برائے اصلاح (فاعلن مفاعیلن۔۔۔۔ ہزج مربع اشتر)

نوید ناظم

محفلین
تجھ سے جو محبت ہے
وہ کھُلی حقیقت ہے

اب تو قدر کا معیار
صرف یہ کہ دولت ہے

درد ہی چلو دے دو
درد میں بھی لذت ہے

دشت زاد جو ٹھہرے
گھر سے ہم کو وحشت ہے

جھانکتے ہو کیا دل میں
اس میں صرف حسرت ہے

تجھ کو بھول جاوں گا
مجھ کو خود پہ حیرت ہے

سچ خطیب بولے گا!
اس میں اتنی جرات ہے

میں وفا ہی کرتا ہوں
یہ تو میری عادت ہے

اب تو بھول جا اُس کو
دیکھ یہ جو حالت ہے

سمجھو آگ ٹھنڈی ہے
عشق میں جو حدت ہے

اُس گلی میں جاتا ہوں
آگے میری قسمت ہے
 
Top