برائے اصلاح۔۔۔۔اے دل ترے حالات تو اب بھی نہیں بدلے

محمل ابراہیم

لائبریرین

محمل ابراہیم

لائبریرین
اصلاح کے بعد۔۔۔۔۔۔

وہ فکر و خیالات ابھی تک نہیں بدلے
اے دل ترے حالات ابھی تک نہیں بدلے

کب وقت رکا ہے کسی انسان کی خاطر
اس دنیا کے دن رات ابھی تک نہیں بدلے

بس بات ہے اتنی کہ میں ظاہر نہیں کرتی
تم سے جڑے جذبات ابھی تک نہیں بدلے

امید تھی بدلے گا کہیں جا کے یہ عالم
افسوس یہ حالات ابھی تک نہیں بدلے

بدلے ہیں زمانے نے خیالات تمہارے
پر میرے خیالات ابھی تک نہیں بدلے

اجسام ہیں آزاد تو افعال مقید
احکامِ حوالات ابھی تک نہیں بدلے

غربت سے غریبوں کی سجے گھر امراء کے
یہ اونچے محلات ابھی تک نہیں بدلے
 
Top