برائے اصلاح و تنقید (غزل31)

امان زرگر

محفلین
سبھی سجاوٹ سروپ سارے تمہاری خاطر
میں توڑ لاؤں فلک سے تارے تمہاری خاطر

کبھی جو آؤ ہمارے آنگن بڑھانے رونق
بچھا دیں راہوں میں پھول سارے تمہاری خاطر

عجب تماشا ہے بزمِ ہستی میں جا بجا اک
سبھی منافع سبھی خسارے تمہاری خاطر

جو صحنِ گلشن میں چاند اترے وہ نور پھیلے
بہار رنگوں کو آن وارے تمہاری خاطر

ہو التفاتِ نگاہِ نازاں تو جان و دل بھی
بنیں محبت کے استعارے تمہاری خاطر
 

الف عین

لائبریرین
پہلا مصرع ہی سمجھ میں نہیں آیا
سبھی سجاوٹ سروپ سارے تمہاری خاطر
سروپ کا یہ استعمال عجیب ہے۔ اس کا مطلب ’کی طرح‘ ہوتا ہے، یا اچھا روپ۔

اور یہ دو اشعار

عجب تماشا ہے بزمِ ہستی میں جا بجا اک
سبھی منافع سبھی خسارے تمہاری خاطر
÷÷÷پہلے مصرع اچھی گرہ نہیں کہی جا سکتی، جتنا اچھا دوسرا مصرع ہے۔ جا بجا اور اک، بھرتی کے الفاظ ہیں۔

ہو التفاتِ نگاہِ نازاں تو جان و دل بھی
بنیں محبت کے استعارے تمہاری خاطر
یہاں ردیف بے معنی نہیں ہو گئی؟
باقی درست ہے میرے خیال میں۔
 

امان زرگر

محفلین
سبھی سجاوٹ کے استعارے تمہاری خاطر
میں توڑ لاؤں فلک سے تارے تمہاری خاطر

کبھی جو آؤ ہمارے آنگن بڑھانے رونق
بچھا دیں راہوں میں پھول سارے تمہاری خاطر

عجب تماشا ہے کاروبارِ جہاں میں برپا
سبھی منافع سبھی خسارے تمہاری خاطر

جو صحنِ گلشن میں چاند اترے وہ نور پھیلے
بہار رنگوں کو آن وارے تمہاری خاطر

ہو التفاتِ نگاہِ نازاں اے بندہ پرور!
بہت ہیں بیتاب غم کے مارے تمہاری خاطر
 
آخری تدوین:
Top