برآے اصلاح

محمل ابراہیم

لائبریرین
الف عین ،
محمّد احسن سمیع:راحل
یاسر شاہ سید عاطف علی و دیگر اساتذہ کرام

السلام علیکم ۔
امید ہے آپ بخیریت ہوں گے۔۔۔صلاح کی متمنی


وہ جو شاعری کا سبب کا ہوا،کوئی درد دل تھا؟ ملال تھا؟
جو مرے گماں میں بسا رہا،کوئی سانحہ یا خیال تھا؟

وہ جو لوگ بنتے تھے با وفا،جو محبتوں کے امین تھے
وہ وفا پرست کہاں گئے؟مرا اُن سے ایک سوال تھا

میں نے درد دیکھے ،سہے مگر ،نہ زباں سے اس کو کیا بیاں
جو بیان کرتی میں دردِ دل،مرے صبر کا پھر زوال تھا

تھا ہر ایک لفظ سکوں بھرا، تھی زبان شیریں تر از شہد
وہ عجیب شخص تھا دوستوں اسے گفتگو میں کمال تھا

تھے قدم قدم پہ ہزار غم،کہیں آہ ،سسکی ،کہیں ستم
مرے حوصلے کو شکست دیں کہاں اُن میں اتنا مجال تھا
یا

مر ے عزم کو وہ شکست دیں کہاں اُن میں اتنا ابال تھا
سحرؔ
 

الف عین

لائبریرین
الف عین ،
محمّد احسن سمیع:راحل
یاسر شاہ سید عاطف علی و دیگر اساتذہ کرام

السلام علیکم ۔
امید ہے آپ بخیریت ہوں گے۔۔۔صلاح کی متمنی


وہ جو شاعری کا سبب کا ہوا،کوئی درد دل تھا؟ ملال تھا؟
جو مرے گماں میں بسا رہا،کوئی سانحہ یا خیال تھا؟
املا کی غلطی ہے، کا زائد ہے پہلے مصرع میں
یوں بہتر ہو گا
وہ جو شاعری کا سبب ہوا، کوئی درد تھا کہ ملال تھا
جو..... سانحہ کہ خیال تھالیکن "وہ جو شاعری کا سبب ہوا" کلیم عاجز کے مجموعے کا نام بھی ہے اور نصف مصرع بھی۔ اسے واوین میں رکھو
وہ جو لوگ بنتے تھے با وفا،جو محبتوں کے امین تھے
وہ وفا پرست کہاں گئے؟مرا اُن سے ایک سوال تھا
وفا پرستوں سے سوال تھا؟ کیا سوال تھا، یا اگر یہی سوال ہے کہ کہاں گئے تو کس سے ہے؟ واضح نہیں
میں نے درد دیکھے ،سہے مگر ،نہ زباں سے اس کو کیا بیاں
جو بیان کرتی میں دردِ دل،مرے صبر کا پھر زوال تھا
پہلے مصرع میں درد جمع میں ہے، تو 'ان کو کیا بیاں' ہونا چاہئے
دوسرے میں پھر کی ر تقطیع میں نہیں آتی، پھرکہو
تھا ہر ایک لفظ سکوں بھرا، تھی زبان شیریں تر از شہد
وہ عجیب شخص تھا دوستوں اسے گفتگو میں کمال تھا
شہد کا درست تلفظ ہ پر جزم کے ساتھ ہے
کمال کے ساتھ پر استعمال ہوتا ہے
دوستو کہنا چاہیے جب خطاب ہو
تھے قدم قدم پہ ہزار غم،کہیں آہ ،سسکی ،کہیں ستم
مرے حوصلے کو شکست دیں کہاں اُن میں اتنا مجال تھا
یا

مر ے عزم کو وہ شکست دیں کہاں اُن میں اتنا ابال تھا
سحرؔ
مجال مؤنث ہے، تھا غلط ہے، لیکن متبادل ابال بھی اچھا نہیں لگتا
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
املا کی غلطی ہے، کا زائد ہے پہلے مصرع میں
یوں بہتر ہو گا
وہ جو شاعری کا سبب ہوا، کوئی درد تھا کہ ملال تھا
جو..... سانحہ کہ خیال تھالیکن "وہ جو شاعری کا سبب ہوا" کلیم عاجز کے مجموعے کا نام بھی ہے اور نصف مصرع بھی۔ اسے واوین میں رکھو

وفا پرستوں سے سوال تھا؟ کیا سوال تھا، یا اگر یہی سوال ہے کہ کہاں گئے تو کس سے ہے؟ واضح نہیں

پہلے مصرع میں درد جمع میں ہے، تو 'ان کو کیا بیاں' ہونا چاہئے
دوسرے میں پھر کی ر تقطیع میں نہیں آتی، پھرکہو

شہد کا درست تلفظ ہ پر جزم کے ساتھ ہے
کمال کے ساتھ پر استعمال ہوتا ہے
دوستو کہنا چاہیے جب خطاب ہو

مجال مؤنث ہے، تھا غلط ہے، لیکن متبادل ابال بھی اچھا نہیں لگتا
بہت شکریہ سر میں خامیاں دور کر کے حاضر ہوتی ہوں ۔۔
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
الف عین
السلام علیکم ۔۔۔۔سر نظر ثانی کی درخواست گزار ہوں ۔

"وہ جو شاعری کا سبب ہوا"کوئی درد تھا کہ ملال تھا؟
جو مرے گماں میں بسا رہا،کوئی سانحہ کہ خیال تھا؟

وہ جو لوگ بنتے تھے با وفا،جو محبتوں کے امین تھے
وہ وفا پرست گئے کہاں؟ مرا اُن سے اتنا سوال تھا

