برائے اصلاح ورہنمائی

الف عین صاحب


ترے بعد خود کو اکثر، یہی دکھ سنا کے روئے
نہیں ہے کوئی اب اپنا ،جو گلے لگا کے روئے

خوشی سے جلا دیا پر، مرے بعد یوں ہوا ہے
مری راکھ اپنے دل سے وہ لگالگا کے روئے

جو ملے کبھی تو ہائے، غم -ہجر کی کہانی
میں انھیں سنا کے رویا ،وہ مجھے سنا کے روئے

سر-شام ہی جلائے ،جو وصال کی خوشی میں
دم-صبح حسرتوں سے، وہ دیے بجھا کے روئے

جو لکھی تھی ان کی خاطر ،وہ ہوئے تھے سن کے برہم
مگر اب اسی غزل کو وہ سنا سنا کے روئے

مرے زخموں کا ہمیشہ، جو اڑاتے تھے تمسخر
لگے جب جگر پہ ان کے ،تو وہ پاس آ کے روئے

مراذوق ڈھونڈتے ہیں، مری آنکھیں ڈھونڈتے ہیں
سر-بزم آج عابد وہ جو رخ دکھا کے روئے
 

الف عین

لائبریرین
ترے بعد خود کو اکثر، یہی دکھ سنا کے روئے
نہیں ہے کوئی اب اپنا ،جو گلے لگا کے روئے
... ٹھیک، مگر دوسرے مصرعے میں 'نہیں ہے' میں نہیں کی 'ی' کا اسقاط اور اس کے بعد پھر ہے میں ہ کا تنافر نا گوار لگتا ہے

خوشی سے جلا دیا پر، مرے بعد یوں ہوا ہے
مری راکھ اپنے دل سے وہ لگالگا کے روئے
... پر بمعنی مگر یا پرندے کا پر؟ اگر مراد ہے کہ محبوب نے بلا کر بھسم کر دیا ہے تو یہ وقوعہ بھی عجیب ہے۔ واضح کر کے دوبارہ کہو، خوشی کی ی کا اسقاط اچھا نہیں

جو ملے کبھی تو ہائے، غم -ہجر کی کہانی
میں انھیں سنا کے رویا ،وہ مجھے سنا کے روئے
... دوسرے مصرعے میں ماضی کی داستان ہے، لیکن پہلے کے 'جو ملے کبھی' سے لگتا ہے کہ تمنائی ہے، اس صورت میں 'میں.... روؤں، وہ.... روئے' ہونا چاہئے۔ 'ہائے' بھی بھرتی ہے، اسے بھی بدل دو

سر-شام ہی جلائے ،جو وصال کی خوشی میں
دم-صبح حسرتوں سے، وہ دیے بجھا کے روئے
.. خوشی میں یا امید میں؟ 'جلائے تھے' ہونا تھا۔ اس شعر میں بھی الفاظ بدل دو

جو لکھی تھی ان کی خاطر ،وہ ہوئے تھے سن کے برہم
مگر اب اسی غزل کو وہ سنا سنا کے روئے
.. درست

مرے زخموں کا ہمیشہ، جو اڑاتے تھے تمسخر
لگے جب جگر پہ ان کے ،تو وہ پاس آ کے روئے
... اڑاتے کی ے کا اسقاط برا ہے۔ تمسخر کی بجائے ہنسی لانا ہی بہتر اور روانی کے قریب ہے۔
مرے زخم زخم کو وہ جو ہنسی میں تھے اڑانے
یا اس قسم کا کوئی مصرع بہتر ہو گا

مراذوق ڈھونڈتے ہیں، مری آنکھیں ڈھونڈتے ہیں
سر-بزم آج عابد وہ جو رخ دکھا کے روئے
.. ذوق اور آنکھیں کیا جھو گئی ہیں؟ شعر واضح نہیں
 
ترے بعد خود کو اکثر یہی دکھ سنا کے روئے
کوئی بھی نہیں رہا ہے جو گلے لگا کے روئے

وہ ملے تھے مجھ سے لیکن ،غم ہجر کی کہانی
بہت اچھے خیالات ہیں (میری داستانِ حسرت وہ سنا سنا کے روئے )

بہت نوازش جزاک اللہ
 
Top