امان زرگر
محفلین
۔۔۔
تجھے بام پر جو صنم دیکھتے ہیں
دل و جاں ہتھیلی پہ ہم دیکھتے ہیں
بیاں خستہ حالی کروں اور کیسے
وہ چہرے پہ آنسو رقم دیکھتے ہیں
کہاں اتنی فرصت دلِ مبتلا کو!
وہ سود و زیاں بیش و کم دیکھتے ہیں
اشاروں میں آنکھوں کے جادو چھپا ہے
بیاں میں بھی اک زیر و بم دیکھتے ہیں
نہیں کچھ کمی جذب و مستی میں زرگر
ضعیفی سے گو پشت خم دیکھتے ہیں
تجھے بام پر جو صنم دیکھتے ہیں
دل و جاں ہتھیلی پہ ہم دیکھتے ہیں
بیاں خستہ حالی کروں اور کیسے
وہ چہرے پہ آنسو رقم دیکھتے ہیں
کہاں اتنی فرصت دلِ مبتلا کو!
وہ سود و زیاں بیش و کم دیکھتے ہیں
اشاروں میں آنکھوں کے جادو چھپا ہے
بیاں میں بھی اک زیر و بم دیکھتے ہیں
نہیں کچھ کمی جذب و مستی میں زرگر
ضعیفی سے گو پشت خم دیکھتے ہیں