امان زرگر
محفلین
میں سوز کا دریا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
اک آس پہ بہتا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
میں تیری طلب میں، کبھی رقصاں کبھی سوزاں
دنیا میں تماشا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
کیوں ابرِ بہاراں کو ہوا شوقِ روانی
گلشن لبِ صحرا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
اک فرطِ مسرت ہے نہاں خانۂ دل میں
کس آس پہ بہلا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
پروردہِ انوار ہیں سب خواب جنوں کے
تعبیر سناتا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
کب تیرے محاسن کا بیاں لب سے ادا ہو
میں خاک سراپا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
خیرات عطا ہو مجھے بخشش کی خدایا!
دامن ہوں میں پھیلا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
اک آس پہ بہتا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
میں تیری طلب میں، کبھی رقصاں کبھی سوزاں
دنیا میں تماشا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
کیوں ابرِ بہاراں کو ہوا شوقِ روانی
گلشن لبِ صحرا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
اک فرطِ مسرت ہے نہاں خانۂ دل میں
کس آس پہ بہلا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
پروردہِ انوار ہیں سب خواب جنوں کے
تعبیر سناتا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
کب تیرے محاسن کا بیاں لب سے ادا ہو
میں خاک سراپا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
خیرات عطا ہو مجھے بخشش کی خدایا!
دامن ہوں میں پھیلا ہوں، بڑی دیر سے چپ ہوں
آخری تدوین: