برائے اصلاح (بحرِ خفیف)

نوید ناظم

محفلین
اگر اشکِ رواں رکے تو چلوں
یہ جو طوفان ہے، تھمے تو چلوں

کوئی تو ساتھ ہو سفر میں تِرے
میرا بھی دل ہے، تُو کہے تو چلوں؟

حَبس میں تو قدم نہیں اٹھے گا
سوچتا ہوں ہوا چلے تو چلوں

قتل ہونے میں عار مجھ کو نہیں
یہ کہ مقتل بھی کچھ سجے تو چلوں

اور بھی غم نصیب میں ہے ابھی
سوچ میں ہوں کہ وہ ملے تو چلوں

گھیر رکھا ہے مجھ کو ہجر نے اب
یہ کسی طرف راہ دے تو چلوں

دشت کی یاد کچھ تو آتی رہے
ہاں یہ ویرانی گھر رہے تو چلوں

شب نصیبوں کو روشنی نہیں راس
آخری بھی دیا بجھے تو چلوں

کچھ تو ایندھن بھی چاہیے نہ حضور
وہ جلاتا ہے دل، جلے تو چلوں
 

La Alma

لائبریرین
گھیر رکھا ہے مجھ کو ہجر نے اب
یہ کسی طرف راہ دے تو چلوں
بہت اعلیٰ .
ایک غیر استادانہ رائے پیشِ خدمت ہے . امید ہے آپ وسیع القلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گوارہ فرمائیں گے . وگرنہ ایک مبتدی کے پاس دوسروں کی پوسٹ پر بجز واہ واہ کہنے کے اور کوئی آپشن نہیں بچتی :):)
دشت کی یاد کچھ تو آتی رہے
ہاں یہ ویرانی گھر رہے تو چلوں
اگر وحشت کا سامان گھر پر ہی موجود ہو تو پھر دیوانہ بن کی طرف کیوں رخ کرے گا . یا پھر کہیں اور کوچ کرنے کا ارادہ ہے ؟
شب نصیبوں کو روشنی نہیں راس
آخری بھی دیا بجھے تو چلوں
آخری دیا بھی بجھے تو چلوں کا محل تھا .لیکن الفاظ کی یہ ترتیب شاید بحر کی مجبوری ہے . " آخری بھی دیا " کچھ ایسا شستہ نہیں لگ رہا . اساتذہ بہتر بتائیں گے .
باقی عمدہ کاوش ہے . لکھتے رہیں .
 
طرف بر وزنِ فاع میں نے مستعمل نہیں دیکھا۔ سمت بہتر رہے گا۔
قوافی تقریباَ تمام ہی درست نہیں ہیں۔
اصل قوافی جل، تھم وغیرہ ہیں اور ان میں روی کا اختلاف موجود ہے۔
ویرانی کی ی کا دبنا بھی اچھا نہیں ہے۔

حبس اور قدم نہ اٹھائے جانے کا ربط سمجھ میں نہیں آیا۔
دل کے جلنے کے لیے اگر ایندھن درکار ہے تو وہ کوئی ادا یا حرفِ گفتہ ہوگا۔ دل کا کسی کے ہاتھوں جلایا جانا ایندھن کا حصول نہیں ہے۔
 
طرف بر وزنِ فاع میں نے مستعمل نہیں دیکھا۔ سمت بہتر رہے گا۔
اردو میں اشارے کے لیے جب یہ لفظ استعمال ہوتا ہے تو وتدِ مجموع ہی کے وزن پر بہتر ہے۔ مگر یہ نہیں ہے کہ وتدِ مفروق کا وزن مستعمل نہیں۔
ہے تیوری چڑھی ہوئی اندر نقاب کے
ہے اک شکن پڑی ہوئی طرفِ نقاب میں
(غالبؔ)​
قوافی تقریباَ تمام ہی درست نہیں ہیں۔
اصل قوافی جل، تھم وغیرہ ہیں اور ان میں روی کا اختلاف موجود ہے۔
اتنی بھی سختی نہ کریں، حضور! :laughing::laughing::laughing:
 

