بحر بتائیے

کسی کے لیے بھی ایسی کنفیوژن کی بنیادی وجہ لاعلمی ہوتی ہے۔
تھوڑا وقت نکال کر تمام مستعمل بحور کا بنیادی مطالعہ کر لیجیے۔ عروض کے آسان اسباق اب تو کافی میسر ہیں۔ ضروری نہیں کہ عروض کی گہرائی میں جایا جائے، یا عروضی اصطلاحات یاد کی جائیں۔ :)

درست فرمایا آپ نے۔ انشاء اللہ اس لاعلمی کو دور کروں گا، مطالعے سے بھی، اور آپ جیسے ذہین لوگوں کی صحبت سے بھی! :)
 

الف عین

لائبریرین
در اصل ایسی بحور کو میں منقسم بحریں کہتا ہوں، یعنی ایک ہی طرح کے افاعیل کا دہرایا جانا۔ مفتعلن فاعلن( فاعلات) //مفتعلن فاعلن( فاعلات) اس لئے مصرعے کے دونوں ٹکڑوں کے آخر میں فاعلن کو فاعلات کیا جا سکتا ہے
 
در اصل ایسی بحور کو میں منقسم بحریں کہتا ہوں، یعنی ایک ہی طرح کے افاعیل کا دہرایا جانا۔ مفتعلن فاعلن( فاعلات) //مفتعلن فاعلن( فاعلات) اس لئے مصرعے کے دونوں ٹکڑوں کے آخر میں فاعلن کو فاعلات کیا جا سکتا ہے

الف عین صاحب، وضاحت کے لیے بہت شکریہ!

اچھا کیا آپ نے کہ اسے 'منقسم بحروں' کی اصطلاح سے موسوم کر دیا۔ اب یہ concept یاد رہ جائے گا۔ اکثر کسی مشکل چیز کے لیے اصطلاح وضع نہیں ہوتی تو وہ ہوّا بن جاتی ہے۔

میں اس بحر کے حشو میں فاعلات کے استعمال پر، عروضی کتب میں کافی تلاش کرتا رہا، لیکن یا تو میرے پاس صحیح کتابوں کا فقدان ہے اور یا پھر میں انتہائی کُوڑ مغز واقع ہوا ہوں (یا دونوں)۔ مجھے کچھ مل ہی نہیں رہا تھا۔ اور پھر آپ لوگ جانتے ہی ہیں کہ یہ کوئی ایسا topic نہیں جس پر دوست یار زیادہ دیر بات کرنا چاہتے ہوں (پاگل سمجھے بغیر)۔ دماغ خشک سے خشک تر ہوتا چلا جا رہا تھا۔ اس میں آپ کا یہ مراسلہ کسی تازہ ہوا کے جھونکے سے کم نہیں۔ بہت اچھا لگا اور مددگار بھی۔ :)
 
Top