برائے اصلاح : اٹھا کر قلم غم مرے نام لکھ دے : از : ایم اے راجا ؔ

ایم اے راجا

محفلین
ایک تازہ غزل عرض برائے اصلاح و تنقید۔
اٹھا کر قلم غم مرے نام لکھ دے
کوئی صبح لکھ دے کوئی شام لکھ دے
مری تشنگی اب بھی باقی ہے ساقی !
مرے نام پر اور اک جام لکھ دے
مرے حصے میں ڈال بدنامیاں سب
مرے نام کے ساتھ بدنام لکھ دے
نہ دے اب فریبِ شناسائی مجھ کو
مجھے اجنبی بر سرِ عام لکھ دے
ترا ہو کہ بھی میں ترا ہو نہ پایا
محبت میں مجھ کو تُو ناکام لکھ دے
 
مرے حصے میں ڈال بدنامیاں سب
مرے نام کے ساتھ بدنام لکھ دے
ترا ہو کہ بھی میں ترا ہو نہ پایا
محبت میں مجھ کو تُو ناکام لکھ دے
راجا بھائی خوبصورت غزل ہے۔ دادا قبول فرمائیے۔

اوپر کے پہلے شعر کا وزن صحیح کردیجیے۔ ایک رائے یہ ہوسکتی ہے
مرے جام میں ڈال بدنامیاں سب​

دوسرے شعر میں املا کی ایک چھوٹی سی ٹائیپو ہے۔
ترا ہوکے بھی میں ترا ہو نہ پایا​
اسی طرح مطلع کی روانی خاطر پہلے مصرع کو اس طرح لکھ سکتے ہیں؟​
قلم کو اُٹھا، غم مرے نام لکھ دے

خوش رہیے۔
 

متلاشی

محفلین
بہت خوب راجا بھائی ۔۔۔۔! زبردست

شغل کے طور پر برجستگی میں آپ کی نقل اتارنے کی کوشش کی ہے امید ہے معاف کریں گے ۔۔۔!
عقیدت سے لبریز ، الفت سے سرشار
محبت بھرا مجھ کو پیغام لکھ دے
گوارا نہیں گر تجھے اے ستمگر
فقط جی جلانے کو بدنام لکھ دے

محمد ذیشان نصر
 

ایم اے راجا

محفلین
راجا بھائی خوبصورت غزل ہے۔ دادا قبول فرمائیے۔

اوپر کے پہلے شعر کا وزن صحیح کردیجیے۔ ایک رائے یہ ہوسکتی ہے
مرے جام میں ڈال بدنامیاں سب​

دوسرے شعر میں املا کی ایک چھوٹی سی ٹائیپو ہے۔
ترا ہوکے بھی میں ترا ہو نہ پایا​
اسی طرح مطلع کی روانی خاطر پہلے مصرع کو اس طرح لکھ سکتے ہیں؟​
قلم کو اُٹھا، غم مرے نام لکھ دے

خوش رہیے۔

بہت شکریہ خلیل صاحب غزل کو پسند فرمانے کا۔

(اوپر کے پہلے شعر کا وزن صحیح کردیجیے۔ ایک رائے یہ ہوسکتی ہے) وزن تو شاید ٹھیک ہی ہے، حصے کی ے گر رہی ہے جو میرا خیال ہے درست ہے۔

(دوسرے شعر میں املا کی ایک چھوٹی سی ٹائیپو ہے۔) جی کر دی بہت شکریہ توجہ دلانے کے لیئے۔​
اسی طرح مطلع کی روانی خاطر پہلے مصرع کو اس طرح لکھ سکتے ہیں؟​
قلم کو اُٹھا، غم مرے نام لکھ دے
پہلے میں نے ایسے ہی کہا تھا مگر مجھے پسند نہیں آیا، میرا خیال ہے کہ روانی بہت زیادہ متاثر نہیں ہو رہی۔
 

ایم اے راجا

محفلین
بہت خوب راجا بھائی ۔۔۔ ۔! زبردست

شغل کے طور پر برجستگی میں آپ کی نقل اتارنے کی کوشش کی ہے امید ہے معاف کریں گے ۔۔۔ !
عقیدت سے لبریز ، الفت سے سرشار
محبت بھرا مجھ کو پیغام لکھ دے
گوارا نہیں گر تجھے اے ستمگر
فقط جی جلانے کو بدنام لکھ دے

محمد ذیشان نصر
بہت شکریہ بھائی بہت ممنون ہوں اس محبت کے لیئے۔
 

ایم اے راجا

محفلین
کوئی پرابلم ہے تدوین کا بٹن نظر نہیں آ رہا، ایک شعر لکھنا بھول گیا تھا سو دوبارہ غزل ارسال ہے۔​
اٹھا کر قلم غم مرے نام لکھ دے
کوئی صبح لکھ دے کوئی شام لکھ دے
مری تشنگی اب بھی باقی ہے ساقی !
مرے نام پر اور اک جام لکھ دے
مرے حصے میں ڈال بدنامیاں سب
مرے نام کے ساتھ بدنام لکھ دے
نہ دے اب فریبِ شناسائی مجھ کو
مجھے اجنبی بر سرِ عام لکھ دے
ترا ہو کے بھی میں ترا ہو نہ پایا
محبت میں مجھ کو تُو ناکام لکھ دے
مری التجاوٗں پہ بھی کان دھر لے
مجھے بھی محبت کا پیغام لکھ دے
 

