برائے اصلاح و تنقید (غزل 61)

امان زرگر

محفلین
۔۔۔

تجھے بام پر جو صنم دیکھتے ہیں
دل و جاں ہتھیلی پہ ہم دیکھتے ہیں

بیاں خستہ حالی کروں اور کیسے
وہ چہرے پہ آنسو رقم دیکھتے ہیں

کہاں اتنی فرصت دلِ مبتلا کو!
وہ سود و زیاں بیش و کم دیکھتے ہیں

اشاروں میں آنکھوں کے جادو چھپا ہے
بیاں میں بھی اک زیر و بم دیکھتے ہیں

نہیں کچھ کمی جذب و مستی میں زرگر
ضعیفی سے گو پشت خم دیکھتے ہیں
 

الف عین

لائبریرین
نہیں بھئی، اس کی ردیف پسند نہیں آئی ۔ خاص طور پر مطلع اور اس کے بعد کے شعر میں۔ "دیکھتے ہیں" کا استعمال درست محسوس نہیں ہوتا
 
Top