بانی ہمدرد پاکستان کی یاد میں

x boy

محفلین
آج پاکستان کے نامور طبیب، مصنف اور سماجی رہنما حکیم محمد سعید کا یوم شہادت ہے
۔۔۔17 اکتوبر 1998ءکو پاکستان کے نامور طبیب، مصنف اور صنعت کا رحکیم محمد سعید کراچی میں قتل کردیئے گئے۔
حکیم محمد سعید 9 جنوری 1920ءکو دہلی میں پیدا ہوئے تھے۔ ان کے والد حافظ عبدالمجید نے 1906ءمیں ہمدرد دوا خانہ کی بنیاد ڈالی تھی۔ کم سنی میں والد کا سایہ سر سے اٹھنے کے بعد ان کے بڑے بھائی حکیم عبدالحمید نے ان کی تعلیم و تربیت کی۔ 1939ءمیں انہوں نے طبیہ کالج دہلی سے طب کا اعلیٰ امتحان پاس کیا اور ہمدرد دواخانہ کے کاموں میں اپنے بڑے بھائی کا ہاتھ بٹانے لگے۔ قیام پاکستان کے بعد وہ کراچی میں آگئے اور انہوں نے یہاں ہمدرد دوا خانہ کی ازسرنو بنیاد رکھی جو دیکھتے ہی دیکھتے پاکستان کا ایک عظیم طبی، علمی، ادبی، تعلیمی، اشاعتی اور اسلامی ادارہ بن گیا۔ حکیم محمد سعید نے ہمدرد دوا خانہ کے علاوہ اور بھی کئی ادارے قائم کئے جن میں مدینتہ الحکمت کا نام سرفہرست ہے۔ حکیم محمد سعید صدر پاکستان کے طبی مشیر اور صوبہ سندھ کے گورنر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ انہوں نے کئی جریدے جاری کئے اور لاتعداد تصانیف یادگار چھوڑیں۔حکومت پاکستان نے ان کی خدمات کے اعتراف کے طور پر 1966ءمیں انہیں ستارہ امتیاز اور2000ءمیں نشانِ امتیازعطا کیا تھا۔ حکیم محمد سعید کراچی میں مدینتہ الحکمت کے احاطے میں آسودہ خاک ہیں
 

ملائکہ

محفلین
میں بچپن میں نونہال پڑھتی تھی اور حکیم صاحب کی ڈائری بھی ایک چھپی تھی وہ پڑھتی تھی۔۔۔ مجھے بچپن میں ان سے ملنے کا اتنا شوق تھا کہ کیا بتاؤں پر انکی ڈیتھ ہوچکی تھی۔۔۔۔ :( ابھی کچھ مہینوں پہلے ہمدرد یونیورسٹی پر گئے تھے ایک کونفرنس میں تو حکیم صاحب کی قبر پر بھی جانے کا موقع ملا۔۔۔ :love::love: میرے رول ماڈل ہیں حکیم محمد سعید
 
بچپن میں میں بھی نونہال کا ایک قاری تھا۔۔۔
حکیم صاحب کی شہادت کے اگلے روز ایک قومی اخبار (غالبا روزنامہ جنگ) کی شہ سُرخی تھی۔۔۔"مسیحا قتل"۔۔
حکیم صاحب اُن چند ہستیوں میں سے ایک تھے جن کی وفات پر میں بچپن بھی رو پڑا تھا۔
اللہ غریقِ رحمت کرے! آمین۔
 
حکیم صاحب ان حستیوں میں سے ایک ہیں جن سے میں نے غائبانہ کسبِ فیض حاصل کیا بچپن میں ہمدرد نونہال باقائدگی سے پڑھا کرتا تھا اداریہ میں ان کا مضمون جاگو جگاؤ سب سے پہلے پڑھتا تھا
ان کی شہادت ملک اور قوم کے لئے ایک بہت بڑا نقصان ہے
اللہ ان کو کروٹ کروٹ جنت عطا فرمائے آمین
 

قیصرانی

لائبریرین
اللہ ان کے درجات بلند فرمائے۔ کزن کی شادی سے فارغ ہو کر اسلام آباد گئے ہوئے تھے کہ وہاں یہ خبر ملی
 
1374127_216842211825555_551898916_n.jpg

فیس بُک پیچ کی کوَر فوٹو۔۔۔
 

x boy

محفلین
شہادت
17 اکتوبر 1998ء جس وقت انہیں آرام باغ میں ان کے دواخانہ کے باہر وحشیانہ فائرنگ کرکے قتل کیا گیا وہ روزہ کی حالت میں تھے یوں انہوں نے روزہ کی حالت میں اپنی جان جانِ آفریں کے سپرد کی۔ ان کا معمول تھا کہ وہ جس روز مریضوں کو دیکھنے جاتے روزہ رکھتے تھے چونکہ ان کا ایمان تھا کہ صرف دوا وجہ شفاء نہیں ہوتی۔ حکیم محمد سعید پاکستان کے بڑے شہروں میں ہفتہ وار مریضوں کو دیکھتے تھے۔ سب سے اہم بات یہ تھی کہ وہ مریضوں کا مفت علاج کرتے تھے۔ ان کا ادارہ ھمدرد بھی ایک غیر منافع بخش ادارہ ہے جس کی تمام تر آمدنی ریسرچ اور دیگر فلاحی خدمات پر صرف ہوتی ہیں۔
 

x boy

محفلین
حکیم سعید اور بچوں کا ادب
حکیم سعید بچوں اور بچوں کے ادب سے بے حد شغف رکھتے تھے۔ اپنی شہادت تک وہ اپنے ہی شروع کردہ رسالے ہمدرد نونہال سے مکمل طور پر وابستہ رہے۔ اس کے علاوہ انہوں نے نونہال ادب کے نام سے بچوں کیلیے کتب کا سلسلہ شروع کیا جو ابھی تک جاری ہے۔ اس سلسلے میں کئی مختلف موضوعات پر کتب شائع کی جاتی ہیں۔ اس کے علاوہ بہترین عالمی ادب کے تراجم بھی شائع کیے جاتے ہیں۔
 

محمداحمد

لائبریرین
بہت ہی اعلیٰ علمی اور ادبی شخصیت تھے حکیم سعید صاحب۔۔۔۔!

ہمدرد نونہال کی وساطت سے ایک قلبی لگاؤ ہمیں بچپن سے ہی حکیم صاحب سے رہا ہے اور نونہال سے ہم نے بہت کچھ سیکھا ہے۔
 
Top