آپ کا مشکور ہوں
 
مصروف_ بتاں ،غرق_ عصیاں جیسی تراکیب میں مجھے یہ اشکال رہتا ہے کہ دیگر فارسی تراکیب کا اردو ترجمہ کرتے ہوئے ہم کسرہ_ اضافت کی جگہ اردو کے حروف اضافت "کا" ،"کے" یا "کی" لاتے ہیں جیسے کتاب_ زیست کا ترجمہ "زیست کی کتاب" کریں گے لیکن مصروف_ بتاں ،غرق_ عصیاں جیسی تراکیب کے اردو ترجمے کے درمیاں "میں" آئے گا جیسے "بتوں میں مصروف" اور "گناہوں میں غرق" ۔کیا یہ ٹھیک ہے؟
یاسر بھائی، میری ناچیز رائے میں تو محاوروں اور تراکیب کے ایک زبان سے دوسری زبان میں درست یا "ایکیوریٹ" لفظی ترجمے کے امکانات عموما کم ہی ہوتے ہیں، اور سیاق و سباق وغیرہ کی اہمیت زیادہ ہوتی ہے. فارسی کی اضافی تراکیب کا ترجمہ مضاف اور مضاف الیہ کے تعلق کی نوعیت پر ہی منحصر ہوگا ... جیسے کہ کتابِ زیست کا ترجمہ تو "جیون کا گرنتھ" ہی ہوگا ... لیکن محرومِ دید کے ترجمے میں ظاہر ہے کہ کا/کی/کے نہیں آئے گا، اور نہ ہی میرے خیال میں ایسی تراکیب فارسی میں بھی اس طور پر استعمال کی جاتی ہوں گی... کیونکہ مضاف اور مضاف الیہ کے تعلق کی نوعیت زبان کے ساتھ تبدیل نہیں ہوتی.
 
مصروف_ بتاں ،غرق_ عصیاں جیسی تراکیب میں مجھے یہ اشکال رہتا ہے کہ دیگر فارسی تراکیب کا اردو ترجمہ کرتے ہوئے ہم کسرہ_ اضافت کی جگہ اردو کے حروف اضافت "کا" ،"کے" یا "کی" لاتے ہیں جیسے کتاب_ زیست کا ترجمہ "زیست کی کتاب" کریں گے لیکن مصروف_ بتاں ،غرق_ عصیاں جیسی تراکیب کے اردو ترجمے کے درمیاں "میں" آئے گا جیسے "بتوں میں مصروف" اور "گناہوں میں غرق" ۔کیا یہ ٹھیک ہے؟
فارسی کے مستند شعرا نے ایسی تراکیب استعمال کی ہیں؟

محمد ریحان قریشی سے پوچھتے ہیں ان کی اچھی نظر ہے فارسی کلام پر۔
اس معاملے میں احسن بھائی سے متفق ہوں۔ یہ تراکیب مستند شعرا کے ہاں عام مستعمل ہیں۔ حافظ کا مشہور شعر ہے:

قدم دریغ مدار از جنازۂ حافظ
که گر چه غرقِ گناه است می‌رود به بهشت
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
مصروف_ بتاں ،غرق_ عصیاں جیسی تراکیب میں مجھے یہ اشکال رہتا ہے کہ دیگر فارسی تراکیب کا اردو ترجمہ کرتے ہوئے ہم کسرہ_ اضافت کی جگہ اردو کے حروف اضافت "کا" ،"کے" یا "کی" لاتے ہیں جیسے کتاب_ زیست کا ترجمہ "زیست کی کتاب" کریں گے لیکن مصروف_ بتاں ،غرق_ عصیاں جیسی تراکیب کے اردو ترجمے کے درمیاں "میں" آئے گا جیسے "بتوں میں مصروف" اور "گناہوں میں غرق" ۔کیا یہ ٹھیک ہے؟
فارسی کے مستند شعرا نے ایسی تراکیب استعمال کی ہیں؟

لیکن محرومِ دید کے ترجمے میں ظاہر ہے کہ کا/کی/کے نہیں آئے گا، اور نہ ہی میرے خیال میں ایسی تراکیب فارسی میں بھی اس طور پر استعمال کی جاتی ہوں گی... کیونکہ مضاف اور مضاف الیہ کے تعلق کی نوعیت زبان کے ساتھ تبدیل نہیں ہوتی.

راحل بھائی نے اس نکتے پر وضاحت سے لکھ دیا ہے ۔ اس گفتگو کا فائدہ اٹھاتے ہوئے میں افادۂ عام کے لئے اس موضوع پر ایک دو اور باتوں کا اضافہ کرنا چاہتا ہوں ۔ فارسی اضافت مرکبِ اضافی کے علاوہ مرکبِ توصیفی میں بھی استعمال ہوتی ہے ۔ ربِ کائنات ، دستِ صبا ، علمِ قافیہ وغیرہ تو اضافی تراکیب ہیں لیکن ربِ رحیم ، دستِ خاص ، علمِ ناقص وغیرہ توصیفی تراکیب ہیں۔ ان توصیفی تراکیب کا ترجمہ تو صفت اور موصوف کی جگہ بدل کرکیا جاسکتا ہے لیکن محرومِ دید، غریقِ رحمت ، غرقِ عصیاں ، آسودۂ خاک ، آمادۂ قتل وغیرہ قسم کی توصیفی تراکیب کا ترجمہ کرتے وقت "سے یا میں یا پر" کا سہارا لینا پڑے گا۔ یعنی رحمت میں غرق ، قتل پر آمادہ وغیرہ ۔

مصروفِ بتاں کی ترکیب ٹھیک نہیں ہے ۔ مصروف کے ساتھ کسی عمل کا آنا ضروری ہے جیسے مصروفِ دعا ، مصروفِ عبادت ، مصروفِ ستم وغیرہ۔ بتاں چونکہ کسی عمل کا نام نہیں اس لئے یہ ترکیب درست نہیں ہے ۔ مصروفِ عشقِ بتاں ، مصروفِ سجدۂ بتاں وغیرہ کہیں تو درست ہوگا ۔
 
Top