برائے اصلاح: نگاہِ ناز کو جذبات کا اقرار کرنے دو

جناب محترم الف عین صاحب، اور دیگراحباب سے اصلاح کی گذارش ہے۔

مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن
نگاہِ ناز کو جذبات کا اقرار کرنے دو
ذرا رک کر چلے جانا ہمیں دیدار کرنے دو
نہ جانے پھر ملے گی یا نہیں یہ لذتِ قربت
محبت کے حسیں احساس کو بیدار کرنے دو
نہ روکو روشنی کو بند کمروں کے اندھیروں سے
اجالے کو بھی روشن صبح کا اظہار کرنے دو
بنا ڈالیں گے پھر سے دل میں مندر تیری مورت کا
ابھی شیخِ حرم/خرد کو یہ حرم مسمار کرنے دو
فسانہ دیکھ لینا الفتوں کا آ کے تربت پر/ لگے گا دیکھ لینا تم بھی میلہ میری تربت پر
تماشہ زندگی میں عشق کو اک بار کرنے دو/ تماشہ عشق کو میرے سرِ بازار کرنے دو
جمالِ یار سے سارے اٹھا کر شرم کے پردے
نگاہوں کو مری اب تو طوافِ یار کرنے دو
وفا کے نام کی ہم دھوم دنیا میں مچائیں گے
عدو کو نفرتوں کا بھی یونہی پرچار کرنے دو
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
کوئی خامی تو نظر نہیں آ رہی ہے
بہر حال بہتری کے لئے کچھ مشورے
نہ جانے پھر ملے گی یا نہیں یہ لذتِ قربت
÷÷÷قرب کی لذت کیسا رہے گا؟
ابھی شیخِ حرم/خرد کو یہ حرم مسمار کرنے دو
÷÷÷کوئی فتوی تو نہیں لگ جائے گا؟
ویسے حرم بہتر ہے خرد کے مقابلے میں۔ تکرار کے باوجود

یہ والا مصرع بہتر ہے
لگے گا دیکھ لینا تم بھی میلہ میری تربت پر
لیکن دوسرا مصرع کچھ جم نہیں رہا ہے
 
بہت شکریہ محترم الف عین صاحب
نہ جانے پھر ملے گی یا نہیں یہ لذتِ قربت
÷÷÷قرب کی لذت کیسا رہے گا؟
بہترین ہوگیا جناب
÷÷÷کوئی فتوی تو نہیں لگ جائے گا؟
ویسے حرم بہتر ہے خرد کے مقابلے میں۔ تکرار کے باوجود
محترم یہ تو آپ بتائیے کہ عشقیہ اشعار میں ایسے جملوں کی گنجائش ہے یا حذف کردیا جائے؟
یہ والا مصرع بہتر ہے
لگے گا دیکھ لینا تم بھی میلہ میری تربت پر
لیکن دوسرا مصرع کچھ جم نہیں رہا ہے
یہ متبادل دیکھیے
وہاں رونق کی خاطر کچھ تو کاروبار کرنے دو
یا
ابھی زندہ ہوں تو اس زندگی سے پیار کرنے دو
 

الف عین

لائبریرین
دوسرے شعر کا یہ متبادل بہتر ہو شاید
تماشا عشق کا مجھکو سر بازار کرنے دو
 
گنجائش کے باوجود فتوے کی گنجائش بھی تو رہتی ہے اور وہ بھی پاکستان میں!
حذف کر دیتا ہوں، یا متبادل سوچتا ہوں۔
دوسرے شعر کا یہ متبادل بہتر ہو شاید
تماشا عشق کا مجھکو سر بازار کرنے دو
یہ ترکیب ذہن میں ہی نہیں آرہی تھی۔ بہت شکریہ۔ اب آپ فتوی نہ لگائیے گا، ایک مصرع تو چلتا ہے :)
 
دوسرے شعر کا یہ متبادل بہتر ہو شاید
تماشا عشق کا مجھکو سر بازار کرنے دو
جناب یہ متبادل ٹھیک رہے گا؟
لگے گا دیکھ لینا تم بھی میلہ میری تربت پر
ابھی تو خلوتوں میں عشق کی تکرار کرنے دو / تماشہ زندگی میں عشق کا دلدار کرنے دو
فتوے والے شعرکا متبادل
بنا ڈالیں گے دل والے محبت کی عمارت پھر / بنا ڈالیں گے پھر سے ہم محل دل میں محبت کا / بنا ڈالیں گے دل والے محل دل میں محبت کا
ابھی ظالم زمانے کو اسے مسمار کرنے دو
 
آخری تدوین:
Top