محمد عظیم الدین
محفلین
نگاہِ ناز کو جذبات کا اقرار کرنے دو
ذرا رک کر چلے جانا ہمیں دیدار کرنے دو
نہ جانے پھر ملے گی یا نہیں یہ لذتِ قربت
محبت کے حسیں احساس کو بیدار کرنے دو
نہ روکو روشنی کو بند کمروں کے اندھیروں سے
اجالے کو بھی روشن صبح کا اظہار کرنے دو
بنا ڈالیں گے پھر سے دل میں مندر تیری مورت کا
ابھی شیخِ حرم/خرد کو یہ حرم مسمار کرنے دو
فسانہ دیکھ لینا الفتوں کا آ کے تربت پر/ لگے گا دیکھ لینا تم بھی میلہ میری تربت پر
تماشہ زندگی میں عشق کو اک بار کرنے دو/ تماشہ عشق کو میرے سرِ بازار کرنے دو
جمالِ یار سے سارے اٹھا کر شرم کے پردے
نگاہوں کو مری اب تو طوافِ یار کرنے دو
وفا کے نام کی ہم دھوم دنیا میں مچائیں گے
عدو کو نفرتوں کا بھی یونہی پرچار کرنے دو
ذرا رک کر چلے جانا ہمیں دیدار کرنے دو
نہ جانے پھر ملے گی یا نہیں یہ لذتِ قربت
محبت کے حسیں احساس کو بیدار کرنے دو
نہ روکو روشنی کو بند کمروں کے اندھیروں سے
اجالے کو بھی روشن صبح کا اظہار کرنے دو
بنا ڈالیں گے پھر سے دل میں مندر تیری مورت کا
ابھی شیخِ حرم/خرد کو یہ حرم مسمار کرنے دو
فسانہ دیکھ لینا الفتوں کا آ کے تربت پر/ لگے گا دیکھ لینا تم بھی میلہ میری تربت پر
تماشہ زندگی میں عشق کو اک بار کرنے دو/ تماشہ عشق کو میرے سرِ بازار کرنے دو
جمالِ یار سے سارے اٹھا کر شرم کے پردے
نگاہوں کو مری اب تو طوافِ یار کرنے دو
وفا کے نام کی ہم دھوم دنیا میں مچائیں گے
عدو کو نفرتوں کا بھی یونہی پرچار کرنے دو
آخری تدوین: