برائے اصلاح و تنقید (غزل 60)

امان زرگر

محفلین
دیکھ کر ہنس دیا میرا سایہ مجھے
اس جنوں نے تماشا بنایا مجھے

لٹ گئے خواب سارے مری آنکھ سے
یوں شبِ تار نے پھر ڈرایا مجھے

سارے برباد کرنے پہ آمادہ تھے
پھر جنوں نے مرے آ بچایا مجھے

ہجر کی لمبی راتوں میں تیرے سوا
کس تصور نے آ کر ستایا مجھے!

ٹکڑے اس دوش میں آئینے کے ہوئے
روپ اس نے مرا بس دکھایا مجھے

بارشوں سے شکایت کروں کس لئے
کچا گھر ہی نہ جب راس آیا مجھے

دھوپ چھاؤں سی کب ہے طبیعت مری
ایک جیسا ہر اک نے ہی پایا مجھے

لمحہ بھر کو اسے جب تصرف ملا
وہ بدن سے مرے کھینچ لایا مجھے

غم چھپائے پسِ مسکراہٹ کبھی
خوش دلی نے کبھی آ رلایا مجھے

میں ترے بعد زندہ بھلا کب رہا
برزخِ ہجر نے جو ستایا مجھے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
دیکھ کو ہنس دیا میرا سایہ مجھے
اس جنوں نے تماشا بنایا مجھے
۔۔۔ درست

لٹ گئے خواب سارے مری آنکھ سے
یوں شبِ تار نے پھر ڈرایا مجھے
۔۔۔خواب آنکھ سے لٹنا۔ یہ محاورہ عجیب سا ہے۔ اور وہ بھی شب تار کے ڈر سے!

سارے برباد کرنے پہ آمادہ تھے
پھر جنوں نے مرے آ بچایا مجھے
۔۔۔ آ بچایا۔۔ درست تو ہے مگر اچھا نہیں لگ رہا

ہجر کی لمبی راتوں میں تیرے سوا
کس تصور نے آ کر ستایا مجھے!
۔۔۔ محبوب کا تصور یا کسی اور کا تصور؟

ٹکڑے اس دوش میں آئینے کے ہوئے
روپ اس نے مرا بس دکھایا مجھے
۔۔۔ دوش بمعنی کندھا! ایک ہندی کا ہے، بمعنی الزام جو اردو شاعری میں مستعمل نہیں دیکھا

بارشوں سے شکایت کروں کس لئے
کچا گھر ہی نہ جب راس آیا مجھے
۔۔۔ٹھیک

دھوپ چھاؤں سی کب ہے طبیعت مری
ایک جیسا ہر اک نے ہی پایا مجھے
۔۔۔دوسرا مصرع رواں نہیں، الفاظ بدل

لمحہ بھر کو اسے جب تصرف ملا
وہ بدن سے مرے کھینچ لایا مجھے
۔۔۔ٹھیک

غم چھپائے پسِ مسکراہٹ کبھی
خوش دلی نے کبھی آ رلایا مجھے
۔۔۔پس مسکراہٹ! ترکیب شتر گربہ ہے

میں ترے بعد زندہ بھلا کب رہا
برزخِ ہجر نے جو ستایا مجھے
۔۔برزخ بھی جاتی ہے دوزخ کی طرح، یہ اب معلوم ہوا۔
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
...
دیکھ کر ہنس دیا میرا سایہ مجھے
اس جنوں نے تماشا بنایا مجھے

بارشوں سے شکایت کروں کس لئے
کچا گھر ہی نہ جب راس آیا مجھے

لمحہ بھر کو اسے جب تصرف ملا
وہ بدن سے مرے کھینچ لایا مجھے

ہجر کی لمبی راتوں میں تیرے سوا
ہر تصور نے آ کر ستایا مجھے

غم چھپائے سبھی خوش دلی نے مرے
کب مری زندگی نے رلایا مجھے

اوٹ سے بادلوں کی ابھی چاند نے
جھانک کر اک ادا سے ستایا مجھے

برق رفتار خوشیاں گزرتی گئیں
سست رفتار غم نے کھپایا مجھے

میری منزل جنوں کے جو اس پار تھی
حشر تک وہ تبھی کھینچ لایا مجھے

سارے برباد کرنے پہ آمادہ تھے
اس جنوں نے مرے پھر بچایا مجھے

عمر گزرے گی زرگر اسی شوق میں
جب پئے عشق رب نے بنایا مجھے
 

الف عین

لائبریرین
اب غزل درست لگ رہی ہے سوائے اس شعر کے
سست رفتار غم نے کھپایا مجھے
کھپایا؟ بمعنی فنا کیا یا کچھ اور؟ مر کھپ جانا تو معلوم ہے لیکن کھپانا؟ اور اس کا رفتار سے تعلق سمجھ میں نہیں آیا
 
Top