برائے اصلاح؛ کوٹھی میں رہائش نہ بڑی کار کی خاطر

مقبول

محفلین
محترم الف عین ، دیگر اساتذہ کرام اور احباب
ایک مختصر غزل اصلاح کے لیے حاضرِ خدمت ہے

کوٹھی میں رہائش نہ بڑی کار کی خاطر
میں گاؤں سے نکلا نہ ہی اقدار کی خاطر

سوچا تھا فقط کچا مکاں پکا کروں گا
گھر بار تھا چھوڑا میں نے گھر بار کی خاطر

مصروف گذرتے تھے مرے شہر میں دن رات
بس گاؤں، مَیں آتا کسی تہوار کی خاطر

لی شہر کی رَہ دوسروں نے بھی مری مانند
رخصت ہوئے بوڑھے نئے سنسار کی خاطر

مقبول، مرا گاؤں میں اب کوئی نہیں ہے
میں لوٹ کے آیا دَر و دیوار کی خاطر
یا
آیا ہوں میں واپس ، دَر و دیوار کی خاطر
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
محترم الف عین ، دیگر اساتذہ کرام اور احباب
ایک مختصر غزل اصلاح کے لیے حاضرِ خدمت ہے

کوٹھی میں رہائش نہ بڑی کار کی خاطر
میں گاؤں سے نکلا نہ ہی اقدار کی خاطر
"نہ ہی اقدار" بے معنی لگتا ہے، کیا کہنا چاہتے ہو، واضح نہیں
سوچا تھا فقط کچا مکاں پکا کروں گا
گھر بار تھا چھوڑا میں نے گھر بار کی خاطر
میں نے صرف " منے" تقطیع ہو رہا ہے
مصروف گذرتے تھے مرے شہر میں دن رات
بس گاؤں، مَیں آتا کسی تہوار کی خاطر
دوسرے مصرعے میں بھی" تھا" کی کمی محسوس ہوتی ہے
لی شہر کی رَہ دوسروں نے بھی مری مانند
رخصت ہوئے بوڑھے نئے سنسار کی خاطر
پہلے مصرع کی بندش رواں نہیں، دوسرے مصرع میں کسی کی خاطر رخصت ہونا عجیب، محاورہ کے خلاف ہے
مقبول، مرا گاؤں میں اب کوئی نہیں ہے
میں لوٹ کے آیا دَر و دیوار کی خاطر
یا
آیا ہوں میں واپس ، دَر و دیوار کی خاطر
یہ بھی دوسرا مصرع واضح نہیں، یہ کہنا ہو کہ گاؤں کے گھر کے در و دیوار کی خاطر، تو بات بنے
یہ نظم نما مسلسل غزل ہے مگر ایک غلطی ہے
ایک طرف کہتے ہو کہ
مقبول، مرا گاؤں میں اب کوئی نہیں ہے
دوسری طرف
گھر بار تھا چھوڑا میں نے گھر بار کی خاطر
یہ تضاد نہیں، گھر بار کا مطلب ہی خاندان ہوتا ہے
 

مقبول

محفلین
سر الف عین ، بہت شکریہ
کچھ درستگی کی کوشش کی ہے۔ اب دیکھیے
"نہ ہی اقدار" بے معنی لگتا ہے، کیا کہنا چاہتے ہو، واضح نہیں
کوٹھی میں رہائش نہ بڑی کار کی خاطر
میں گاؤں سے نکلا نہ کسی یار کی خاطر
میں نے صرف " منے" تقطیع ہو رہا ہے
سوچا تھا کہ میں کچا مکاں پکا کروں گا
گھر مجھ کو پڑا چھوڑنا گھر بار کی خاطر
دوسرے مصرعے میں بھی" تھا" کی کمی محسوس ہوتی ہے
مصروف گذرتے تھے مرے شہر میں دن رات
بس گاؤں تھا آتا کسی تہوار کی خاطر
پہلے مصرع کی بندش رواں نہیں، دوسرے مصرع میں کسی کی خاطر رخصت ہونا عجیب، محاورہ کے خلاف ہے
پھر میری طرح لوگ سبھی شہر سدھارے
کچھ نوکری باقی کسی بیوپار کی خاطر
یہ بھی دوسرا مصرع واضح نہیں، یہ کہنا ہو کہ گاؤں کے گھر کے در و دیوار کی خاطر، تو بات بنے
مقبول، مرا گاؤں میں گھر خالی پڑا ہے
لوٹا ہوں فقط میں، دَر و دیوار کی خاطر
یہ نظم نما مسلسل غزل ہے مگر ایک غلطی ہے
ایک طرف کہتے ہو کہ
دوسری طرف
یہ تضاد نہیں، گھر بار کا مطلب ہی خاندان ہوتا ہے
مجھے ایسے لگا کہ تسلسل قائم رہا۔ پہلے میں نے گاؤں چھوڑا، پھر باقی لوگ بھی چھوڑ گئے تو پیچھے کوئی نہیں رہا سوائے خالی گھر کے ۔ جو صرف مکان پکا کرنے کے لیے شہر گیا تھا نہ صرف وہ شہر کا ہو گیا بلکہ اور لوگ بھی شہر پہنچ گئے
 

الف عین

لائبریرین
مطلع اب بھی درست نہیں لگتا
نے گھر سے میں نکلا تھا کسی یار...
بہتر ہو گا
یہ بھی عجز بیان ہے
کچھ نوکری باقی کسی بیوپار کی خاطر
شاید یہ کہنا تھا کہ کچھ لوگ نوکری کرنے کے لئے اور بقیہ لوگ بیوپار کے لئے گاؤں چھوڑگئے!
 
Top