نوید ناظم

محفلین
بہت اعلیٰ .
ایک غیر استادانہ رائے پیشِ خدمت ہے . امید ہے آپ وسیع القلبی کا مظاہرہ کرتے ہوئے گوارہ فرمائیں گے . وگرنہ ایک مبتدی کے پاس دوسروں کی پوسٹ پر بجز واہ واہ کہنے کے اور کوئی آپشن نہیں بچتی :):)

اگر وحشت کا سامان گھر پر ہی موجود ہو تو پھر دیوانہ بن کی طرف کیوں رخ کرے گا . یا پھر کہیں اور کوچ کرنے کا ارادہ ہے ؟

آخری دیا بھی بجھے تو چلوں کا محل تھا .لیکن الفاظ کی یہ ترتیب شاید بحر کی مجبوری ہے . " آخری بھی دیا " کچھ ایسا شستہ نہیں لگ رہا . اساتذہ بہتر بتائیں گے .
باقی عمدہ کاوش ہے . لکھتے رہیں .
جی نہ صرف گوارہ فرماؤں گا بلکہ شکریہ بھی ادا کروں گا' توجہ کرنے کا شکریہ۔۔۔ باقی آپ بلا جھجھک تبصرہ کر سکتی ہیں کسی بھی پوسٹ پر میری!

اگر وحشت کا سامان گھر پر ہی موجود ہو تو پھر دیوانہ بن کی طرف کیوں رخ کرے گا . یا پھر کہیں اور کوچ کرنے کا ارادہ ہے ؟
شاید شعر واضح نہیں کر سکا میں ۔۔۔۔ اس میں تو شاعر یہ کہہ رہا ہے کہ وہ دشت میں ہے اور گھر اس شرط پہ جائے گا اگر ویرانی بھی گھر میں ساتھ رہے تا کہ اسے دشت کی یاد آتنی رہے۔

آخری دیا بھی بجھے تو چلوں کا محل تھا .لیکن الفاظ کی یہ ترتیب شاید بحر کی مجبوری ہے . " آخری بھی دیا " کچھ ایسا شستہ نہیں لگ رہا . اساتذہ بہتر بتائیں گے .
آپ کی بات درست ہے بحر کی مجبوری آڑے آ گئی، غور کرتے ہیں اس سے بہتر متبادل کے لیے۔
 
راحیل فاروق بھائی' محمد ریحان قریشی بھائی اگر یہ شعر مطلع کے طور پر لے آوں تو شاید تمام قوافی درست ہو جائیں گے۔۔۔مطلع اگرچہ کمزور رہے گا مگر غزل تو بچے گی؟
میں بھی گلشن کو دیکھنے تو چلوں
ساتھ میں تم بھی آو گے تو چلوں؟
بھائی، میری ناقص رائے میں تو پہلا مطلع ہی بہتر ہے۔
 

نوید ناظم

محفلین
طرف بر وزنِ فاع میں نے مستعمل نہیں دیکھا۔ سمت بہتر رہے گا۔
قوافی تقریباَ تمام ہی درست نہیں ہیں۔
اصل قوافی جل، تھم وغیرہ ہیں اور ان میں روی کا اختلاف موجود ہے۔
ویرانی کی ی کا دبنا بھی اچھا نہیں ہے۔

حبس اور قدم نہ اٹھائے جانے کا ربط سمجھ میں نہیں آیا۔
دل کے جلنے کے لیے اگر ایندھن درکار ہے تو وہ کوئی ادا یا حرفِ گفتہ ہوگا۔ دل کا کسی کے ہاتھوں جلایا جانا ایندھن کا حصول نہیں ہے۔
کیا اس صورت میں قوافی قابل قبول ہوں گے؟ کچھ اس بارے اصلاح فرمایے گا۔۔۔
 
