برائے اصلاح و تنقید (غزل)

امان زرگر

محفلین
مطلق نہ رہا سوزاں دل میرا یہ سودائی
اس طور نظر آئی تاثیرِ مسیحائی

اس راہِ عمل میں وہ دو چار قدم تک ہی
بس ساتھ چلا میرے پھر دے گیا تنہائی

رستے پہ ترے بیٹھے سب شاہ و گدا دیکھے
ہر شخص ترا طالب تیرا ہی تمنائی

برسات کی راتوں میں پھر جذبۂ دل تڑپے
پھر ٹوٹے بدن میرا لیں خواہشیں انگڑائی

رکتی ہی نہیں آنکھیں تصویر کی قامت پر
اس طور مصور نے دی حسن کو زیبائی

یہ قلبِ حزیں میرا پہلو میں تڑپ اٹھا
ان شوخ نگاہوں میں ہے عکسِ شناسائی

کب یاد رہی اسودؔ تب صبح ازل ہم کو
دیکھی جو ترے پہلو میں رات کی رعنائی

اسودؔ امان
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
یہ قلبِ حزیں میرا پھر سے نہ تڑپ اٹھے
ان شوخ نگاہوں میں ہے عکسِ شناسائی

برسات کی راتوں میں پھر جذبۂ دل تڑپے
پھر ٹوٹے بدن میرا لیں خواہشیں انگڑائی
سر
محمد ریحان قریشی
 
آخری تدوین:

عاطف ملک

محفلین
اچھی غزل ہے۔
غیر مردف.

اور اب پوسٹ مارٹم
(پیشگی معذرت کہ آج ہم پر جلال ہیں)
مطلق نہ رہا سوزاں دل میرا یہ سودائی
اس طور نظر آئی تاثیرِ مسیحائی
"یہ سودائی" کم از کم مجھے اچھا نہیں لگا۔۔۔۔۔آپ تراکیب استعمال کرتے ہیں لیکن کہیں کہیں ہاتھ آئی ترکیب چھوڑ دیتے ہیں۔۔۔۔۔یہ سودائی کی جگہ "دلِ سودائی" استعمال کریں تو کیسارہے گا؟؟؟
اس راہِ عمل میں وہ دو چار قدم تک ہی
بس ساتھ چلا میرے پھر دے گیا تنہائی
یہاں "وہ" اور "بس" کی جگہ آپس میں تبدیل کرنے سے شعر کا تاثر بہتر معلوم ہو رہا ہے۔۔۔۔کم از کم مجھے تو ایسا ہی لگا۔
رستے پہ ترے بیٹھے سب شاہ و گدا دیکھے
ہر شخص ترا طالب تیرا ہی تمنائی
شاہ و گدا کی طلب میں صدق تھا تو سر کے بل کھڑے رہتے ۔۔۔۔۔عجیب بات ہے کہ آرام کر رہے ہیں۔
اگر تکرار ہی کرنی ہے تو "ہر شخص" کی تکرار کر کے دیکھیے۔
برسات کی راتوں میں پھر جذبۂ دل تڑپے
پھر ٹوٹے بدن میرا لیں خواہشیں انگڑائی
درست
رکتی ہی نہیں آنکھیں تصویر کی قامت پر
اس طور مصور نے دی حسن کو زیبائی
واہ
یہ قلبِ حزیں میرا دامن/پہلو میں تڑپ اٹھا
ان شوخ نگاہوں میں ہے عکسِ شناسائی
اگر عکسِ شناسائی نظر آ گیا ہے تو دل کو ابھی سے تڑپنا چاہیے۔
مجھے دل کے تڑپنے پر ہی اعتراض ہے۔۔۔۔۔۔محبوب نے پہچان لیا تو پھر ساری مصیبتیں ہی ختم۔
اگر دل کو تڑپانا ہی مقصود ہے تو عکس دکھاٰئی دینے کا ذکر بھی ہونا چاہیے شعر میں۔

