بجلی کے تاروں کےذریعے تیز رفتار انٹرنیٹ پہنچانے کا منصوبہ

609810-AirGigProjectx-1474454420-808-640x480.gif

ایک اچھوتے منصوبے کے تحت دور دراز علاقوں میں تاروں سے بجلی کے ساتھ ساتھ تیز رفتار انٹرنیٹ بھی پہنچایا جائے گا۔ فوٹو؛ فائل

نیو جرسی: اے ٹی اینڈ ٹی لیبز نے ایک اچھوتے منصوبے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت دور دراز علاقوں میں تاروں سے بجلی کے ساتھ ساتھ تیز رفتار انٹرنیٹ بھی پہنچایا جائے گا۔

پروجیکٹ ایئرگگ (Project AirGig) نامی اس منصوبے کی بدولت انٹرنیٹ کی سہولت بہم پہنچانے کے لیے بجلی کے کھمبوں پر وقفے وقفے سے خصوصی مواصلاتی آلات لگائے جائیں گے جو اِن تاروں میں دوڑنے والی بجلی کے ساتھ براڈ بینڈ انٹرنیٹ کے سگنل بھی شامل کردیں گے۔ یعنی اضافی تاریں بچھانے کی کوئی ضرورت نہیں ہوگی۔ یہ منصوبہ خاص طور پر ان دور دراز علاقوں، دیہاتوں، قصبوں اور آبادیوں کے لیے ہے جہاں بجلی تو موجود ہے لیکن وہاں تک مروجہ طریقوں کے ذریعے براڈ بینڈ انٹرنیٹ پہنچانا یا تو بے حد مشکل ہے یا پھر بہت مہنگا سودا ہے۔

فی الحال یہ پروجیکٹ ایئرگگ ابتدائی تجرباتی مرحلے پر ہے جس کے دوران تاروں سے بجلی کے ساتھ ساتھ ایک گیگا بٹ فی سیکنڈ کی برق رفتاری سے انٹرنیٹ ڈیٹا بھیجنے میں کامیابی حاصل کی گئی ہے۔ البتہ اس ٹیکنالوجی کو عملی میدان تک پہنچنے اور استفادہ عام کے لیے دستیاب ہونے میں خاصا وقت لگ جائے گا۔ توقع ہے کہ اس پروجیکٹ کی نسبتاً بڑے پیمانے کی آزمائشیں اگلے سال شروع ہوجائیں گی۔ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو مزید 3 سے 4 سال میں یہ ٹیکنالوجی پختہ کرکے تجارتی مرحلے تک پہنچائی جاسکے گی۔

تاروں کے ذریعے بجلی کے ساتھ ساتھ انٹرنیٹ ڈیٹا کی منتقلی کم از کم 20 سال پرانا تصور ہے لیکن اب تک بہت سست رفتار انٹرنیٹ ہی ممکن ہوسکا ہے جس سے محدود پیمانے پر فائدہ اٹھایا جاسکتا ہے۔ پاکستان میں واپڈا بھی بجلی کے استعمال پر نظر رکھنے کےلیے برقی تاروں میں انٹرنیٹ سگنلوں کا سہارا لے رہا ہے لیکن یہ سہولت پورے پاکستان میں موجود نہیں

ماخذ

اللہ تیرا شکر ہے واپڈا کی تاریں کسی کام تو آئیں گی
 
پاکستان میں تو اس کا مطلب یہ ہوا کہ لگ بھگ بارہ گھنٹے بجلی اور انٹرنیٹ کی بندش
اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو مزید 3 سے 4 سال میں یہ ٹیکنالوجی پختہ کرکے تجارتی مرحلے تک پہنچائی جاسکے گی۔
ان میں دس سال اور جمع کر لیں۔ تب تک ساڈا شیربجلی پوری کردے گا یا پھر اگلے حالوں وی جاساں
 
Top