باغ خوشبو یہ سب تمہارے ہیں۔ اصلاح

محمد وارث

لائبریرین
وارث بھائی بہت عمدہ. اسکا مطلب یوں ہوا کہ اک مصرعہ اگر اس بحر کا اک وازن میں ہو تو دوسرا اسی بحر کے کسی وزن میں بھی آسکتا ہے؟ یا کوئی حد موجود ہے کہ کونسے وزن آسکتے ہیں اور کونسے نہیں ؟

کوئی حد نہیں ہے کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں۔ آٹھ اوزان کہیں بھی کسی بھی شعر میں آ سکتے ہیں، جہاں جہاں مرضی باندھیں کیونکہ دراصل یہ آٹھوں اوزان ایک ہی وزن سمجھے جاتے ہیں۔ میرے مضمون میں ساری مثالوں کے ساتھ تفصیلی بحث موجود ہے۔
 
کوئی حد نہیں ہے کسی قسم کی کوئی پابندی نہیں۔ آٹھ اوزان کہیں بھی کسی بھی شعر میں آ سکتے ہیں، جہاں جہاں مرضی باندھیں کیونکہ دراصل یہ آٹھوں اوزان ایک ہی وزن سمجھے جاتے ہیں۔ میرے مضمون میں ساری مثالوں کے ساتھ تفصیلی بحث موجود ہے۔

شکریہ آپ کا مضمون کہاں اور کس نام سے ہے. میں ضرور پڑہنا چاہونگا.
 

خرم شہزاد خرم

لائبریرین
جیسا کہ اعجاز صاحب نے لکھا اس غزل میں وزن کی تو کوئی غلطی نہیں اور قافیے کی غلطی کی نشاندہی ہو چکی۔

خرم بات تمھاری صحیح ہے لیکن وضاحت تم خود نہیں کر سکے مطلب بحرِ خفیف پر میرا مضمون صحیح طرح نہیں سمجھا، پڑھا تو شاید تم نے ہوگا ہی۔ :)

یہاں فع لُن نہیں بلکہ فَ عِ لُن یعنی فَعِلن 1 1 2 وزن آیا ہے جو کے اس بحر کے آٹھ اوزان میں سے ایک ہے۔ فی الوقت مجھے فیض کا ایک انتہائٰی خوبصورت یاد آیا ہے

عمر کے ہر وَرَق پہ دل کو نظر
تیری مہر و وفا کے باب آئے
جی حضور بات تو کچھ ایسی ہی ہے اصل میں مضمون پڑھے ہوئے ایک سال سے زیادہ عرصہ گزر گیا اس لیے بات مکمل یاد نہیں تھی۔ اسی لیے تو آپ کو آواز دے دی تھی۔:D جزاک اللہ
 

ایم اے راجا

محفلین
جیسا کہ اعجاز صاحب نے لکھا اس غزل میں وزن کی تو کوئی غلطی نہیں اور قافیے کی غلطی کی نشاندہی ہو چکی۔

خرم بات تمھاری صحیح ہے لیکن وضاحت تم خود نہیں کر سکے مطلب بحرِ خفیف پر میرا مضمون صحیح طرح نہیں سمجھا، پڑھا تو شاید تم نے ہوگا ہی۔ :)

یہاں فع لُن نہیں بلکہ فَ عِ لُن یعنی فَعِلن 1 1 2 وزن آیا ہے جو کے اس بحر کے آٹھ اوزان میں سے ایک ہے۔ فی الوقت مجھے فیض کا ایک انتہائٰی خوبصورت یاد آیا ہے

عمر کے ہر وَرَق پہ دل کو نظر
تیری مہر و وفا کے باب آئے
وارث بھائی یا یوں سمجھا جائے کہ، کیا نہیں ہے تمہارے بس میں صنم، م +صنم، یعنی میں کا ی گرا کر م کو صنم میں ضم کر دیا جائے، مصنم ؟
 

الف عین

لائبریرین
وارث بھائی یا یوں سمجھا جائے کہ، کیا نہیں ہے تمہارے بس میں صنم، م +صنم، یعنی میں کا ی گرا کر م کو صنم میں ضم کر دیا جائے، مصنم ؟
جیسا کہ وارث نے بتا دیا ہے کہ ضم نہیں ہوتا، لیکن یہ مصرع پوری طرح بحر میں صحیح ہے، یہ دوسری بات ہے کہ صنم کی جگہ کوئی بہتر لفظ لایا جا سکتا ہے، یہ بھرتی کا لفظ تو بالی ووڈ جے گانوں کی یاد دلاتا ہے
 

