برائے اصلاح و تنقید

اسلام و علیکم
معزز اراکین محفل مجھ حقیر کی اک چھوٹی کاوش امید کرتا ہوں رہنما ئی فرمائی جائے گی

حصار عالم کی وحشتوں میں پاشکستہ ہیں سربریدہ ہیں آبدیدہ ہیں
گونگے بہروں کی انجمن ہے نا شنیدہ ہیں لب کشیدہ ہیں آبدیدہ ہیں

نسیم سحرِ خزاں کے ماتم عروس لالہ کے بانکپن میں
فصل گل کی شکستہ خو ہے خزاں رسیدہ ہیں گل بریدہ ہیں آبدیدہ ہیں

نشاطِ آدم حزیں ارم سے فلک کے دامن سے آگہی تک
نائب خالق ہیں اس زمیں پر آفریدہ ہیں کند عقیدہ ہیں آبدیدہ ہیں

گلو فغاں سے یہ چشمِ تر میں وقار کھوئے ہوئے سفر میں
ملول زارو الم کی منطق یہ سب پیچیدہ ہیں دل دریدہ ہیں آبدیدہ ہیں

نگاہِ حسنِ وفا سے لے کر آرام گاہ جنوں میں اب تک
زکر مہرو وفا کی زد میں ستم رسیدہ ہیں اک قصیدہ ہیں آب دیدہ ہیں

مہر عالم کی جستجو سے بے مہر لوگوں کی قربتوں میں
دے کے در در دہائی اب ہم کمر خمیدہ ہیں سگ گزیدہ ہیں آبدیدہ ہیں
از۔ارمان
 

الف عین

لائبریرین
مکالمے میں کچھ باتیں کہہ چکا ہوں۔ یہاں سب کی اطلاع کے لیے وہی درج ہیں۔
اس میں اراکین کی تعداد پہلے مصرعے میں برابر ہے، لیکن ہر دوسرے مصرع میں زیادہ ہو گئی ہے۔
اکثر مصرعے مفاعلاتن کے دہرائے جانے سے تقطیع ہوتے ہیں۔ لیکن کچھ میں محض فاعلاتن ہو گیا ہے۔
آبدیدہ یا جو بھی ُمفاعیلدہ‘ ہیں، ان کا ضمیر واضح نہیں۔ وہ ہم ہیں یا کوئی اور؟
مثال کے طور پر محض ایک شعر
نسیم سحرِ خزاں کے ماتم عروس لالہ کے بانکپن میں
فصل گل کی شکستہ خو ہے خزاں رسیدہ ہیں گل بریدہ ہیں آبدیدہ ہیں

1،نسیم سحرِ
مفاعلاتن
2۔خزاں کے ماتم
مفاعلاتن
3۔عروس لالہ
مفاعلاتن
4۔کے بانکپن میں
مفاعلاتن
جملہ چار بار مفاعلاتن

1۔فصل گل کی
مفاعلاتن نہیں، محض فاعلاتن تقطیع ہوتا ہے
فصیل گل کی
مفاعلاتن ہو گا۔

2۔شکستہ خو ہے
مفاعلاتن
3۔ خزاں رسیدہ ہیں
مفاعلاتن
4۔ گل بریدہ ہیں
پھر فاعلاتن ہو گیا، مفاعلاتن نہیں
5۔ آبدیدہ ہیں
یہ بھی فاعلاتن
اور کل فاعلاتن یا مفاعلاتن کی تعداد 5
 
Top