بخشا مجھ کو بھی یہ اعزاز خدارا جائے

بخشا مجھ کو بھی یہ اعزاز خدارا جائے
سگ تیرے در کا مجھے کہہ کے پکارا جائے

جس کا دل جلوہ گاہ یار ہو خود اے موسیٰ
جانبِ طُور وہ کیوں بہرِ نظارا جائے

جرم آنکھوں نے کیا اور ملی دل کو سزا
کوئی مجرم ہو کوئی مفت میں مارا جائے

آسماں پار کرے عرش پہ پہنچے آواز
اُس کو اِک بار اگر دِل سے پُکارا جائے

پیچھے پیچھے چلے تقدیر کے ماروں کا گروہ
جس طرف بھی وہ غریبوں کا سہارا جائے

نا معلوم
 
Top