برائے اصلاح و رہنمائی

الف عین صاحب


امریکہ افغان جنگ کے تناظر میں

منصوبہ نہیں ان کا تاریکی مٹانے کا
بس ایک بہانہ ہے گھر میرا جلانے کا

کتنے بے گناہوں کا اس میں ہے لہو شامل
عنوان محبت ہے جس تیرے فسانے کا

حیران زمانہ ہے انجام ہے کیا اس کا
سفاکی سے انساں کا یہ خون بہانے کا

اب پاس ہمارے جو اخلاص کی دولت تھی
الزام اسی پر ہے دنیا کو جلانے کا

افغان جو قیدی ہیں دنیا سے وہ کہتے ہیں
دستور یہ کیسا ہے ممتاز گھرانے کا

مجھ کو جو رلاتے ہیں کہتے ہیں یہی مجھ سے
کچھ راز بتا ہم کو یہ اشک بہانے کا

سچ بول کے دنیا میں بدنام ہوئے عابد
معلوم ہمیں کیا تھا معیار زمانے کا​
 

الف عین

لائبریرین
منصوبہ نہیں ان کا تاریکی مٹانے کا
بس ایک بہانہ ہے گھر میرا جلانے کا
... تاریکی کی ی کا اسقاط اچھا نہیں لگتا، کچھ الفاظ بدل دو۔ ظلمت وغیرہ بھی لایا جا سکتا ہے

کتنے بے گناہوں کا اس میں ہے لہو شامل
عنوان محبت ہے جس تیرے فسانے کا
.. بے گناہ کی ے کا اسقاط درست نہیں ۔ بلکہ بے گناہ مکمل تو اس بحر میں آ ہی نہیں سکتا شاید۔ 'جس تیرے' بھی بجائے 'تیرے جس' اچھا نہیں

حیران زمانہ ہے انجام ہے کیا اس کا
سفاکی سے انساں کا یہ خون بہانے کا
..' انجام ہو کیا' بہتر ہو گا۔ دوسرے میں 'یہ' بھرتی کا ہے کچھ متبادل سوچو

اب پاس ہمارے جو اخلاص کی دولت تھی
الزام اسی پر ہے دنیا کو جلانے کا
...' اب' بھی اضافی ہے الفاظ بدل دو، جیسے
جو پاس ہمارے تھا اخلاص کا سرمایہ
لیکن اخلاص ہی کیوں، اخلاق بھی تو ہو سکتا ہے!

افغان جو قیدی ہیں دنیا سے وہ کہتے ہیں
دستور یہ کیسا ہے ممتاز گھرانے کا
... ممتاز گھرانا کس کا؟ یہ شعر نکال ہی دو

مجھ کو جو رلاتے ہیں کہتے ہیں یہی مجھ سے
کچھ راز بتا ہم کو یہ اشک بہانے کا
.. یہ اشک... یا 'یوں اشک...' بہتر ہو گا۔ 'راز' ضروری ہے کیا، مجھے لگتا ہے کہ سبب ہی بہتر ہو گا
آخر کو سبب کیا ہے یوں اشک...

سچ بول کے دنیا میں بدنام ہوئے عابد
معلوم ہمیں کیا تھا معیار زمانے کا
.. درست
 
منصوبہ نہیں ان کا تاریکی مٹانے کا
بس ایک بہانہ ہے گھر میرا جلانے کا
... تاریکی کی ی کا اسقاط اچھا نہیں لگتا، کچھ الفاظ بدل دو۔ ظلمت وغیرہ بھی لایا جا سکتا ہے

کتنے بے گناہوں کا اس میں ہے لہو شامل
عنوان محبت ہے جس تیرے فسانے کا
.. بے گناہ کی ے کا اسقاط درست نہیں ۔ بلکہ بے گناہ مکمل تو اس بحر میں آ ہی نہیں سکتا شاید۔ 'جس تیرے' بھی بجائے 'تیرے جس' اچھا نہیں

حیران زمانہ ہے انجام ہے کیا اس کا
سفاکی سے انساں کا یہ خون بہانے کا
..' انجام ہو کیا' بہتر ہو گا۔ دوسرے میں 'یہ' بھرتی کا ہے کچھ متبادل سوچو

اب پاس ہمارے جو اخلاص کی دولت تھی
الزام اسی پر ہے دنیا کو جلانے کا
...' اب' بھی اضافی ہے الفاظ بدل دو، جیسے
جو پاس ہمارے تھا اخلاص کا سرمایہ
لیکن اخلاص ہی کیوں، اخلاق بھی تو ہو سکتا ہے!

افغان جو قیدی ہیں دنیا سے وہ کہتے ہیں
دستور یہ کیسا ہے ممتاز گھرانے کا
... ممتاز گھرانا کس کا؟ یہ شعر نکال ہی دو

مجھ کو جو رلاتے ہیں کہتے ہیں یہی مجھ سے
کچھ راز بتا ہم کو یہ اشک بہانے کا
.. یہ اشک... یا 'یوں اشک...' بہتر ہو گا۔ 'راز' ضروری ہے کیا، مجھے لگتا ہے کہ سبب ہی بہتر ہو گا
آخر کو سبب کیا ہے یوں اشک...

سچ بول کے دنیا میں بدنام ہوئے عابد
معلوم ہمیں کیا تھا معیار زمانے کا
.. درست

بہت شکریہ سر ۔۔۔

معصوم سے لوگوں کا اس میں ہے لہو شامل
عنوان محبت ہے جس تیرے فسانے کا

دوسرا سر ممتاز گھرانہ امریکہ کے لیے ہے جو آیا افغانستان میں اس لیے آیا تھا کہ یہ لوگ مہذب نہیں ہیں تو افغانی قیدیوں سے غیر انسانی سلوک کیا تو اس حوالے سے افغان قیدی کہہ رہے ہیں جو ہمیں تہذیب سکھانے آئے تھے ان کی اپنی تہذیب کا حشر دیکھ لیں شائد شعر میں میرا خیال ابلاغ نہیں ہو پا رہا ہے تو نکال ہی دیتا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
ایک ملک کے لئے گھرانہ کا استعمال کچھ درست نہیں لگتا۔
فسانے والے شعر کا پہلا مصرعہ تو درست ہو گیا لیکن دوسرے 'جس تیدے' کو حل نہیں کیا گیا
 
Top