برائے اصلاح - فلسفیؔ تیرے شہر کے عاشق

م حمزہ

محفلین
بہت خوب فلسفی بھائی۔ سبھی اشعار لا جواب ہیں۔
تاہم یہ اشعار مجھے خاص طور سے بہت پسند آئے:
جاگ کر جو گزارتے ہیں رات
وہ بھی آنکھوں میں خواب رکھتے ہیں

گو شکستہ سہی پہ سینے میں
دل تو ہم بھی جناب رکھتے ہیں

ضبط جو کر لیے تھے، وہ آنسو
بے بسی کا عذاب رکھتے ہیں

ہم اکیلے سفر نہیں کرتے
رنج کو ہم رکاب رکھتے ہیں
 
وہ سرہانے کتاب رکھتے ہیں
جانے کیا کیا حساب رکھتے ہیں

جاگ کر جو گزارتے ہیں رات
وہ بھی آنکھوں میں خواب رکھتے ہیں

میری تربت پہ باوفا قاتل
روز تازہ گلاب رکھتے ہیں
واہ واہ بہت خوب فلسفی جی!!
 
Top