برائے اصلاح: عداوت کے سبھی اک دن پیمبر چھوڑ جاؤں گا

مقبول

محفلین
محترمین
سر الف عین
دیگر اساتذہ کرام و احباب سے اصلاح کی گذارش کے ساتھ ایک غزل پیشِ خدمت ہے

عداوت کے سبھی اک دن پیمبر چھوڑ جاؤں گا
ہو چاہے چرچ، مسجد یا کہ مندر چھوڑ جاؤں گا

نہ مجھ کو بھول پاؤ گے جو چاہو بھولنا بھی تُم
تمہاری آنکھ میں، مَیں ایسے منظر چھوڑ جاؤں گا

رہا تو شہر میں ہو گی نہ پھر شامِ غریباں ختم
گیا تو آنسوؤں کا اک سمندر چھوڑ جاؤں گا

تری خاطر میں اک دن سولی بھی چڑھ جاؤں گا ہنس کر
زمانے بھر کو یوں حیران و ششدر چھوڑ جاؤں گا

لہو سے نام اپنا لکھ کے میں مقبول چوکھٹ پر
محبت کی نشانی اس کے در پر چھوڑ جاؤں گا
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
محترمین
سر الف عین
دیگر اساتذہ کرام و احباب سے اصلاح کی گذارش کے ساتھ ایک غزل پیشِ خدمت ہے

عداوت کے سبھی اک دن پیمبر چھوڑ جاؤں گا
ہو چاہے چرچ، مسجد یا کہ مندر چھوڑ جاؤں گا
مندر کا درست تلفظ دال پر زیر کے ساتھ ہے
پہلا مصرع بھی "اک دن" کی غلط نشست کی وجہ سے وضاحت طلب ہے
سبھی اک دن عداوت کے پیمبر... ہو سکتا ہے
نہ مجھ کو بھول پاؤ گے جو چاہو بھولنا بھی تُم
تمہاری آنکھ میں، مَیں ایسے منظر چھوڑ جاؤں گا
ٹھیک لگ رہا ہے
رہا تو شہر میں ہو گی نہ پھر شامِ غریباں ختم
گیا تو آنسوؤں کا اک سمندر چھوڑ جاؤں گا
پہلے مصرع میں "مَیں" لانے کی ضرورت ہے جیسے
رہا میں تو نہ ہو گی شہر میں....
تری خاطر میں اک دن سولی بھی چڑھ جاؤں گا ہنس کر
زمانے بھر کو یوں حیران و ششدر چھوڑ جاؤں گا
سولی کی ی کا اسقاط اور "پیس کر" بجائے ہنس ہنس کر،
دوسرے مصرعے میں بھی "یوں" وضاحت طلب ہے، اس کی جگہ "مَیں" ہی رکھو
لہو سے نام اپنا لکھ کے میں مقبول چوکھٹ پر
محبت کی نشانی اس کے در پر چھوڑ جاؤں گا
درست
 

مقبول

محفلین
سر الف عین ، بہت مہربانی۔ اب دیکھیے
مندر کا درست تلفظ دال پر زیر کے ساتھ ہے
پہلا مصرع بھی "اک دن" کی غلط نشست کی وجہ سے وضاحت طلب ہے
سبھی اک دن عداوت کے پیمبر... ہو سکتا ہے
عداوت کے میں اک دن سب پیمبر چھوڑ جاؤں گا
یا
میں اک دن سب عداوت کے پیمبر چھوڑ جاؤں گا
ہو مندر ، چرچ یا محراب و منبر، چھوڑ جاؤں گا
پہلے مصرع میں "مَیں" لانے کی ضرورت ہے جیسے
رہا میں تو نہ ہو گی شہر میں....
رہا میں تو نہ ہو گی شہر میں شامِ غریباں ختم
گیا تو آنسوؤں کا اک سمندر چھوڑ جاؤں گا
تری خاطر میں اک دن سولی بھی چڑھ جاؤں گا ہنس کر
زمانے بھر کو یوں حیران و ششدر چھوڑ جاؤں گا
تری خاطر میں سولی پر بھی چڑھ جاؤں گا ہنس ہنس کر
یا
تری خاطر لگاُلوں گا گلے پھندا بھی خوش ہو کر
یا
میں چڑھ جاؤں گا ہنستے ہنستے سولی بھی تری خاطر
تجھے میں ایک دن حیران و ششدر چھوڑ جاؤں گا
 
آخری تدوین:
Top