میں نے درد دیکھے ،سہے مگر ،نہ زباں سے اُن کو کیا بیاں
جو بیان کرتی فسانۂ دل،مرے صبر کا پھر زوال تھا

تھا ہر ایک لفظ سکوں بھرا، تھی زبان سادہ مگر حسیں
وہ عجیب شخص تھا دوستو! اسے گفتگو پر کمال تھا

تھے قدم قدم پہ ہزار غم،کہیں آہ ،سسکی ،کہیں ستم
اُنہیں کثرتِ غم کے ما بدولت مری زندگی میں جمال تھا
یا
اُنہیں کثرتِ غم کی وجہ سے تو مری زندگی میں جمال تھا
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
السلام علیکم ۔۔۔۔سر نظر ثانی کی درخواست گزار ہوں ۔

"وہ جو شاعری کا سبب ہوا"کوئی درد تھا کہ ملال تھا؟
جو مرے گماں میں بسا رہا،کوئی سانحہ کہ خیال تھا؟
درست
وہ جو لوگ بنتے تھے با وفا،جو محبتوں کے امین تھے
وہ وفا پرست گئے کہاں؟ مرا اُن سے اتنا سوال تھا
کن سے سوال تھا یا ہے؟ یہ اب بھی واضح نہیں
میں نے درد دیکھے ،سہے مگر ،نہ زباں سے اُن کو کیا بیاں
جو بیان کرتی فسانۂ دل،مرے صبر کا پھر زوال تھا
پہلے صرف پھر' کا مسئلہ تھا، اب فسانۂ کا مزید مسئلہ ہو گیا تقطیع میں صرف یوں آ رہا ہے
متفاعلن چار بار
جو بیان کر... تِ فسان دل... مرے صبر کا.... پزوال تھا
تھا ہر ایک لفظ سکوں بھرا، تھی زبان سادہ مگر حسیں
وہ عجیب شخص تھا دوستو! اسے گفتگو پر کمال تھا
پر کمال وزن میں نہیں آتا، 'پہ کمال' سے درست ہو جائے گا
تھے قدم قدم پہ ہزار غم،کہیں آہ ،سسکی ،کہیں ستم
اُنہیں کثرتِ غم کے ما بدولت مری زندگی میں جمال تھا
یا
اُنہیں کثرتِ غم کی وجہ سے تو مری زندگی میں جمال تھا
دونوں متبادل بحر سے خارج
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
درست

کن سے سوال تھا یا ہے؟ یہ اب بھی واضح نہیں

پہلے صرف پھر' کا مسئلہ تھا، اب فسانۂ کا مزید مسئلہ ہو گیا تقطیع میں صرف یوں آ رہا ہے
متفاعلن چار بار
جو بیان کر... تِ فسان دل... مرے صبر کا.... پزوال تھا

پر کمال وزن میں نہیں آتا، 'پہ کمال' سے درست ہو جائے گا

دونوں متبادل بحر سے خارج
😝
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
درست

کن سے سوال تھا یا ہے؟ یہ اب بھی واضح نہیں

پہلے صرف پھر' کا مسئلہ تھا، اب فسانۂ کا مزید مسئلہ ہو گیا تقطیع میں صرف یوں آ رہا ہے
متفاعلن چار بار
جو بیان کر... تِ فسان دل... مرے صبر کا.... پزوال تھا

پر کمال وزن میں نہیں آتا، 'پہ کمال' سے درست ہو جائے گا

دونوں متبادل بحر سے خارج
سر وفا پرستوں سے سوال تھا
 

محمل ابراہیم

لائبریرین
الف عین
السلام علیکم ۔۔۔۔سر! اب دیکھیے

وہ مرے اعزا و اقربا کہ جو خود کو کہتے تھے با وفا
وہ وفا سمیت گئے کہاں؟ مرا اُن سے اتنا سوال تھا

میں نے درد دیکھے ،سہے مگر ،نہ زباں سے اُن کو کیا بیاں
جو بیان کرتی میں درد دل ،مرے صبر کا ہی زوال تھا

تھا ہر ایک لفظ سکوں بھرا، تھی زبان سادہ مگر حسیں
وہ عجیب شخص تھا دوستو! اسے گفتگو پہ کمال تھا

تھے قدم قدم پہ ہزار غم،کہیں آہ ،سسکی ،کہیں ستم
انہیں آبگینوں کے نور سے مرے خال و خد میں جمال تھا
 

الف عین

لائبریرین
پہلے تینوں اشعار درست ہو گئے
آخری شعر میں "سسکی کہیں " میں تنافر ہو جاتا ہے، سسکی لفظ کو بدل دو، یوں بھی اس کی ی کا اسقاط برا لگتا ہے
کہیں اشک، آہ، کہیں ستم
کیا جا سکتا ہے
 

یاسر شاہ

محفلین
وہ مرے اعزا و اقربا کہ جو خود کو کہتے تھے با وفا
وہ وفا سمیت گئے کہاں؟ مرا اُن سے اتنا سوال تھا

سر الف عین اس شعر کے پہلے مصرعے کا وزن سمجھ میں نہیں آیا
وہ مرے اعز ۔متفاعلن
زہ و اقربا۔متفاعلن
کہ جو خود کو کہہ۔متفاعلن
تےتھے باوفا۔متفاعلن

اعزہ کے ز پر تشدید ہے آپ کو شاید اشکال تلفظ کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔
 
وہ مرے اعز ۔متفاعلن
زہ و اقربا۔متفاعلن
کہ جو خود کو کہہ۔متفاعلن
تےتھے باوفا۔متفاعلن

اعزہ کے ز پر تشدید ہے آپ کو شاید اشکال تلفظ کی وجہ سے پیدا ہوا ہے۔
بہت بہت شکریہ شاہ صاحب اللّہ پاک خوش رکھے
 
Top