کب یاد رہی اسودؔ تب صبح ازل ہم کو
دیکھی جو ترے پہلو میں رات کی رعنائی
اچھا ہے لیکن بہتر ہو سکتا تھا میری ناقص عقل کے مطابق۔
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
(پیشگی معذرت کہ آج ہم پر جلال ہیں)
آپ پر جمال بھی ہیں۔۔۔۔:)
"یہ سودائی" کم از کم مجھے اچھا نہیں لگا۔۔۔۔۔آپ تراکیب استعمال کرتے ہیں لیکن کہیں کہیں ہاتھ آئی ترکیب چھوڑ دیتے ہیں۔۔۔۔۔یہ سودائی کی جگہ "دلِ سودائی" استعمال کریں تو کیسارہے گا؟؟؟
بات دل کو لگی۔۔۔
مطلق نہ رہا سوزاں میرا دلِ سودائی
اس طور نظر آئی تاثیرِ مسیحائی
اگر "دلِ سودائی" تقطیع میں درست قرار پائے!!!
یہاں "وہ" اور "بس" کی جگہ آپس میں تبدیل کرنے سے شعر کا تاثر بہتر معلوم ہو رہا ہے۔۔۔۔کم از کم مجھے تو ایسا ہی لگا۔
تعمیلِ حکم۔۔۔
اس راہِ عمل میں بس دو چار قدم تک ہی
وہ ساتھ چلا میرے پھر دے گیا تنہائی
شاہ و گدا کی طلب میں صدق تھا تو سر کے بل کھڑے رہتے ۔۔۔۔۔عجیب بات ہے کہ آرام کر رہے ہیں۔
اگر تکرار ہی کرنی ہے تو "ہر شخص" کی تکرار کر کے دیکھیے۔
یہ شاید آپ کے دل کو لگے۔۔۔
اک شوق میں سرگرداں سب شاہ و گدا دیکھے
ہر شخص ترا طالب ہر شخص تمنائی
مجھے دل کے تڑپنے پر ہی اعتراض ہے۔۔۔۔۔۔محبوب نے پہچان لیا تو پھر ساری مصیبتیں ہی ختم۔
اگر دل کو تڑپانا ہی مقصود ہے تو عکس دکھاٰئی دینے کا ذکر بھی ہونا چاہیے شعر میں۔
شاید یوں مناسب رہے۔۔۔
یہ قلبِ حزیں میرا پہلو میں تڑپ اٹھا
دیکھا جو نگاہوں میں اک عکسِ شناسائی
اچھا ہے لیکن بہتر ہو سکتا تھا میری ناقص عقل کے مطابق۔
کب یاد رہی اسودؔ تب صبح ازل ہم کو
دیکھی جو ترے پہلو میں رات کی رعنائی
شاید یوں آپ کو پسند آئے۔۔
تب صبحِ ازل ہم کو کب یاد رہی اسودؔ
دیکھی ترے پہلو میں جب رات کی رعنائی
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
ہ حجر اسود کہاں سے آ گیا؟ میں تو مبارکباد دینے والا تھا کہ یہاں نام امان زرگر ہو گیا!!
غزل پر بات کی جا چکی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ محفل اب مجھ پر منحصر نہیں رہی۔
 

امان زرگر

محفلین
ہ حجر اسود کہاں سے آ گیا؟ میں تو مبارکباد دینے والا تھا کہ یہاں نام امان زرگر ہو گیا!!
غزل پر بات کی جا چکی ہے۔ مجھے خوشی ہے کہ محفل اب مجھ پر منحصر نہیں رہی۔
سر اشعار کی طرح نام میں بھی انتظامیہ کو متبادل دیئے کہ جس پر وہ مطمئن ہوں. "اسود" تخلص کرنے کا ارادہ ہے اگر اجازت ملے
 
امان بھائی ایک گزارش میری بھی ہے.
چونکہ یہ بات آپ کی اکثر کاوشات پر نوٹ کی کہ آپ اساتذہ کی طرف سے اصلاح مل جانے پر بھی مطمئن نہیں ہو پاتے اور اصلاح در اصلاح کے متمنی ہوتے ہیں. جس کے سبب بعض اوقات اشعار کا مرکزی خیال کہیں غائب ہو جانے کا امکان بڑھ جاتا ہے.
انسان کی کوئی بھی تخلیق غلطی سے مبرا نہیں ہو سکتی. لہٰذا اپنے لیے ایک کم از کم معیار طے کر لیں. اساتذہ سے اصلاح ملنے کے بعد اس کی روشنی میں اچھی طرح غور و خوض کے بعد بہتر کر لیں اور اسی کو فائنل سمجھیں. ورنہ آم کی گھٹلی کو جب تک چوستے رہیں گے، رس آتا رہے گا.

امید ہے کہ میری بات سمجھ پائیں گے. :)

ماشاء اللہ آپ میں کافی پختگی آ چکی ہے.
 

امان زرگر

محفلین
امان بھائی ایک گزارش میری بھی ہے.
چونکہ یہ بات آپ کی اکثر کاوشات پر نوٹ کی کہ آپ اساتذہ کی طرف سے اصلاح مل جانے پر بھی مطمئن نہیں ہو پاتے اور اصلاح در اصلاح کے متمنی ہوتے ہیں. جس کے سبب بعض اوقات اشعار کا مرکزی خیال کہیں غائب ہو جانے کا امکان بڑھ جاتا ہے.
انسان کی کوئی بھی تخلیق غلطی سے مبرا نہیں ہو سکتی. لہٰذا اپنے لیے ایک کم از کم معیار طے کر لیں. اساتذہ سے اصلاح ملنے کے بعد اس کی روشنی میں اچھی طرح غور و خوض کے بعد بہتر کر لیں اور اسی کو فائنل سمجھیں. ورنہ آم کی گھٹلی کو جب تک چوستے رہیں گے، رس آتا رہے گا.

امید ہے کہ میری بات سمجھ پائیں گے. :)

ماشاء اللہ آپ میں کافی پختگی آ چکی ہے.
سر میں محض غزل کی اصلاح کے لئے نہیں بلکہ حصول علم و فہم کے لئے ایسا کرتا ہوں. پختگی کا حصول ہی مقصد ہے سر. شکر گزار ہوں
 
Top