کیا اس صورت میں قوافی قابل قبول ہوں گے؟ کچھ اس بارے اصلاح فرمایے گا۔۔۔
بھیا، مجھے تو یگانہؔ کی رائے ہی صائب معلوم ہوتی ہے اس سلسلے میں۔ موصوف کا مذہب یہ ہے حروفِ مدہ میں سے کوئی ایک اگر بطور زائد کے اس طرح واقع ہو کہ اس کے نکال ڈالنے سے حرفِ روی قائم نہ ہو سکے تو اسے ایطا میں شمار نہ کرنا چاہیے۔ حروفِ مدہ الف، واؤ مجہول و معروف اور یائے مجہول و معروف پر مشتمل ہیں۔ یعنی چلو، اٹھو، پڑھو وغیرہ، گیا، سنا، کہا وغیرہ اور رکے، تھمے، رہے وغیرہ کے قوافی جائز ہیں۔
ریحان کی بات کلاسیک عروضی رویوں کی حد تک بالکل درست ہے۔ مگر اردو کے لیے شاید ہمیں بعض قواعد پر دوبارہ نظر کرنی چاہیے۔
 

نوید ناظم

محفلین
طرف بر وزنِ فاع میں نے مستعمل نہیں دیکھا۔ سمت بہتر رہے گا۔
قوافی تقریباَ تمام ہی درست نہیں ہیں۔
اصل قوافی جل، تھم وغیرہ ہیں اور ان میں روی کا اختلاف موجود ہے۔
ویرانی کی ی کا دبنا بھی اچھا نہیں ہے۔

حبس اور قدم نہ اٹھائے جانے کا ربط سمجھ میں نہیں آیا۔
دل کے جلنے کے لیے اگر ایندھن درکار ہے تو وہ کوئی ادا یا حرفِ گفتہ ہوگا۔ دل کا کسی کے ہاتھوں جلایا جانا ایندھن کا حصول نہیں ہے۔
شکریہ ریحان بھائی۔۔۔۔

ویرانی کی ی کا دبنا بھی اچھا نہیں ہے۔
جی اس کا احساس لکھتے وقت بھی تھا لیکن اس کے متبادل تک میری رسائی نہیں الا کہ شعر کو حذف کر دوں۔ ی کا دبنا اچھا تو نہیں مگر کیا عروض کی رو سے قابل قبول ہو گا یا نہیں؟

حبس اور قدم نہ اٹھائے جانے کا ربط سمجھ میں نہیں آیا۔
حبس میں سانس بھی رواں نہیں رہتی' کھلی ہوابکی نسبت چلنا بہر حال مشکل تو ہوتا ہے؟

دل کے جلنے کے لیے اگر ایندھن درکار ہے تو وہ کوئی ادا یا حرفِ گفتہ ہوگا۔ دل کا کسی کے ہاتھوں جلایا جانا ایندھن کا حصول نہیں ہے۔
شاید میں شعر واضح نہ کر سکا، یہاں پر دل کو بطور ایندھن لیا تھا، ایندھن دل کے جلنے کے لیے درکار نہیں بلکہ چلنے کے لیے درکار تھا، " وہ جلاتا ہے دل کو، جلے تو چلوں"۔
 

نوید ناظم

محفلین
بھیا، مجھے تو یگانہؔ کی رائے ہی صائب معلوم ہوتی ہے اس سلسلے میں۔ موصوف کا مذہب یہ ہے حروفِ مدہ میں سے کوئی ایک اگر بطور زائد کے اس طرح واقع ہو کہ اس کے نکال ڈالنے سے حرفِ روی قائم نہ ہو سکے تو اسے ایطا میں شمار نہ کرنا چاہیے۔ حروفِ مدہ الف، واؤ مجہول و معروف اور یائے مجہول و معروف پر مشتمل ہیں۔ یعنی چلو، اٹھو، پڑھو وغیرہ، گیا، سنا، کہا وغیرہ اور رکے، تھمے، رہے وغیرہ کے قوافی جائز ہیں۔
ریحان کی بات کلاسیک عروضی رویوں کی حد تک بالکل درست ہے۔ مگر اردو کے لیے شاید ہمیں بعض قواعد پر دوبارہ نظر کرنی چاہیے۔
بہت شکریہ راحیل بھائی۔۔۔ احسان مند ہوں!
 
