برائے اصلاح و تنقید (غزل 57)

امان زرگر

محفلین
۔۔۔
ابرِ گوہر زیرِ بارِ منتِ درباں ہوا
گھر مرے وہ نو بہارِ ناز جو مہماں ہوا

کل نسیمِ سحر وادی میں تھی نازاں گھومتی
دستِ گلچیں جس کے باعث واقفِ خوباں ہوا

چھو لیا بادِ صبا نے پتیوں کو دفعتاً
پھول سے وہ بلبلِ زار اس لئے نالاں ہوا

کچھ کہا جب آ کے گل کے کان میں صیاد نے
صحنِ گلشن میں نئی تخریب کا ساماں ہوا

شکوۂِ بے جا دریدہ دل کو ہو گا خار سے
چاکِ دامن کا سبب بے مہرئِ خوباں ہوا

سبز بختی پر تھا نازاں گلشنِ ہستی مرا
عشقِ رسوا کے سبب وہ صومعہ ویراں ہوا

آج ٹھہری رشکِ انجم کِرمکِ گلشن کی ضو
کرکے طوفِ گل وہ زرگر آج یوں شاداں ہوا
 
آخری تدوین:
ابرِ گوہر زیرِ بارِ منتِ درباں ہوا
گھر مرے وہ نو بہارِ ناز جو مہماں ہوا
سمجھ نہیں آیا. ابرِ گوہر یعنی موتی کا بادل؟
کل نسیمِ سحر وادی میں تھی نازاں گھومتی
دستِ گلچیں جس کے باعث واقفِ خوباں ہوا
سحر کا درست تلفظ ح مفتوح کے ساتھ یے یعنی سَحَر.
یہ شعر بھی عجیب سا ہے، نازاں کا لفظ بھرتی کا ہے. اور وادی کیوں؟ گلشن کیوں نہیں؟ دستِ گلچیں خوباں سے کیونکر واقف ہوا؟
باقی تمام اشعار قابلِ فہم معلوم ہوتے ہیں.
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
سمجھ نہیں آیا. ابرِ گوہر یعنی موتی کا بادل؟

سحر کا درست تلفظ ح مفتوح کے ساتھ یے یعنی سَحَر.
یہ شعر بھی عجیب سا ہے، نازاں کا لفظ بھرتی کا ہے. اور وادی کیوں؟ گلشن کیوں نہیں؟ دستِ گلچیں خوباں سے کیونکر واقف ہوا؟
باقی تمام اشعار قابلِ فہم معلوم ہوتے ہیں.

ابر گوہر

( اَبْرِ گَوہَر )
{ اَب + رے + گَو (و لین) + ہَر }

تفصیلات
معانی
اسم نکرہ

١ - موتی لٹانے، یعنی برس کر خوش حال، مالا مال کر دینے والی گھٹا، ابر نیساں۔
اردو لغت - Urdu Lughat - ابر گوہر

۔۔۔۔۔۔۔
نسیمِ سحر والے شعر کو درست اور قابلِ فہم بناتا ہوں۔
 
١ - موتی لٹانے، یعنی برس کر خوش حال، مالا مال کر دینے والی گھٹا، ابر نیساں۔
میں نے تو ابرِ گوہر بار ہی ان معنوں میں استعمال ہوتے دیکھا ہے۔ بار بارندہ کا مخفف ہے جس کے معنی ہیں برسانے والا۔ اس طرح ابرِ گوہر بار کا مطلب موتی برسانے والا ابر ہوگا۔
 

امان زرگر

محفلین
میں نے تو ابرِ گوہر بار ہی ان معنوں میں استعمال ہوتے دیکھا ہے۔ بار بارندہ کا مخفف ہے جس کے معنی ہیں برسانے والا۔ اس طرح ابرِ گوہر بار کا مطلب موتی برسانے والا ابر ہوگا۔
ابر کے مرکبات دیکھتے وزن کے مطابق تھا اور لغت میں بھی تھا تو استعمال کر لیا۔ خیر اس کا بھی متبادل لاتا ہوں۔
ابرِ نیساں بھی متبادل ہو سکتا ہے؟
 

الف عین

لائبریرین
مطلع اگر ابر نیساں کے ساتھ مان لیا جائے، تو دوسرے مصرع میں چستی کی کمی لگتی ہے۔ نو بہار ناز جب گھر میں مرے مہماں ہوا بہتر ہو گا۔
بلبل زار؟ شعر سمجھ میں نہیں آیا
آخری دو اشعار میں بھی ابلاغ کے مسائل ہیں۔
یہ پرانی غزل ہے کیا جو مشکل پسندی کے زمانے کی یے؟
 

امان زرگر

محفلین
سر یہ واقعی پرانی غزل ہے
میر کی درج ذیل غزل کو پڑھا رہا تھا اُس وقت ایک پرائیویٹ کالج میں تو اسی زمین میں لکھی تھی۔ کل کچھ وقت لگا کر کچھ بہتر کر کے پیش کی۔

گلشن غزل خواں وہ جو دلبر یاں ہوا
دامن گل گریۂ خونیں سے سب افشاں ہوا
میر تقی میر
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔



سر الف عین
سر محمد ریحان قریشی
۔۔۔۔۔۔۔

ابرِ نیساں زیرِ بارِ منتِ درباں ہوا
نو بہارِ ناز جب گھر میں مرے مہماں ہوا

اہلِ گلشن مست و بے خود از فضائے رنگ و بو
دستِ گلچیں بھی اسی سے واقفِ خوباں ہوا

جب لیا بوسہ صبا نے پتیوں کا جھوم کر
عاشقِ گل بلبلِ رنگیں نوا نالاں ہوا

کچھ کہا جب آ کے گل کے کان میں صیاد نے
صحنِ گلشن میں نئی تخریب کا ساماں ہوا

شکوۂِ بے جا دریدہ دل کو ہو گا خار سے
چاکِ دامن کا سبب بے مہرئِ خوباں ہوا

آج ٹھہرا رشکِ انجم کِرمکِ گلشن تبھی
گرد گل کے عالمِ مستی میں وہ رقصاں ہوا

عشقِ رسوا چھین لیتا ہے سبھی سرمستیاں
گلشنِ ہستی بھی زرگر صومعہ ویراں ہوا
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
تکنیکی طور پر تو اب کوئی غلطی نہیں۔ عزیزی ریحان کیا کہتے ہیں ابلاغ کے ضمن میں؟

مجھے بھی اب غزل درست اور قابلِ فہم معلوم ہو رہی ہے.
اور میں آپ کا شکر گزار ہوں۔ بنا رہنمائی ابھی اپنا گزارا مشکل ہے۔۔۔۔ اللہ آپ کو خوش رکھے۔
 
Top