اَبُو مدین
معطل
لکھنے کا زیادہ شوق تو نہیں پر یہ چند اشعار اساتذہ کی خدمت میں تصحیح کے لیے پیشِ خدمت ہیں۔ اُمید ہے رہنمائی ملے گی۔
پایا ہے راز میں نے دل و جان وار کے
پیسے سے استوار ہیں رشتے بھی پیار کے
آئے تھے دل لگی کے لیے اس جہاں میں ہم
تنہا ہی آج چل دیے تنہا گزار کے
دامن بچا کے چلنا مرے ہم سفر یہاں
پھولوں کی وادیوں میں بھی رستے ہیں خار کے
ملنے کی تم سے دل میں تمنا تو ہے مگر
لوٹیں گے اب نہ گزرے ہوئے دن بہار کے
کاشفؔ ہمیں جہاں میں سکوں کی تلاش تھی
بیٹھے رہے ہیں سائے میں ہم زلفِ یار کے
اَبُو مدین