احسان مند کیوں؟
میں نے بھی کسی سے سیکھا ہے۔ آپ کو بتا دوں تو آپ پر نہیں اپنی ذات پر احسان ہے۔ صداقت ہر شخص کی جاگیر ہے۔ جس تک پہنچے اس سے پھر چھنتی نہیں۔ دوسروں کو بھی شریک کرے تو البتہ اپنے ضمیر اور خدا کا مجرم نہیں ٹھہرتا۔ میں غلط موقع پر یہ بھاشن دینے پر شرمندہ ہوں مگر حقیقی احسان مندی اور تشکر صرف خدا کی ذات کو زیبا ہے، بھائی۔ بشر کی کیا تاب کہ دوسرے پر احسان کرے۔ یہ آپ کا حق ہے جو آپ تک پہنچا ہے۔ میری نیکی صرف میری ذات تک محدود ہے۔
مجھے دل کا ایک عارضہ (angina pectoris) ہے۔ شاید پیدائشی (congenital)۔ جی بھر کے سگریٹ پیتا ہوں۔ دن بھر میں چالیس پچاس۔ اور عاداتِ بد بھی رہیں۔ کئی بار موت کے منہ سے نکلا۔ ہاہاہاہاہا۔ آپ کو یقین نہیں آئے گا۔ کبھی دوا نہیں لی۔ کبھی بھی نہیں۔ دو ایک بار درد کی شدت اتنی ہوئی کہ وقتی طور پر ہلنے جلنے سے بھی معذور ہو گیا۔ سانس اٹک گئی۔ مقامی طبیبوں نے بے بسی ظاہر کر دی اور فوراً بڑے طبیبوں کے پاس جانے کا حکم دیا۔ اتنے بڑے علاج کے لیے پیسے نہیں تھے۔ نہیں گیا۔ مگر آج بھی زندہ ہوں۔ وہ بھی اچھا خاصا۔ الحمد للہ!
اگر میں مر گیا ہوتا تو آپ علم سے محروم رہ جاتے؟ آپ کی طلبِ صادق کو خدا رد کر دیتا؟ آپ کو یہ فہم جو اب حاصل ہوا ہے، ملنا ناممکن ہو جاتا؟ ہرگز نہیں۔ ہرگز نہیں۔ جس کے فضل سے مجھ جیسا شخص زندہ ہے اسی کی عطا تب بھی ہو جاتی!
ایک رسم کے طور پر شکریہ بہت اچھی چیز ہے۔ اس سے معاشرے کو فائدہ پہنچتا ہے۔ سرکشی کو راہ نہیں ملتی۔ خلل پیدا نہیں ہوتا۔ مگر اس سے زیادہ ہو تو سراسر نقصان ہے۔ کچھ بندے خدا بن جاتے ہیں اور کچھ غلام۔ اس سے بڑا قہر کیا تصور میں آ سکتا ہے، بھائی؟
ویسے بھائیوں میں شکریے کی بھی کچھ ایسی ضرورت نہیں۔ :):):)
 

