برائے اصلاح و رہنمائی

الف عین صاحب
امجد علی راجاصاحب


ہماری چشم_سبک سر جو اشکبار نہ ہو
تو پھر کسی پہ غم_دل بھی آشکار نہ ہو

حسین تو ہو مگر جو وفا شعار نہ ہو
خدا کرے مجھے اس آدمی سے پیار نہ ہو

وہ بولتا نہیں ہے شرم سے مگر اے دل
جمود_لب سے تو ابہام کا شکار نہ ہو

رموز_عشق سے تب تک حجاب اٹھتا نہیں
جگر سے تیر_ نظر جب تک آرپار نہ ہو

کسی عدو میں نہ جرات تھی وار کرنے کی
مجھے ہے شک یہ مرے دوستوں کا وار نہ ہو

نکال کر ترے حسن جمال کے قصے
بہت کی سعی مگر شعر آبدار نہ ہو

دعا ہے میرے سکوں کو اجاڑنے والے
مرے بغیر تجھے بھی کبھی قرار نہ ہو

کہاں خلوص بچا ہے ابھی زمانے میں
تری تلاش میں ہے جو وہ خاکسار نہ ہو!
 

الف عین

لائبریرین
زیادہ تر درست لگ رہی ہے غزل، دو ایک اشعار چھوڑ کر
جگر سے تیر_ نظر جب تک آرپار نہ ہو
... محاورہ تو جگر کے پار ہے، جگر سے پار نہیں
تیر نظر کی بھی وضاحت ہو تو بہتر ہے، جیسے
جو تیرا/اس کا تیر نظر دل کے...

نکال کر ترے حسن جمال کے قصے
بہت کی سعی مگر شعر آبدار نہ ہو
... حسن جمال یا حسن و جمال؟
ردیف بھی درست فٹ نہیں، شعر آبدار نہ ہوا" کا محل ہے گرامر کی رو سے

کہاں خلوص بچا ہے ابھی زمانے میں
... 'ابھی' کا استعمال درست نہیں لگ رہا
لفظ بدلو
 
زیادہ تر درست لگ رہی ہے غزل، دو ایک اشعار چھوڑ کر
جگر سے تیر_ نظر جب تک آرپار نہ ہو
... محاورہ تو جگر کے پار ہے، جگر سے پار نہیں
تیر نظر کی بھی وضاحت ہو تو بہتر ہے، جیسے
جو تیرا/اس کا تیر نظر دل کے...

نکال کر ترے حسن جمال کے قصے
بہت کی سعی مگر شعر آبدار نہ ہو
... حسن جمال یا حسن و جمال؟
ردیف بھی درست فٹ نہیں، شعر آبدار نہ ہوا" کا محل ہے گرامر کی رو سے

کہاں خلوص بچا ہے ابھی زمانے میں
... 'ابھی' کا استعمال درست نہیں لگ رہا
لفظ بدلو
بہت شکریہ سر جزاک اللہ
 
Top