برائے اصلاح و تنقید (غزل 50)

الف عین

لائبریرین
۔۔۔
کب اجل آئے کہ جاں بخشی ہو
درد ہستی کے تو سر تک پہنچے
اچھا ہے۔ اگرچہ محاورہ دور از کار ہے
عظیم کی بات درست سہی، لیکن تمام ممکنہ صورتوں میں بہتر تو یہی محسوس ہوتا ہے
چشمِ پرنم سے صدف کی صورت
قطرہ ٹپکے تو گہر تک پہنچے
 

امان زرگر

محفلین
اچھا ہے۔ اگرچہ محاورہ دور از کار ہے
عظیم کی بات درست سہی، لیکن تمام ممکنہ صورتوں میں بہتر تو یہی محسوس ہوتا ہے
چشمِ پرنم سے صدف کی صورت
قطرہ ٹپکے تو گہر تک پہنچے
سر اگر خیال کو یوں بدلا جائے تو کیا خیال ہے آپکا۔۔۔

''جو قطرہ صدف کی چشمِ پرنم سے ٹپکے وہ قطرہ گہر کا مرتبہ پاتا ہے۔۔۔ ''

اگر صدف کی آنکھ بھی ہو اور وہ پرنم بھی ہو تب۔۔۔;)
 

امان زرگر

محفلین
۔۔۔
حال اربابِ اثر تک پہنچے
بھیک پھر کاسۂِ سر تک پہنچے

عشق جب ہاتھ میں تیشہ پکڑے
بات اعجازِ ہنر تک پہنچے

چار تنکے ہیں مرا سرمایہ
یہ صدا برق و شرر تک پہنچے

چشمِ تر کے جو صدف سے ٹپکے
رتبہ قطرے کا گہر تک پہنچے

بجھ گیا دیکھ چراغِ سحری
قافلے شب کے سحر تک پہنچے

سر الف عین سر محمد ریحان قریشی آپ کی شفقت درکار ہے کیا اس ذیل کے شعر کی خامیوں پہ دوبارہ مفصل گفتگو ہو سکتی ہے؟
چشمِ تر کے جو صدف سے ٹپکے
رتبہ قطرے کا گہر تک پہنچے
 

الف عین

لائبریرین
سر الف عین سر محمد ریحان قریشی آپ کی شفقت درکار ہے کیا اس ذیل کے شعر کی خامیوں پہ دوبارہ مفصل گفتگو ہو سکتی ہے؟
چشمِ تر کے جو صدف سے ٹپکے
رتبہ قطرے کا گہر تک پہنچے
وہ قبرہ جو صدف کی چشم تر سے ٹپکے، اس کا مرتبہ گہر تک پہنچ(رہا ہ)ے
اس نثر کو درست وزن میں کر سکیں تو بہترین ہو۔ دئے گئے شعر میں یہ مفہوم نہیں سما سکتا۔
 

امان زرگر

محفلین
وہ قبرہ جو صدف کی چشم تر سے ٹپکے، اس کا مرتبہ گہر تک پہنچ(رہا ہ)ے
اس نثر کو درست وزن میں کر سکیں تو بہترین ہو۔ دئے گئے شعر میں یہ مفہوم نہیں سما سکتا۔

قطرہ جو چشمِ صدف سے ٹپکے
وہ ہی رتبے میں گہر تک پہنچے

یا
قطرہ جو چشمِ صدف سے ٹپکے
مرتبے میں وہ گہر تک پہنچے
یا
قطرہ جو چشمِ صدف سے ٹپکے
اس کا رتبہ ہی گہر تک پہنچے
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
مجھے تو یہ پسند آیا
قطرہ جو چشمِ صدف سے ٹپکے
مرتبے میں وہ گہر تک پہنچے
دوسرے احباب کیا کہتے ہیں؟؟
 

امان زرگر

محفلین
حال اربابِ اثر تک پہنچے
بھیک پھر کاسۂِ سر تک پہنچے

عشق جب ہاتھ میں تیشہ پکڑے
بات اعجازِ ہنر تک پہنچے

چار تنکے ہیں مرا سرمایہ
یہ صدا برق و شرر تک پہنچے


اشک ریزاں ہے مری چشمِ تر

ابتلا قلب و جگر تک پہنچے

قطرہ جو چشمِ صدف سے ٹپکے
مرتبے میں وہ گہر تک پہنچے

بجھ گیا دیکھ چراغِ سحری
قافلے شب کے سحر تک پہنچے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔

سر الف عین
سر محمد ریحان قریشی
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
درست ہے غزل۔ اشک ریزاں عام طور پر اردو میں استعمال نہیں ہوتا، اگرچہ لغت کے حساب سے درست ہے۔ اس لفظ میں کچھ غرابت ہے۔
 

امان زرگر

محفلین
درست ہے غزل۔ اشک ریزاں عام طور پر اردو میں استعمال نہیں ہوتا، اگرچہ لغت کے حساب سے درست ہے۔ اس لفظ میں کچھ غرابت ہے۔
اشک ریزاں کو ''اشک افشاں'' سے بدلا جا سکتا ہے اگر اس میں یہ خامیاں نہ ہوں۔ یا اس شعر کا غزل میں ہونا کچھ یوں ضروری بھی نہیں ہے۔۔۔
 
آخری تدوین:

امان زرگر

محفلین
۔۔۔
حال اربابِ اثر تک پہنچے
بھیک پھر کاسۂِ سر تک پہنچے

عشق جب ہاتھ میں تیشہ پکڑے
بات اعجازِ ہنر تک پہنچے

چار تنکے ہیں مرا سرمایہ
یہ صدا برق و شرر تک پہنچے

اشک افشاں ہے مری چشمِ تر
ابتلا قلب و جگر تک پہنچے

قطرہ جو چشمِ صدف سے ٹپکے
مرتبے میں وہ گہر تک پہنچے

بجھ گیا دیکھ چراغِ سحری
قافلے شب کے سحر تک پہنچے
 
Top