نوید ناظم

محفلین
احسان مند کیوں؟
میں نے بھی کسی سے سیکھا ہے۔ آپ کو بتا دوں تو آپ پر نہیں اپنی ذات پر احسان ہے۔ صداقت ہر شخص کی جاگیر ہے۔ جس تک پہنچے اس سے پھر چھنتی نہیں۔ دوسروں کو بھی شریک کرے تو البتہ اپنے ضمیر اور خدا کا مجرم نہیں ٹھہرتا۔ میں غلط موقع پر یہ بھاشن دینے پر شرمندہ ہوں مگر حقیقی احسان مندی اور تشکر صرف خدا کی ذات کو زیبا ہے، بھائی۔ بشر کی کیا تاب کہ دوسرے پر احسان کرے۔ یہ آپ کا حق ہے جو آپ تک پہنچا ہے۔ میری نیکی صرف میری ذات تک محدود ہے۔
مجھے دل کا ایک عارضہ (angina pectoris) ہے۔ شاید پیدائشی (congenital)۔ جی بھر کے سگریٹ پیتا ہوں۔ دن بھر میں چالیس پچاس۔ اور عاداتِ بد بھی رہیں۔ کئی بار موت کے منہ سے نکلا۔ ہاہاہاہاہا۔ آپ کو یقین نہیں آئے گا۔ کبھی دوا نہیں لی۔ کبھی بھی نہیں۔ دو ایک بار درد کی شدت اتنی ہوئی کہ وقتی طور پر ہلنے جلنے سے بھی معذور ہو گیا۔ سانس اٹک گئی۔ مقامی طبیبوں نے بے بسی ظاہر کر دی اور فوراً بڑے طبیبوں کے پاس جانے کا حکم دیا۔ اتنے بڑے علاج کے لیے پیسے نہیں تھے۔ نہیں گیا۔ مگر آج بھی زندہ ہوں۔ وہ بھی اچھا خاصا۔ الحمد للہ!
اگر میں مر گیا ہوتا تو آپ علم سے محروم رہ جاتے؟ آپ کی طلبِ صادق کو خدا رد کر دیتا؟ آپ کو یہ فہم جو اب حاصل ہوا ہے، ملنا ناممکن ہو جاتا؟ ہرگز نہیں۔ ہرگز نہیں۔ جس کے فضل سے مجھ جیسا شخص زندہ ہے اسی کی عطا تب بھی ہو جاتی!
ایک رسم کے طور پر شکریہ بہت اچھی چیز ہے۔ اس سے معاشرے کو فائدہ پہنچتا ہے۔ سرکشی کو راہ نہیں ملتی۔ خلل پیدا نہیں ہوتا۔ مگر اس سے زیادہ ہو تو سراسر نقصان ہے۔ کچھ بندے خدا بن جاتے ہیں اور کچھ غلام۔ اس سے بڑا قہر کیا تصور میں آ سکتا ہے، بھائی؟
ویسے بھائیوں میں شکریے کی بھی کچھ ایسی ضرورت نہیں۔ :):):)
زندگی سے متعلق خوبصورت انداز فکر رکھتے ہیں ماشاءاللہ آپ۔۔۔ سخی انسان کا دل محفوظ رہتا ہے' انشاء اللہ دل کے حوالے سے آپ کو آئندہ بھی فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں، جیسا کہ آپ نے خود کہا کہ دوا کی جگہ سگریٹ سے کام چلا رہے ہیں۔۔۔۔
احسان کے باب میں ہمارے گرو نے دو باتیں بتا رکھی ہیں، مگر ہیں بڑی کمال کی۔۔۔۔۔ کہتے ہیں،
" جس نے اپنے محسن کا شکریہ ادا نہ کیا اس نے خدا کا کیا شکریہ ادا کرنا" پھر یہ کہا کہ۔۔۔
" اپنے محسن کا ذکر ایسے کیا کرو جیسے خدا کا کرتے ہو"
آپ ایسے سخن شناس بلکہ سخن نواز دوست کا ملنا ایک عطا ہے۔۔۔۔اور اس پر شکریہ اور شکر دونوں لازم ہیں!
 

الف عین

لائبریرین
قتل ہونے میں عار مجھ کو نہیں
یہ کہ مقتل بھی کچھ سجے تو چلوں
دوسرا مصرع یوں زیادہ بہتر لگتا ہے
ہاں، یہ مقتل اگر سجے، تو چلوں

گھیر رکھا ہے مجھ کو ہجر نے اب
یہ کسی طرف راہ دے تو چلوں
طرف کا تلفظ؟ یہاں ’سمت‘ استعمال کرو