احمد بلال

محفلین
وارث بھائی سے ڈرتا ہوا مراسلہ

خرم بھائی بہت خوب ہے. ابلاغ کی اصلاح تو اساتذہ اور خاص طور پے اعجاز صاحب کا کام ہے. لیکن جیسا خلیل صاحب نے فرمایا کہ دوسرے شعر کا دوسرے مصرعے میں قافیہ غلط ہے. اسی طرح پہلے مصرعہ وزن سے آؤٹ ہے."صنم" ھٹا دیں تو ٹھیک ہوجاتا ہے.
مقطع کا پہلا مصرعہ بھی توجہ طلب ہے

بہر حال نیم حکیم ہوں خود اصلاح کا طالب ہوں اسی مقصد سے حاضر ہوا.
میرے خیال میں دوسرے شعر کے پہلے مصرے کا وزن درست ہے۔ البتہ قافیے کے بارے میں اعتراض بجا ہے
 

احمد بلال

محفلین
مزمل شیخ بسمل صاحب جزاک اللہ حوصلہ افزائی کا بہت شکریہ۔ جہاں تک پہلے مصرعہ کی بات ہے اگر وہاں سے صنم نکال دے تو ایک سبب کم ہو جاتا ہے جو کہ بالکل وزن سے خارج ہوجائے گا۔ آپ تقطع کر کے دیکھ سکتے ہیں
چلیں میں خود ہی کر دیتا ہوں

فاعلاتن مفاعلن فعلن
کیا نہیں ہے تمہارے بس میں صنم
یہاں تمہارے کا تما رہے پڑھا جائے گا اور صنم میں م اصافی ہے اور مصرعہ کے آخر میں ایک رکن کی اجازت ہوتی ہے۔ وہ کیوں ہوتی ہے اس بارے میں محمد وارث صاحب ہی اچھی طرح بتا سکتے ہیں ہم تو لکیر کے فقیر ہیں:D
بالکل صحیح فرمایا۔ آخر میں فِعلُن کی جگہ فَعِلُن بھی ڈال سکتے ہیں۔ اور اس کی تقطیع اس طرح ہو جائے گی
ف ع لن
میں ص نم
باقی اساتذہ بہتر بتا سکتے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
باغ خوشبو یہ سب تمہارے ہیں
دشت جتنے بھی ہیں ہمارے ہیں
//دشت کی جگہ صحرا بہتر نہیں ہو گا؟
جتنے صحرا ہیں، سب ہمارے ہیں

کیا نہیں ہے تمہارے بس میں صنم
یہ تو انکار کے بہانے ہیں
//صنم کا استعمال ضروری نہیں۔
ورنہ کیا کچھ نہیں ترے بس میں
یہ تو انکار کے بہانے ہیں

میں جسے کہکشاں سمجھتا تھا۔
تیری زلفوں کے وہ ستارے ہیں
//وہ تری زلف کے ستارے ہیں
زیادہ رواں ہو جاتا ہے۔

رات مشکل بھی کاٹ لیتے ہیں
تیری یادوں کے جو سہارے ہیں
// شب ہجراں بھی کاٹ لیتے ہیں
تیری یادوں کے جو سہارے ہیں
بہتر ہو گا نا؟

لگ رہا ہے سفینہ ڈوبے گا
ہر طرف ، ہر طرف کنارے ہیں
//ہر طرف کا دہرایا جانا پسندیدہ نہیں۔
لگ رہا ہے سفینہ ڈوبے گا
دیکھئے ہر طرف کنارے ہیں
یا
اب یقیناً سفینہ ڈوبے گا
یوں تو اب ہر طرف کنارے ہیں

بات کرنے کو کر تو لیتے ہیں
منتظر بس ترے اشارے ہیں
// شعر درست نہیں، ’اشارے کے منتظر‘ ہوتا ہے۔

ہم کوئی بات ٹال دیں کیسے
وہ ہمیں جان سے بھی پیارے ہیں
//درست
 
Top