الف عین

لائبریرین
کاپی کر لی ہے، انشاء اللہ جلد ہی۔مطلع میں خلیل کی اصلاح پسند آئی۔ ’قلم غم‘ ذرا کانوں کو بھلا نہیں لگتا۔ اسی طرح ’حصے‘ کی ے کا اسقاط بھی درست سہی، لیکن کانوں کو اچھا نہیں لگتا۔ لیکن اس کے بدلے میں خلیل نے جو جام والا مشورہ دیا ہے، وہ بھی اتنا اچھا نہیں۔ بہر حال سوچتا ہوں کچھ۔
 

الف عین

لائبریرین
مرے حصے میں ڈال بدنامیاں سب
مرے نام کے ساتھ بدنام لکھ دے
//خلیل کے جام کی بہ نسبت مجھے یہاں ‘کاسہ‘ بہتر لگتا ہے۔ حالانکہ ’کاسے‘ کی ’ے‘ بھی حصے کی طرح ہی ہے، لیکن مفہوم کے اعتبار سے بہتر ہے۔
مرے کاسے میں ڈال بدنامیاں سب


مری التجاؤں پہ بھی کان دھر لے
مجھے بھی محبت کا پیغام لکھ دے
// مری التجاؤں پہ کچھ کان دھر دے
باقی اشعار درست ہیں۔ مطلع میں خلیل کا مشورہ قبول کر لو۔
 

ایم اے راجا

محفلین
کاپی کر لی ہے، انشاء اللہ جلد ہی۔مطلع میں خلیل کی اصلاح پسند آئی۔ ’قلم غم‘ ذرا کانوں کو بھلا نہیں لگتا۔ اسی طرح ’حصے‘ کی ے کا اسقاط بھی درست سہی، لیکن کانوں کو اچھا نہیں لگتا۔ لیکن اس کے بدلے میں خلیل نے جو جام والا مشورہ دیا ہے، وہ بھی اتنا اچھا نہیں۔ بہر حال سوچتا ہوں کچھ۔
بہت شکریہ سر، میں انتظار کروں گا۔
 

ایم اے راجا

محفلین
مرے حصے میں ڈال بدنامیاں سب
مرے نام کے ساتھ بدنام لکھ دے
//خلیل کے جام کی بہ نسبت مجھے یہاں ‘کاسہ‘ بہتر لگتا ہے۔ حالانکہ ’کاسے‘ کی ’ے‘ بھی حصے کی طرح ہی ہے، لیکن مفہوم کے اعتبار سے بہتر ہے۔
مرے کاسے میں ڈال بدنامیاں سب


مری التجاؤں پہ بھی کان دھر لے
مجھے بھی محبت کا پیغام لکھ دے
// مری التجاؤں پہ کچھ کان دھر دے
باقی اشعار درست ہیں۔ مطلع میں خلیل کا مشورہ قبول کر لو۔
شکریہ سر، ان اشعار کے علاوہ ایک اور شعر بھی ہوا ہے، ملاحظہ ہو۔

مجھے بیچنا ہے جو شہرِ عدو میں
برائے فروخت سرِ بام لکھ دے

سر مجھے ؛ فروخت ؛ کے ہجے ( تلفظ ) پر مجھے کچھ شک ہو رہا ہے، کیا یہ بر وزن فعولن درست ہے یا اس کا وزن مفاع ہو گا ؟
 

ایم اے راجا

محفلین
سر ، خلیل صاحب کی رائے اور آپ کے حکم کے مطابق مطلع کے مصرعہ اولیٰ کو تبدیل کر دیا ہے۔
آخری شعر میں بھی کچھ تبدیل لائی ہے۔
سر میرا ناقص و عدنیٰ خیال ہیکہ کہ کاسے سے حصے بہتر ہے، ے کا مسئلہ تو دونوں میں ہی جوں کا توں ہے، حصے سے مراد کچھ واضع ہو جاتی ہے، یعنی میرے حصے کی خوشیاں تو لے لے اور اپنے حصے کی بدنامیاں بھی میرے حصے میں ڈال دے
قلم کو اٹھا، غم مرے نام لکھ دے
کوئی صبح لکھ دے کوئی شام لکھ دے
مری تشنگی اب بھی باقی ہے ساقی !
مرے نام پر اور اک جام لکھ دے
مرے حصے میں ڈال بدنامیاں سب
مرے نام کے ساتھ بدنام لکھ دے
نہ دے اب فریبِ شناسائی مجھ کو
مجھے اجنبی بر سرِ عام لکھ دے
ترا ہو کے بھی میں ترا ہو نہ پایا
محبت میں مجھ کو تُو ناکام لکھ دے
مری التجا پربھی کچھ کان دھر لے
کبھی تو محبت کا پیغام لکھ دے
 

الف عین

لائبریرین
فروخت‘ کے بارے میں خلیل کی بات درست ہے۔
آخری شعر میں میں نے محاورے کے غلط ہونے کا لکھنا چاہا تھا، کان دھر دینا محاورہ ہوتا ہے۔ لیکن ردیف بھی کیونکہ ’دے‘ ہے، اس لئے تقابل ردیفین کا سقم ہو جاتا ہے ’دھر دے‘ کرنے سے۔ یوں ہی چلنے دو۔
 

ایم اے راجا

محفلین
فروخت‘ کے بارے میں خلیل کی بات درست ہے۔
آخری شعر میں میں نے محاورے کے غلط ہونے کا لکھنا چاہا تھا، کان دھر دینا محاورہ ہوتا ہے۔ لیکن ردیف بھی کیونکہ ’دے‘ ہے، اس لئے تقابل ردیفین کا سقم ہو جاتا ہے ’دھر دے‘ کرنے سے۔ یوں ہی چلنے دو۔
بہت شکریہ استاد محترم، میں نے بھی یہی سوچ کر دے کی بجائے لے باندھا تھا۔
 
Top