امان زرگر
محفلین
پہلا دن
پھول نرم و نازک سا
شبنمی قَبا اوڑھے
دشتِ دل میں کِھلتا ہے
جب سمیٹ کر چاہت
کتنے سارے ارماں بھی
جب سجائے ماتھے پر
اک کرن اجالے کی
خواب بُن کےآنکھوں میں
اک سنہرے سے کل کا
جب اٹھائے کاندھے پر
خواہشوں کا اک بستہ
پھول نرم و نازک سا
مدرسے کو چلتا ہے
سر الف عین شبنمی قَبا اوڑھے
دشتِ دل میں کِھلتا ہے
جب سمیٹ کر چاہت
کتنے سارے ارماں بھی
جب سجائے ماتھے پر
اک کرن اجالے کی
خواب بُن کےآنکھوں میں
اک سنہرے سے کل کا
جب اٹھائے کاندھے پر
خواہشوں کا اک بستہ
پھول نرم و نازک سا
مدرسے کو چلتا ہے
سر محمد ریحان قریشی
آخری تدوین: