برائے اصلاح :میں تو جگنو ہوں اندھیرے سے گزر جاؤں گا

یاسر علی

محفلین
الف عین صاحب
محمّد احسن سمیع :راحل: صاحب

کوئی بلبل نہیں جو شب کو ٹھہر جاؤں گا
میں تو جگنو ہوں اندھیرے سے گزر جاؤں گا

تیرے ہر انگ کو چھو لوں گا کبھی جی بھر کے
میں ہوا ہوں ترے کوچے سے گزر جاؤں گا

میں پرندوں کی طرح چھت پہ اتر سکتا نہیں
میں تو شاعر ہوں ترے دل میں اتر جاؤں گا

چھوڑ آیا ہوں میں جس کے لئے ساری دنیا
وہ نہ مل پایا اگر پھر میں کدھر جاؤں گا

کام مشکل ہے مگر اس کو نبھاؤں گا ضرور
یہ نہ سوچو کہ میں وعدے سے مکر جاؤں گا

ایک دو پل ہی سہی یاد کرے گی دنیا
کام اس طرح کا میں دہر میں کر جاؤں گا

میں نہ ہوں گا مرے الفاظ رہیں گے زندہ
"کون کہتا ہے کہ مر کے بھی میں مر جاؤں گا"

رب نے طاقت دی ہے ظالم سے مجھے لڑنے کی
کوئی بزدل نہیں ظالم سے جو ڈر جاؤں گا

بس خدا کی ہی محبت میں مروں گا میثم
ایسا انساں نہیں دنیا پہ جو مر جاؤں گا
یاسر علی میثم
 

الف عین

لائبریرین
باقی تو درست ہے بس یہ دونوں دیکھو
رب نے طاقت دی ہے ظالم سے مجھے لڑنے کی
کوئی بزدل نہیں ظالم سے جو ڈر جاؤں گا
.. رب نے ظالم سے مجھے لڑنے کی طاقت دی ہے
بہتر ہو گا

بس خدا کی ہی محبت میں مروں گا میثم
ایسا انساں نہیں دنیا پہ جو مر جاؤں گا
.. پہلا مصرع رواں نہیں
بس محبت میں خدا کی ہی مروں....
یا الفاظ بدلو تو مزید بہتر صورت نکلے
 

یاسر علی

محفلین
باقی تو درست ہے بس یہ دونوں دیکھو
رب نے طاقت دی ہے ظالم سے مجھے لڑنے کی
کوئی بزدل نہیں ظالم سے جو ڈر جاؤں گا
.. رب نے ظالم سے مجھے لڑنے کی طاقت دی ہے
بہتر ہو گا

بس خدا کی ہی محبت میں مروں گا میثم
ایسا انساں نہیں دنیا پہ جو مر جاؤں گا
.. پہلا مصرع رواں نہیں
بس محبت میں خدا کی ہی مروں....
یا الفاظ بدلو تو مزید بہتر صورت نکلے
بہت بہت شکریہ سر جی!

اب دیکھیں سر!
تبدیلی کے بعد

جاں لٹاؤں گا فقط عشقِ خدا میں میثم
ایسا انساں نہیں دنیا پہ جو مر جاؤں گا
 
Top