بدنصیبی نے پلٹ کر نہیں دیکھا مجھ کو

ابن رضا

لائبریرین
:start:
گل ہائے مدحت


یاد آتا ہے وہ پُر نور نظارہ مجھ کو
پھر بُلا لیجے مدینےمرے آقا:pbuh: مجھ کو

زندگی بھر نہ سرور ایسا کہیں اور آیا
درِ مدنی میں ہےجس قدر آیا مجھ کو

درد جھولی میں شب وروز مری رہتے تھے
شاہِ بطحا :pbuh:سے ملا سب کا مداوا مجھ کو

چوم لی فرطِ محبت سے جو میں نے جالی
پھر زمانے نے عقیدت سے ہے چوما مجھ کو

اب کوئی اوریہاں کیا مجھے دے سکتا ہے
چاکری آپ:pbuh: کی جو مل گئی شاہا :pbuh:مجھ کو

پار لگ جائے مری ڈوبتی ہوئی کشتی
روزِ محشر بھی جو مل جائے یہ ملجا مجھ کو

حاضری جب سےملی ہے درِآقا:pbuh: کی رضا
بدنصیبی نے پلٹ کر نہیں دیکھا مجھ کو
 
آخری تدوین:

الف عین

لائبریرین
بہت خوب۔ آخری شعر تو سبحان اللہ۔
البتہ ڈوبی کشتی تو پار نہیں لگائی جا سکتی نا، ڈوبتی ہوئی کشتی لگائی جا سکتی ہے۔
 

ابن رضا

لائبریرین
بہت خوب۔ آخری شعر تو سبحان اللہ۔
البتہ ڈوبی کشتی تو پار نہیں لگائی جا سکتی نا، ڈوبتی ہوئی کشتی لگائی جا سکتی ہے۔
نوازش استادِ محترم حوصلہ افزائی کے لیے سراپا سپاس ہوں. مدینے کی پُرنور فضاؤں کا یہ ذاتی مشاہدہ تھا جو واپس آ کر رقم کیا ہے.
 

عمراعظم

محفلین
بہت خوب ابن رضا صاحب۔ جذب و عقیدت میں ڈوبے اشعار سے روشناس کرانے کا شکریہ۔

ہر اک ذرہ ستارہ صفت نہ ہو جاتا
یہ خاک حاصلِ کون و مکاں نہ ہو جاتی

اگر حضور کا سایہ زمیں پہ پڑ جاتا
تو یہ تمام زمیں آسماں نہ ہو جاتی
 

ابن رضا

لائبریرین
بہت خوب ابن رضا صاحب۔ جذب و عقیدت میں ڈوبے اشعار سے روشناس کرانے کا شکریہ۔

ہر اک ذرہ ستارہ صفت نہ ہو جاتا
یہ خاک حاصلِ کون و مکاں نہ ہو جاتی

اگر حضور کا سایہ زمیں پہ پڑ جاتا
تو یہ تمام زمیں آسماں نہ ہو جاتی
نوازش محترمی
 
Top