آخری بھی دیا بجھے تو چلوں
رواں نہیں۔اگر یوں کہیں
آخری دیپ بجھ چکے۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
پہلےغزل کے اقتباس لیتا گیا تھا اور اب اپنے مشورے کے بعد دیکھ رہا ہوں کہ دوسرے احباب نے بھی پیغامات دے رکھے ہیں۔’طرف‘ اگر اضافت کے ساتھ ہو تو ’را‘ ساکن بھی قبول کیا جا سکتا ہے۔ میں اکثر سبب اور وتد میں کنفیوز کرتا ہوں کہ یہ اصطلاھات میں نے یہیں سیکھی ہیں، مغفل سے ہی۔ اور اسی طرح حرف روی بھی میرے پیغامات میں مشکل سے ہی دیکھا گیا ہو گا۔ ریحان وغیرہ جس طرح تعریف کرتے ہیں، اس سے تو میں خود بھی اتفاق نہیں رکھتا۔ ان قوافی کو میں درست مانتا ہوں، اگرچیکہ ان میں ایسے الفاظ بھی ہوں جن میں ’ے‘ نکال دینے سے مطلب نہیں نکلتا ہو۔ مثلاً حوالے، دوغلے بھی قبول ہوں گے اگرچہ غوال اور دوغل کا کوئی مفہوم نہیں نکلتا۔ اسی لئے میں زیادہ تر ’مشترک حروف‘ کی اصطلاح استعمال کرتا ہوں
 

عاطف ملک

محفلین
احسان مند کیوں؟
میں نے بھی کسی سے سیکھا ہے۔ آپ کو بتا دوں تو آپ پر نہیں اپنی ذات پر احسان ہے۔ صداقت ہر شخص کی جاگیر ہے۔ جس تک پہنچے اس سے پھر چھنتی نہیں۔ دوسروں کو بھی شریک کرے تو البتہ اپنے ضمیر اور خدا کا مجرم نہیں ٹھہرتا۔ میں غلط موقع پر یہ بھاشن دینے پر شرمندہ ہوں مگر حقیقی احسان مندی اور تشکر صرف خدا کی ذات کو زیبا ہے، بھائی۔ بشر کی کیا تاب کہ دوسرے پر احسان کرے۔ یہ آپ کا حق ہے جو آپ تک پہنچا ہے۔ میری نیکی صرف میری ذات تک محدود ہے۔
مجھے دل کا ایک عارضہ (angina pectoris) ہے۔ شاید پیدائشی (congenital)۔ جی بھر کے سگریٹ پیتا ہوں۔ دن بھر میں چالیس پچاس۔ اور عاداتِ بد بھی رہیں۔ کئی بار موت کے منہ سے نکلا۔ ہاہاہاہاہا۔ آپ کو یقین نہیں آئے گا۔ کبھی دوا نہیں لی۔ کبھی بھی نہیں۔ دو ایک بار درد کی شدت اتنی ہوئی کہ وقتی طور پر ہلنے جلنے سے بھی معذور ہو گیا۔ سانس اٹک گئی۔ مقامی طبیبوں نے بے بسی ظاہر کر دی اور فوراً بڑے طبیبوں کے پاس جانے کا حکم دیا۔ اتنے بڑے علاج کے لیے پیسے نہیں تھے۔ نہیں گیا۔ مگر آج بھی زندہ ہوں۔ وہ بھی اچھا خاصا۔ الحمد للہ!
اگر میں مر گیا ہوتا تو آپ علم سے محروم رہ جاتے؟ آپ کی طلبِ صادق کو خدا رد کر دیتا؟ آپ کو یہ فہم جو اب حاصل ہوا ہے، ملنا ناممکن ہو جاتا؟ ہرگز نہیں۔ ہرگز نہیں۔ جس کے فضل سے مجھ جیسا شخص زندہ ہے اسی کی عطا تب بھی ہو جاتی!
ایک رسم کے طور پر شکریہ بہت اچھی چیز ہے۔ اس سے معاشرے کو فائدہ پہنچتا ہے۔ سرکشی کو راہ نہیں ملتی۔ خلل پیدا نہیں ہوتا۔ مگر اس سے زیادہ ہو تو سراسر نقصان ہے۔ کچھ بندے خدا بن جاتے ہیں اور کچھ غلام۔ اس سے بڑا قہر کیا تصور میں آ سکتا ہے، بھائی؟
ویسے بھائیوں میں شکریے کی بھی کچھ ایسی ضرورت نہیں۔ :):):)
یہ کیا بات ہوئی بھلا!
ایسے بھی کوئی کرتا ہے بھلا!
صحت کا خیال رکھا کریں نا!
اپنے لیے نہیں تو ان لوگوں کے لیے ہی اپنا خیال رکھیں جو آپ سے پیار کرتے ہیں :-(
 
Top